April 19, 2025 10:46 pm

English / Urdu

Follw Us on:

اقوام متحدہ کی پاکستان میں دہشتگرد حملوں سے متعلق رپورٹ سیکیورٹی کونسل میں جمع

زین اختر
زین اختر
United Nations
جنرل اسمبلی میں یورپی حمایت یافتہ قرارداد کو 93 ووٹ ملے(تصویر، گوگل)

اقوام متحدہ کی کالعدم ٹی ٹی پی، داعش سمیت دیگر دہشتگردوں تنظیموں کی جانب سے پاکستان میں حملوں سے متعلق تفصیلی رپورٹ سیکیورٹی کونسل میں جمع کروا دی گئی ہے۔

اقوام متحدہ نے رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ افغان طالبان بدستور کالعدم تحریک طالبان پاکستان کی مدد کر رہے ہیں، جس کے نتیجے میں پاکستان میں دہشتگرد حملے بڑھ رہے ہیں۔

افغان طالبان ٹی ٹی پی کی مالی اور لاجسٹک مدد کر رہے ہیں، اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل میں جمع کروائی گئی رپورٹ کے مطابق ٹی ٹی پی کی پاکستان میں موجودگی اور طاقت برقرار ہے۔

2024 میں کالعدم ٹی ٹی پی نے پاکستان میں 600 سے زائد حملے کیے، جن میں سے کئی افغان سرزمین سے کیے گئے۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ افغان طالبان کالعدم ٹی ٹی پی کو ماہانہ 43 ہزار ڈالر فراہم کر رہے ہیں، اس امداد کے نتیجے میں فتنتہ الخوارج نے افغانستان کے مختلف صوبوں میں نئے تربیتی کیمپ قائم کیے اور طالبان کے اندر اپنے حامیوں کی بھرتی کی، اس مالی  مدد کی وجہ سے پاکستان میں حملے بڑھ رہے ہیں۔

 

کالعدم تنظیم نے ننگر ہار سمیت مختلف علاقوں میں نئی تربیتی مراکز قائم کیے ہیں۔اقوام متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ ٹی ٹی پی ، القاعدہ اور دیگر دہشتگرد تنظیمیں مل کر ٹی ٹی پی کے جہاد پاکستان کے بینر تلے حملے کر رہی ہیں جس سے یہ تنظیم علاقائی دہشتگردوں کا مرکز بن سکتی ہے۔

رپورٹ کے مطابق پاکستانی سیکیورٹی فورسز نے داعش، خراسان کے نیٹ ورک کو تباہ کرنے میں کامیابی حاصل کی ہے۔تین اہم دہشتگردوں کو گرفتار کیا گیا ہے جن میں عادل پنجشیری، کاکا یونس، ابو منزر شامل ہیں، تاہم طارق تاجکی اب بھی افغانستان میں روپوش ہے۔

کالعدم بلوچستان لبریشن آرمی کی مجید بریگیڈ نے جنوبی پاکستان میں کئی حملے کیے، مجید بریگیڈ کا تعلق نہ صرف ٹی ٹی پی بلکہ داعش اور مشرقی ترکستان کی تحریک سے بھی ہے۔

یہ گروہ افغانستان میں مشترکہ آپریشنل اڈے چلا رہا ہے، ان گروپوں کے درمیان تعلقات میں ایک خاص نوعیت کی ہم آہنگی اور تعاون نظر آ رہا ہے جس سے ان کی طاقت اور اثر و رسوخ میں اضافہ ہو رہا ہے۔

 

اس خفیہ فوجی مرکز میں وسطی ایشیائی اور عرب جنگجوئوں کو تربیت دی جاتی ہے، رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ طالبان نے فیض آباد میں ایک خودکش یونٹ قائم کیا ہے جو طالبان مخالف گروہوں کیخلاف استعمال کیا جا رہا ہے۔

اس بڑھتے ہوئے اتحاد سے نہ صرف افغانستان بلکہ پورے خطے کی سلامتی کو شدید خطرات لاحق ہیں۔بامیان میں غیر ملکی سیاحوں پرحملے کے بعد یہ بات سامنے آئی کہ اس میں طالبان کے ڈائریکٹر جنرل آف انٹیلی جنس مولوی نیک محمد عضیفہ ملوث تھے۔

مزید گرفتاریوں سے بچنے کے لیے داعش، خراسان نے ہدایات اور میٹنگز کے لیے روایتی کورئیر نیٹ ورکس کا استعمال شروع کر دیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق داعش خراسان کے نائب مولوی رجب نے افغانستان میں کئی اہم خودکش حملوں میں نمایاں کردار ادا کیا ہے، افغانستان داعش خراسان کی افزائش اور دہشتگردانہ سرگرمیوں کا محور بن چکا ہے۔

 

 

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ یسٹ ترکستان اسلامک موومنٹ، ترکستان اسلامی پارٹی نے فتنتہ الخوارج المعروف ٹی ٹی پی، اسلامک موومنٹ آف ازبکستان اور جماعت انصار اللہ جیسے گروپوں کے ساتھ روابط برقرار رکھے ہیں۔

ان تنظیموں نے افغانستان کے مختلف صوبوں جیسے بلخ، بدخشاں، قندوز، کابل اور بغلان میں اپنے مقامی ہیڈکوارٹرز اور تربیتی کیمپ قائم کیے ہیں۔یہ گروہ افغانستان میں اپنے آپریشنز کی بنیاد پر ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کر رہے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق  عالمی برادری کو اس بحران کے حل کے لیے افغانستان میں جاری دہشت گردی کے خلاف مشترکہ اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔

زین اختر

زین اختر

Share This Post:

متعلقہ پوسٹس