امریکی وزارتِ دفاع کا کہنا ہے کہ امریکا کی جانب سے اسرائیل کو ایم کے 84 بموں کی کھیپ بھیجی گئی ہے۔
وزارت دفاع نے اتوار کو کہا کہ بائیڈن انتظامیہ کی لگائی گئی اسلحہ کی برآمد پر عائد پابندی کو ہٹاتے ہوئے امریکا اسرائیل کو اسلحہ بھیج رہا ہے۔
ایم کے 84 بم دو ہزار پاؤنڈ وزنی بغیر رہنمائی کے چلنے والے بم ہیں جو موٹے کنکریٹ اور دھات کو چیر سکتا ہے، جس سے ایک وسیع دھماکے کا رداس پیدا ہوتا ہے۔
بائیڈن انتظامیہ نے غزہ کی پٹی کے گنجان آباد علاقوں پر پڑنے والے اثرات کے بارے میں تشویش کی وجہ سے انہیں اسرائیل کو برآمد کرنے سے انکار کر دیا تھا۔
بائیڈن انتظامیہ نے 7 اکتوبر 2023 کو غزہ سے فلسطینی مزاحمتی گروہ حماس کے کے حملے کے بعد اسرائیل کو 2,000 پاؤنڈ کے ہزاروں بم بھیجے لیکن بعد میں ایک کھیپ کو روک لیا۔ ٹرمپ نے گزشتہ ماہ اس پابندی کو ختم کر دیا تھا۔

وزیر دفاع اسرائیل کاٹز نے ہفتے کے روز دیر گئے ایک بیان میں کہا کہ”اسرائیل پہنچنے والی گولہ باری کی کھیپ، جو ٹرمپ انتظامیہ کی طرف سے جاری کی گئی ہے اسرائیل اور امریکہ کے درمیان مضبوط اتحاد کے مزید ثبوت کے طور پر کام کرتی ہے”۔
یہ کھیپ کئی دنوں کی تشویش کے بعد پہنچی ہے کیوں کہ غزہ میں گزشتہ ماہ ہونے والی جنگ بندی پر اتفاق کیا گیا تھا، جب دونوں فریقین نے ایک دوسرے پر غزہ میں فلسطینی قیدیوں اور اسرائیلی جیلوں میں قیدیوں کے تبادلے کی اجازت دینے کے لیے لڑائی روکنے کے لیے معاہدے کی شرائط کی خلاف ورزی کا الزام لگایا تھا۔
جنگ شروع ہونے کے بعد سے واشنگٹن نے اسرائیل کے لیے اربوں ڈالر کی امداد کا اعلان کیا ہے۔