بلوچستان کے ضلع ہرنائی کے علاقے شاہرگ میں دھماکے کے نتیجے میں جاں بحق مزدوروں کی تعداد 11 ہوگئی ہے، جبکہ متعدد زخمی اب بھی ہسپتال میں زیر علاج ہیں۔
پولیس کے مطابق دھماکہ مزدوروں کی گاڑی کے قریب ہوا، دھماکے میں زخمی ہونے والے متعدد مزدوروں کی حالت تشویشناک بتائی جا رہی ہے، سیکیورٹی فورسز نے دھماکے کی جگہ کو تحویل میں لے کر شواہد اکٹھے کرنا شروع کر دیئے ہیں۔
اس حوالے سے ڈپٹی کمشنر ہرنائی کے مطابق دھماکے میں جاں بحق اور زخمی ہونے والے زیادہ تر مزدوروں کا تعلق سوات اور شانگلہ سے ہے، ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔
وفاقی وزیرداخلہ محسن نقوی نے شاہرگ میں مزدوروں کی گاڑی کے قریب دھماکے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’معصوم لوگوں کو نشانہ بنانے والے درندے کسی رعایت کے مستحق نہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’دکھ کی گھڑی میں سوگوار خاندانوں کے ساتھ کھڑے ہیں۔‘
بلوچستان حکومت کے ترجمان شاہد رند نے ایک بیان میں کہا کہ ’واقعے کی تحقیقات کا حکم دے دیا گیا۔‘
انہوں نے بتایا کہ شواہد اکٹھے کئے جا رہے ہیں۔ ’ابتدائی تحقیقات سے ظاہر ہوتا ہے کہ دھماکہ خیز مواد روڑ کنارے نصب تھا۔‘
صوبائی حکومت کے ترجمان کے مطابق زخمی مزدوروں کو شاہرگ ہسپتال میں طبی امداد دی جارہی ہے۔جس علاقے میں دھماکہ ہوا وہ کوئٹہ کے شمال مشرق میں واقع ہے اور ابتدائی معلومات کے مطابق مرنے والوں کا تعلق خیبر پختونخوا کے ضلع شانگلہ سے ہے۔

پاکستان کے جنوب مغربی صوبہ بلوچستان میں حالیہ ہفتوں میں عسکریت پسندوں کی طرف سے سکیورٹی فورسز اور شہریوں پر پہ در پہ حملوں کے بعد تین فروری کو وزیراعظم شہباز شریف صوبے کا دورہ کیا اور سکیورٹی کی صورت حال کا تفصیلی جائزہ لیا۔
جنوری کے اوخرا میں بلوچستان کے ضلع قلات کے علاقے منگوچر میں عسکریت پسندوں سے جھڑپ میں 18 فوجیوں کی جان گئی تھی جبکہ 12 عسکریت پسند مارے گئے۔
یہ ایک ہی دن میں سکیورٹی فورسز کے اہلکاروں پر سب سے مہلک حملہ تھا۔
اس حملے سے چند روز قبل ہی 27 اور 28 جنوری کی درمیانی شب بلوچستان کے ضلع قلعہ عبداللہ کے تحصیل گلستان میں عسکریت پسندوں نے ا یف سی کی ایک چوکی پر خودکش بمباروں کے ہمراہ حملہ کیا تھا، جس میں دو فوجیوں کی جان گئی جبکہ جھڑپ کے دوران دو خوکش حملہ آوروں سمیت پانچ شدت پسند مارے گئے۔
پاکستانی فوج کے مطابق اس حملے کے بعد عسکریت پسندوں سے جو اسلحہ قبضے میں لیا گیا وہ امریکہ ساختہ تھا۔
حالیہ مہینوں میں پاکستان کے رقبے کے لحاظ سے سب سے بڑے صوبے بلوچستان میں عسکریت پسندوں کی کارروائیوں میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔
آٹھ جنوری کو بلوچستان کے ضلع خضدار میں شدت پسندوں نے حملہ کر کے کچھ سرکاری اور نجی املاک کو نذر آتش کر دیا تھا۔