پاکستان میں علاقائی روابط کے حوالے سے ایک تاریخی کانفرنس کل منعقد ہونے جا رہی ہے جس کا عنوان ‘ریجنل کنیکٹیویٹی اور ایمرجنگ اپرچونٹیز’ ہے۔
اس کانفرنس کا مقصد پاکستان کو عالمی سطح پر ایک اہم رابطے کے مرکز کے طور پر اُبھرنے کے مواقع فراہم کرنا ہے۔
پاکستان جو جنوبی ایشیا، وسطی ایشیا، چین اور خلیج کے ممالک کے درمیان ایک اہم پل کے طور پر سامنے آ رہا ہے اس کانفرنس میں اپنی جغرافیائی اہمیت کو مزید اجاگر کرے گا۔
چیئرمین پارلیمانی کمیٹی برائے سی پیک اور چین پاکستان انسٹیٹیوٹ کے چیئرمین مشاہد حسین سید نے اس بات کا ذکر کیا کہ ’پاکستان کے لیے تین سے چار اہم مواقع ہیں جو اس کی علاقائی کنیکٹیویٹی کی بنیاد پر اُبھر کر سامنے آ سکتے ہیں‘۔
ان مواقع میں تجارت، ٹیکنالوجی، سیاحت اور ٹرانسپورٹیشن شامل ہیں۔
مشاہد حسین سید نے کہا کہ “ہم ان علاقوں کے درمیان ایک ایسا رابطہ قائم کرنے جا رہے ہیں جو مشرق اور مغرب کے درمیان پُل کا کام کرے گا۔ یہ نہ صرف پاکستان بلکہ پوری دنیا کے لیے فائدہ مند ہوگا۔”
اس کانفرنس میں مرکزی ایشیائی ممالک، چین، جنوبی ایشیا، مغربی ممالک اور خلیج کے ریاستوں کے اہم رہنماؤں کی شرکت متوقع ہے۔
یہ ایک ایسا موقع ہے جس میں پاکستان عالمی سطح پر جیو اکنامکس کے کھیل میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے جیسے کہ وہ ماضی میں ادا کرتا رہا ہے۔
پاکستان، جو جغرافیائی طور پر ایک منفرد پوزیشن پر واقع ہے، خاص طور پر گوادر کے ذریعے جنوبی ایشیائی ریاستوں کے لیے ایک اہم تجارتی راستہ بننے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
جغرافیائی سیاست کی اس جنگ میں پاکستان کا کردار نہ صرف تجارتی بلکہ تیکنیکی میدان میں بھی اہمیت اختیار کر چکا ہے۔
اگر پاکستان نے اس موقع سے بھرپور فائدہ اُٹھایا تو نہ صرف خطے کے ممالک کو فائدہ ہوگا بلکہ پاکستان کو عالمی سطح پر ایک نمایاں مقام حاصل ہوگا۔
پاکستان کی طرف سے پیش کیے جانے والے نئے اقتصادی مواقع اور ترقی کی راہیں دنیا بھر میں اُمید کی ایک نئی لہر پیدا کر سکتی ہیں۔
مزید پڑھیں: سلامتی کونسل اجلاس کل ہوگا، پاکستانی نائب وزیراعظم شرکت کریں گے