Follw Us on:

سیاسی قیدیوں سے سہولیات چھیننا گھناؤنا عمل ہے، پی ٹی آئی رہنماؤں کا تحفظات کا اظہار

نیوز ڈیسک
نیوز ڈیسک
پاکستان کی جیلیں سیاسی قیدیوں سے بھری پڑی ہیں

پاکستان تحریک انصاف نے بانی پی ٹی آئی عمران خان، بشریٰ بی بی، شاہ محمود قریشی سمیت دیگر سیاسی قیدیوں کو جیل مینوئل کے مطابق سہولتیں نہ ملنے پر شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔

پی ٹی آئی کے چیئرمین بیرسٹر گوہرعلی خان، اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے اسلام آباد میں مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ سیاسی قیدیوں سے جیل میں سہولیات چھیننا انتہائی گھنائونا عمل ہے۔

بیرسٹر گوہر نے کہا کہ الیکشن 2024 میں دھاندلی کے ریکارڈ توڑے گئے، عدلیہ کو اپنے پیروں پر کھڑے ہونا چاہئے اور کہنا چاہئے کہ بس بہت ہو گیا۔

انھوں نے کہا کہ پاکستان کی جیلیں سیاسی قیدیوں سے بھری پڑی ہیں، ملک میں آئین و قانون کی عملداری نہ ہونے سے حالات قابو سے باہر ہیں۔

اس موقع پر اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے کہا کہ جو یہ کہتا ہے کہ مہنگائی کم ہوگئی ہے وہ میرے ساتھ بازاروں کا چکر لگائے، عوام کی قوت خرید ختم ہو چکی، کچن کا خرچہ بمشکل پورا ہوتا ہے۔

عمر ایوب نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی واحد لیڈر ہیں جوکہ ملک کے عوام کو جوڑنے کی صلاحیت رکھتے ہیں، بلوچستان میں باپردہ خواتین اپنے حقوق کیلئے باہر نکلی ہیں۔

ہم پاک فوج سے مطالبہ کرتے ہیں کہ تحقیقات کریں کہ اتنی زیادہ شہادتیں کیوں ہو رہی ہیں۔

اس موقع پر پی ٹی آئی کے رہنما شبلی فراز نے کہا کہ عوام جانتے ہیں کہ تحریک انصاف کے مینڈیٹ پر ڈاکہ ڈالا گیا، فارم 47 کے ذریعے الیکشن نتائج تبدیل کرنے کا کارنامہ پاکستان میں کرپشن کی سب سے بڑی مثال ہے۔

پاکستانی جیلوں میں قیدیوں کو کیا سہولیات ملتی ہیں؟

جیل ایکٹ 1978ء کے تحت پاکستان میں قیدیوں کے لیے تین درجے تشکیل دیے گئے ہیں جنھیں اے، بی اور سی کہا جاتا ہے۔ اے اور بی کٹیگری کو خصوصی کلاس بھی کہا جاتا ہے۔

جیل مینوئل کے مطابق جن قیدیوں کو اے کلاس دی جاتی ہے انھیں رہائش کے لیے دو کمروں پر محیط ایک الگ بیرک دی جاتی ہے جس کے ایک کمرے کا سائز نو ضرب 12 فٹ ہوتا ہے۔

اس کلاس کے قیدی کے لیے بیڈ، اے سی، فریج ، ٹی وی اور فرنیچر کے علاوہ الگ باورچی خانے کی سہولت بھی موجود ہوتی ہے۔

اے کلاس کے قیدی کو جیل کا کھانا کھانے کی بجائے اپنی پسند کا کھانا پکانے کی بھی اجازت ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ اے کلاس میں رہنے والے قیدی کو دو مشقتی بھی دیے جاتے ہیں۔

جن قیدیوں کو بی کلاس دی جاتی ہے ان کو ایک الگ سے کمرہ اور ایک مشقتی دیا جاتا ہے تاہم اگر جیل سپرنٹنڈنٹ چاہے تو مشقتیوں کی تعداد ایک سے بڑھا کر دو بھی کر سکتا ہے۔

یہ پاکستان میٹرز نیوز ڈیسک کی پروفائل ہے۔

نیوز ڈیسک

نیوز ڈیسک

Share This Post:

متعلقہ پوسٹس