Follw Us on:

اسرائیل ممکنہ طور پر ایران کے جوہری پروگرام پر حملہ کر سکتا ہے، امریکی اخبار کا دعویٰ

نیوز ڈیسک
نیوز ڈیسک
اسرائیل ممکنہ طور پر سال کے وسط تک ایران کے جوہری پروگرام پر حملہ کر سکتا ہے۔ (فوٹو: گوگل)

امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ نے گزشتہ روز متعدد رپورٹس کا حوالہ دیتے ہوئے دعویٰ کیا کہ امریکی انٹیلی جنس نے خبردار کیا ہے کہ اسرائیل ممکنہ طور پر سال کے وسط تک ایران کے جوہری پروگرام پر حملہ کر سکتا ہے۔

غیر ملکی خبررساں ادارے روئٹرز کے مطابق امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ نے دعویٰ کیا ہے کہ بائیڈن انتظامیہ کے خاتمے اور ٹرمپ انتظامیہ کے آغاز سے متعدد انٹیلی جنس رپورٹس کے مطابق اس طرح کے حملے سے ایران کے جوہری پروگرام کو ہفتوں یا مہینوں تک روک دیا جائے گا، جب کہ خطے میں کشیدگی میں اضافہ ہوگا اور ایک وسیع تنازعہ کا خطرہ ہوگا۔

روئٹرز کے مطابق امریکی اخبار نے کہا کہ اسرائیلی حکومت، سی آئی اے، ڈیفنس انٹیلی جنس ایجنسی اور نیشنل انٹیلی جنس کے ڈائریکٹر کے دفتر نے تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا۔

وائٹ ہاؤس کی قومی سلامتی کونسل کے ترجمان برائن ہیوز نے پوسٹ کو بتایا کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ ایران کو جوہری ہتھیار حاصل کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔

برائن ہیوز نے کہا کہ اگرچہ وہ ایرانی حکومت کے ساتھ امریکہ کے دیرینہ مسائل کے پرامن حل کے لیے بات چیت کو ترجیح دیتے ہیں، لیکن اگر ایران معاہدہ کرنے کو تیار نہیں ہے تو وہ غیر معینہ مدت تک انتظار نہیں کریں گے۔

روئٹرز کے مطابق امریکی اخبار نے کہا کہ سب سے زیادہ جامع انٹیلی جنس رپورٹ جنوری کے اوائل میں آئی تھی، جسے جوائنٹ چیفس آف اسٹاف اور ڈیفنس انٹیلی جنس ایجنسی کے انٹیلی جنس ڈائریکٹوریٹ نے پیش کیا تھا۔ اس نے خبردار کیا کہ اسرائیل ایران کی فورڈو اور نطنز جوہری تنصیبات پر حملے کی کوشش کر سکتا ہے۔

ہر کوئی سوچتا ہے کہ اسرائیل ہماری مدد یا ہماری منظوری سے اندر جائے گا۔ (فوٹو: گوگل)

روئٹرز کے مطابق عہدیداروں کا نام نہ بتاتے ہوئے واشنگٹن پوسٹ نے کہا ہے کہ انٹیلی جنس سے واقف موجودہ اور سابق امریکی عہدیداروں نے کہا کہ اسرائیل نے اس بات کا تعین کیا ہے کہ اکتوبر میں ایران پر بمباری سے ایران کے فضائی دفاع کو نقصان پہنچا اور ملک کو فالو آن حملے کا سامنا کرنا پڑا۔

واضح رہے کہ گزشتہ سال اسرائیل کی وحشیانہ کارروائیوں سے تنگ آ کر ایران نے اسرائیل پر راکٹ لانچ کیے تھے۔

دوسری جانب ٹرمپ نے پیر کو نشر ہونے والے ایک انٹرویو میں غیر ملکی نشریاتی ادارے فاکس نیوز کو بتایا کہ وہ ایران کو جوہری ہتھیار حاصل کرنے سے روکنے کے لیے اس کے ساتھ معاہدہ کرنے کو ترجیح دیں گے، مزید یہ کہ انہیں یقین ہے کہ ایران مسلح تصادم کے بجائے معاہدے کو ترجیح دے گا۔

ٹرمپ کا واضح الفاظ میں یہ کہنا تھا کہ ”ہر کوئی سوچتا ہے کہ اسرائیل ہماری مدد یا ہماری منظوری سے اندر جائے گا اور ان پر بمباری کرے گا، میں چاہوں گا کہ ایسا نہ ہو ۔”

یاد رہے کہ صدر براک اوباما کی سربراہی میں امریکہ اور یورپی اتحادیوں نے ایران کے ساتھ اس کے جوہری پروگرام کو روکنے کے لیے ایک معاہدے پر بات چیت کی ، لیکن ٹرمپ نے اپنی پہلی مدت ملازمت میں اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے امریکہ کو تاریخی معاہدے سے واپس لے لیا اور 2018 میں تہران پر دوبارہ پابندیاں عائد کرنے کا حکم دیا۔

یہ پاکستان میٹرز نیوز ڈیسک کی پروفائل ہے۔

نیوز ڈیسک

نیوز ڈیسک

Share This Post:

متعلقہ پوسٹس