واشنگٹن: چینی ملکیتی سوشل میڈیا ایپ ٹک ٹاک جمعرات کے روز دوبارہ ایپل اور گوگل کے امریکی ایپ اسٹورز میں دستیاب ہو گئی۔
صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اس پر عائد پابندی موخر کرتے ہوئے ٹیکنالوجی کمپنیوں کو یقین دہانی کرائی ہے کہ انہیں ایپ کی میزبانی یا تقسیم پر کوئی جرمانہ نہیں کیا جائے گا۔
امریکہ میں تقریباً نصف آبادی کی جانب سے استعمال کی جانے والی اس مقبول ویڈیو شیئرنگ ایپ کو گزشتہ ماہ مختصر طور پر معطل کیا گیا تھا۔
اس سے قبل کہ 19 جنوری کو ایک قانون نافذ ہو، جس کے تحت اس کی چینی مالک کمپنی بائٹ ڈانس کو قومی سلامتی کے خدشات کے پیش نظر اسے فروخت کرنے یا پابندی کا سامنا کرنے کا حکم دیا گیا تھا۔
ٹرمپ نے ایک ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کیے، جس کے تحت اس پابندی کے نفاذ میں 75 دن کی تاخیر کر دی گئی، جس سے ٹک ٹاک کو امریکہ میں عارضی طور پر کام جاری رکھنے کی اجازت مل گئی۔
حالانکہ ٹرمپ کی یقین دہانی کے بعد ٹک ٹاک نے اپنی سروس بحال کر دی تھی، لیکن گوگل اور ایپل نے اسے اپنے امریکی ایپ اسٹورز میں شامل نہیں کیا۔
ٹک ٹاک، جو گزشتہ سال امریکہ میں دوسری سب سے زیادہ ڈاؤن لوڈ کی جانے والی ایپ تھی، نے جمعرات کو اعلان کیا کہ اس کا تازہ ترین ورژن اب ڈاؤن لوڈ کے لیے دستیاب ہے۔
ماہرین کے مطابق، تاخیر کی ممکنہ وجہ یہ ہو سکتی ہے کہ گوگل اور ایپل کو اس بات کی یقین دہانی درکار تھی کہ ایپ کو اپنے پلیٹ فارمز پر برقرار رکھنے پر انہیں قانونی کارروائی کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا۔
ٹرمپ کے حکم نامے کے مطابق، جو کمپنیاں موبائل ایپلیکیشن اسٹورز یا ڈیجیٹل مارکیٹ پلیسز چلاتی ہیں، جہاں صارفین ایپس کو براؤز، ڈاؤن لوڈ اور اپڈیٹ کر سکتے ہیں، انہیں ٹک ٹاک کو فعال رکھنے پر کسی قسم کی قانونی کارروائی یا جرمانے کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا۔
مارکیٹ انٹیلی جنس فرم سینسر ٹاور کے مطابق، 2024 میں ٹک ٹاک کے 52 ملین سے زائد ڈاؤن لوڈز ہوئے، جن میں 52 فیصد ڈاؤن لوڈز ایپل ایپ اسٹور سے اور 48 فیصد گوگل پلے اسٹور سے کیے گئے۔
یاد رہے کہ گزشتہ اپریل میں اس وقت کے صدر جو بائیڈن نے ایک قانون پر دستخط کیے تھے، جس کے تحت بائٹ ڈانس کو ٹک ٹاک کے امریکی اثاثے فروخت کرنے یا پابندی کا سامنا کرنے کی شرط دی گئی تھی۔ اس اقدام کے پیچھے قومی سلامتی کے خدشات اور یہ اندیشہ تھا کہ چین اس ویڈیو شیئرنگ ایپ کو امریکی صارفین کی جاسوسی کے لیے استعمال کر سکتا ہے۔
یہ پہلا موقع ہے کہ امریکہ نے کسی بڑی سوشل میڈیا ایپ پر پابندی عائد کرنے پر غور کیا ہے۔ گزشتہ سال منظور ہونے والے اس قانون کے تحت حکومت کو دیگر چینی ملکیتی ایپس کی فروخت یا ان پر پابندی عائد کرنے کے وسیع اختیارات حاصل ہو گئے ہیں۔