نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) کے چیئرمین اور ممبران نے اپنی تنخواہیں خود ہی بڑھا دیں، تنخواہوں میں 220 فیصد سے زائد کا اضافہ کیا گیا ہے۔
نجی نشریاتی ادارے جیو کے مطابق تنخواہوں میں اضافہ کے لیے وفاقی کابینہ کی منظوری لازمی ہوتی ہے، لیکن نیپرا اتھارٹی نے بغیر کسی منطوری کے تنخواہوں میں 20 سے 22 لاکھ روپے تک کا بڑا اضافہ کیا ہے۔
تنخواہوں میں من مانا اضافہ ایڈہاک ریلیف اور ریگولیٹری الاؤنس کی مد میں کیا گیا اور اکتوبر 2023 کے نظرثانی شدہ نوٹیفکیشن کےمطابق تنخواہ تمام مراعات 10لاکھ روپے تک بنتی ہے۔
چیئرمین اور نیپرا ممبران تمام ایم پی ون میں شامل ہیں، چیئرمین نیپرا کی تنخواہ بڑھ کر 32 لاکھ سے زیادہ ہوگئی اور نیپرا کے چاروں ممبران کی تنخواہیں بھی بڑھ کر29 لاکھ روپےتک ہوگئیں۔
نجی ادارے جیو نیوزسےگفتگو کرتے ہوئےسابق چیئرمین نیپرا توصیف ایچ فاروقی نے کہا کہ سب کچھ شامل کر کے ان کی ماہانہ تنخواہ 7 لاکھ 90 ہزارروپےتھی اور وہ اگست 2023 تک چیئرمین نیپرا رہے۔
مزید پڑھیں: کراچی سمیت ملک بھر میں بجلی ایک روپے 23 پیسے سستی،اب فی یونٹ کتنے روپے میں ملے گا
توصیف احمد فاروقی کا کہناتھاکہ میرے دور میں نیپرا ممبران کی تنخواہ 7لاکھ 40 ہزارروپےتھی، چیئرمین نیپراسمیت ممبران کی تنخواہوں میں اضافہ صرف وفاقی کابینہ کرسکتی ہے۔
واضح رہےکہ یہ اضافہ ایک ایسے وقت میں کیا گیا ہے، جب پاور سیکٹر کو بڑے پیمانے پر تکنیکی، تجارتی اور ڈسٹری بیوشن خسارے کا سامنا ہے۔
یاد رہے کہ ریگولیٹری باڈی کو 10 فروری کو ایک تفصیلی سوال نامہ بھیجا گیا تھا، جس میں تنخواہوں میں ترمیم اور حکومت کی منظوری طلب کی گئی تھی، جس کی ابھی تک کوئی جواب نہیں ملا۔
دوسری جانب اس اضافے سے چیئرمین نیپرا کی مجموعی تنخواہ 32 لاکھ 50 ہزار روپے اور عہدے داروں کی مجموعی تنخواہ 29 لاکھ 50 ہزار تک پہنچ گئی ہے۔
خیال رہے کہ نیپرا ایکٹ 1997 کے سیکشن 8 میں چیئرمین نیپرا اور دیگر اراکین کی تنخواہوں اور مراعات کا ذکر کیا گیا ہے، جس کے مطابق اتھارٹی کے چیئرمین اور اراکین ایسے معاوضے اور الاؤنسز کے اہل ہوں گے، جو اتھارٹی وفاقی حکومت کی مرضی سے طے کرے گی۔