وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے امیگریشن سرکل نے کراچی کے ہوائی اڈے پر ایک بڑی کارروائی کرتے ہوئے سعودی عرب اسمگل کرنے کی کوشش ناکام بنادی۔
ایف آئی اے کے حکام کے مطابق عمرے کی آڑ میں چار خواتین کو جبری مشقت کے لیے سعودی عرب اسمگل کرنے کی کوشش کی جا رہی تھی جسے بروقت پکڑ لیا گیا۔
ایف آئی اے کے حکام کے مطابق ان خواتین کا مقصد عمرے کی ادائیگی تھا مگر حقیقت میں ان خواتین کو جبری مشقت کے لیے اسمگل کیا جا رہا تھا۔ جن چار خواتین کو گرفتار کیا گیا ان میں شازیہ بانو، ظمیرا عظیم، لبنیٰ اور ثنا شہزادی شامل تھیں۔
نجی شریاتی ادارے جیو نیوز کے مطابق ایف آئی اے کی ابتدائی تفتیش میں یہ خواتین سعودی عرب پہلے بھی جا چکی تھیں اور ان کا سفر اس مرتبہ بھی اسی مقصد کے تحت کیا جا رہا تھا۔
امیگریشن حکام نے بتایا کہ ان خواتین کو سعودی عرب بھیجنے میں آسیہ نامی خاتون ملوث تھی جو پنجاب پولیس کی سابقہ ملازمہ ہے۔ آسیہ نے ان خواتین کے سفر کے تمام اخراجات برداشت کیے، اور سعودی عرب میں قیام اور دیگر اخراجات کے لیے وسیم گجر نامی ایجنٹ کی مدد لی گئی تھی۔
ایف آئی اے نے آسیہ اور وسیم گجر کے خلاف مزید تفتیش کا آغاز کر دیا ہے تاکہ ان کے نیٹ ورک کو بے نقاب کیا جا سکے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق حکام کا کہنا ہے کہ یہ کارروائی فوری طور پر کی گئی کیونکہ ان خواتین کی سعودی عرب روانگی سے پہلے ان کی سرگرمیوں میں غیر معمولی بے چینی اور مشکوکیت محسوس کی گئی۔
یہ بھی پڑھیں: راولپنڈی اور اسلام آباد میں زلزلے کے جھٹکے
ایف آئی اے کے ذرائع کے مطابق خواتین کی جانچ پڑتال کے دوران ان کی حالت میں ایسی علامات پائی گئیں جو اسمگلنگ کے کیسز میں عموما دیکھنے کو ملتی ہیں۔
دوسری جانب سعودی عرب سمیت متعدد ممالک میں پاکستانیوں کی غیر قانونی سرگرمیاں بھی سامنے آ رہی ہیں۔ گزشتہ 48 گھنٹوں کے دوران سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، عمان اور دیگر ممالک سے 173 پاکستانیوں کو ڈی پورٹ کیا گیا ہے۔
ڈی پورٹ ہونے والوں میں سے 24 پاکستانیوں کو کراچی ائیرپورٹ پر گرفتار کیا گیا۔ سعودی عرب میں پاکستانیوں کی بلیک لسٹنگ، بھیک مانگنے، منشیات فروشی، غیر قانونی قیام، اور کفیل کے بغیر کام کرنے جیسے الزامات پر ان پاکستانیوں کو حراست میں لیا گیا۔
یاد رہے کہ عمان سے 3، تھائی لینڈ سے 1، عراق سے 9، برطانیہ اور قبرص سے 2، موریطانیہ سے 5، انڈونیشیا سے 4، قطر سے 2 اور تنزانیہ سے 1 پاکستانی کو بھی بے دخل کیا گیا۔
متحدہ عرب امارات میں جیل میں قید رہنے والے 39 پاکستانیوں کو بھی غیر قانونی کاموں اور دیگر الزامات کے تحت ڈی پورٹ کر کے کراچی بھیجا گیا جن میں سے 7 افراد آئی بی ایم ایس میں بلیک لسٹ ہو چکے تھے۔
یہ تمام واقعات ایک سنگین تصویر پیش کرتے ہیں جس میں پاکستان کے شہریوں کو نہ صرف اسمگلنگ بلکہ غیر قانونی سرگرمیوں میں بھی ملوث پایا جا رہا ہے۔
ایف آئی اے کی جانب سے یہ کارروائیاں اور اس کے نتیجے میں ہونے والی گرفتاریوں سے یہ واضح ہو رہا ہے کہ عالمی سطح پر پاکستانیوں کی غیر قانونی سرگرمیاں بڑھ رہی ہیں اور ان کے خلاف سخت کارروائی کی ضرورت ہے۔
اس تمام صورتحال کے تناظر میں سوالات اُٹھتے ہیں کہ سعودی عرب سمیت دیگر ممالک میں پاکستانیوں کے خلاف ہونے والی کارروائیاں اور ان کی غیر قانونی اسمگلنگ کی روک تھام کے لیے مزید کیا اقدامات کیے جا رہے ہیں؟
ایف آئی اے کے حکام کا کہنا ہے کہ ان نیٹ ورکس کو ختم کرنے کے لیے مزید تحقیقات کی جائیں گی تاکہ غیر قانونی اسمگلنگ کے سلسلے کو روکا جا سکے۔