انٹرنیشنل فیڈریشن آف ریڈکراس نے یوکرین اور روس کے درمیان جاری جنگ میں لاپتہ ہونے والے 50 ہزار افراد کی تحقیقات شروع کر دی ہیں۔
گزشتہ تین سالوں سے جاری اس خونریز جنگ میں یہ افراد لاپتہ ہو گئے ہیں، اور ان کی حالتِ زار کے بارے میں ابھی تک کوئی واضح اطلاع نہیں مل سکی۔
ریڈکراس کا کہنا ہے کہ یہ افراد جنگ کے دوران گم ہو گئے ہیں، جن میں بڑی تعداد فوجی اہلکاروں کی ہے۔
بین الاقوامی ذرائع ابلاغ کے مطابق ریڈکراس کو تقریباً 16 ہزار جنگی قیدیوں اور عام شہریوں کی گمشدگی کی اطلاع دی گئی ہے، لیکن ان کی حالت ابھی تک تشویش کا باعث ہے۔
ان لاپتہ افراد میں زیادہ تر وہ لوگ شامل ہیں جو میدانِ جنگ میں مختلف محاذوں پر سرگرم تھے اور ان کی گمشدگی نے جنگی صورتحال کو مزید پیچیدہ بنا دیا ہے۔
اسی دوران یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے ایک مضبوط موقف اختیار کرتے ہوئے کہا ہے کہ یوکرین اپنی تقدیر پر روس اور امریکا کے درمیان کسی دوطرفہ معاہدے کو قبول نہیں کرے گا۔
انہوں نے یہ بات امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کے درمیان حالیہ ٹیلی فونک گفتگو اور جنگ کے خاتمے کے لیے مذاکرات کے اعلان کے بعد کہی۔
زیلنسکی نے واضح کیا کہ یوکرین کے مستقبل کے بارے میں کوئی فیصلہ صرف یوکرین کی شمولیت سے ہو سکتا ہے، اور یوکرین کی آزادی اور خود مختاری پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔
صدر زیلنسکی نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ان کے لیے یہ ضروری ہے کہ ہر فیصلہ روسی صدر پیوٹن کے مفادات کے مطابق نہ ہو، کیونکہ پیوٹن کا مقصد امریکا کے ساتھ اپنے تعلقات کو مزید مستحکم کرنا ہے۔
زیلنسکی نے مزید کہا کہ یوکرین اور امریکا کے لیے یہ اہم ہے کہ وہ جنگ کے خاتمے کے لیے روس سے بات کرنے سے پہلے ایک واضح اور جامع منصوبہ تیار کریں۔
یوکرینی صدر نے یہ بھی کہا کہ وہ چاہتے ہیں کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ، پیوٹن سے ملاقات کرنے سے پہلے ان سے ملاقات کریں۔
اگرچہ امریکی صدر نے بدھ کے روز اپنے بیان میں کہا تھا کہ وہ سعودی عرب میں روسی صدر سے ملاقات کرنے کے امکانات پر غور کر رہے ہیں۔
اس دوران عالمی سطح پر جنگ کے خاتمے کی کوششیں تیز ہو گئی ہیں، لیکن یوکرین اور روس کے درمیان تنازعہ ابھی تک حل نہیں ہو سکا، اور دنیا بھر میں لاکھوں افراد اس جنگ کے اثرات کا شکار ہیں۔
مزید پڑھیں: غزہ میں تین اسرائیلی قیدیوں کی رہائی کے بدلے 369 فلسطینی قیدیوں کا تبادلہ