نیشنل انٹیلیجنس ڈائریکٹر کے طور پر وہ 18 انٹیلیجنس اداروں کی سربراہ ہوں گی جن میں سی آئی اے، ایف بی آئی اور نیشنل سکیورٹی ایجنسی (این ایس اے) بھی شامل ہیں۔ اس کے علاوہ 70 ارب ڈالرز کے بجٹ پر بھی ان کا کنٹرول ہوگا۔
تلسی گبارڈ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے کابینہ میں شامل کیے جانے کے لیے منتخب افراد میں سے سب سے متنازع رکن ہیں۔
سینیٹ سے توثیق سے قبل کئی مرتبہ ایسا لگا کہ جیسے تجربے کی کمی اور ان کے ماضی کے متنازع بیانات کی وجہ سے شاید وہ اس عہدے کے لیے سینیٹ میں مطلوبہ حمایت حاصل نہ کر پائیں۔
نیشنل انٹیلیجنس ڈائریکٹر کے طور پر تعیناتی کے عمل کے دوران انھیں سینیٹ کی انٹیلی جنس کمیٹی کے سامنے پیشی پر ماضی کے اپنے بیانات پر کمیٹی ارکان کے مشکل سوالات کا سامنا کرنا پڑا۔
کمیٹی ممبران نے ان سے ایڈورڈ سنوڈن کے بارے میں ان کے ماضی کے تبصروں، حکومت کی لوگوں کی نگرانی کرنے کے اختیارات، روسی صدر ولادیمیر پوتن اور شام کے سابق آمر بشار الاسد کے ساتھ تعلقات کے بارے میں سوال پوچھے۔
گبارڈ کو 2017 میں اس وقت کے شامی صدر بشار الاسد کے ساتھ ملاقات پر کافی تنقید کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
ملاقات کے بعد انھوں نے دعوی کیا تھا کہ وہ ایک طویل عرصے سے جاری تنازع کا پر امن حل ڈھونڈے کی کوشش کر رہی تھیں۔ تاہم ان کی بشارالاسد سے ہونے والی بات چیت کے بارے میں معلومات دستیاب نہیں ہیں۔
بدھ کے روز سینیٹ میں ان کی نامزدگی کی توثیق پر ووٹنگ کے عمل سے قبل ڈیموکریٹ رکن چک شومر کا کہنا تھا کہ جس رات روس نے یوکرین کے ساتھ باقاعدہ جنگ کا آغاز کیا، اس وقت گبارڈ پوتن کے عمل کے لیے امریکہ اور نیٹو کو قصوروار ٹھہرا رہی تھیں۔
ان کے مطابق یہ وجہ انھیں نیشنل انٹیلیجنس ڈائریکٹر نہ لگانے کے لیے کافی ہے۔
اس کے علاوہ گبارڈ کو نیشنل سیکیورٹی ایجنسی کے راز افشاں کرنے والے ایڈورڈ سنوڈن کی حمایت میں دیے گئے بیانات کی وجہ سے بھی شک کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔
سینیٹر مچ میک کونل (ریپبلکن-کینٹکی) نے تلسی گیبرڈ کی بطور ڈائریکٹر نیشنل انٹیلی جنس تقرری کی مخالفت برقرار رکھی اور ووٹنگ کے بعد ایک بیان میں کہا کہ انہوں نے “یہ ثابت نہیں کیا کہ وہ اس قومی اعتماد کو سنبھالنے کے لیے تیار ہیں۔”
انہوں نے مزید کہا، “قوم کو اس بات کی فکر نہیں ہونی چاہیے کہ صدر کو ملنے والی انٹیلی جنس رپورٹس ایک ایسے ڈائریکٹر نیشنل انٹیلی جنس کی جانب سے متاثر ہو سکتی ہیں جس کا فیصلہ کرنے میں تشویشناک غلطیوں کا ماضی رہا ہے۔” میک کونل ان کی توثیق کے خلاف ووٹ دینے والے واحد ریپبلکن سینیٹر تھے۔