سابق امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے کہا ہے کہ شہباز شریف بھی جلد ‘مجھے کیوں نکالا’ کا نعرہ لگائیں گے، وہ بڑے بڑے دعوے کرنے کے باوجود ڈیلیور نہیں کر سکے اور ملکی معیشت مکمل طور پر بیٹھ چکی ہے۔
نجی نشریاتی ادارے ایکسپریس کے مطابق مردان میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سراج الحق نے کہا ہے کہ اس وقت پاکستان مختلف مسائل سے بری طرح الجھ چکا ہے اور صورتِ حال اس قدر خراب ہو چکی ہے کہ آئی ایم ایف کے اثرات عدلیہ تک جا پہنچے ہیں۔ کیا آئی ایم ایف کے قرضے معیشت کے لیے ہیں یا کسی مخصوص سیاسی ایجنڈے کے لیے؟
سابق امیر جماعتِ اسلامی نے کہا کہ پاکستان نے آئی ایم ایف کے دباؤ میں آ کر غزہ اور فلسطینی عوام کا ساتھ چھوڑ دیا ہے۔ مزید یہ کہ پاکستان اور افغانستان کے بگڑتے تعلقات دونوں ممالک کے لیے نقصان دہ ہیں اور صوبائی حکومت کا جرگہ اسٹیبلشمنٹ اور مرکزی حکومت کی حمایت کے بغیر کامیاب نہیں ہو سکتا۔
مزید پڑھیں: متعدد دہشت گرد حملوں کے بعد خیبرپختونخوا حکومت کا کرم میں آپریشن
سراج الحق نے کہا کہ مرکز کی موجودگی میں صوبائی حکومت کا افغانستان سے مذاکرات کرنا قومی پالیسی کے خلاف ہے اور اگر آج ایک صوبائی حکومت افغانستان سے مذاکرات کر رہی ہے، تو کل بھارت سے بھی بات چیت ہو سکتی ہے۔
انہوں نے ایک بار پھر سوال اٹھایا کہ خارجہ اور دفاعی پالیسی ملک بھر کے لیے ایک ہوتی ہے، کیا اب ہر صوبہ اپنی الگ خارجہ پالیسی بنائے گا؟
سابق امیر جماعتِ اسلامی پاکستان نے کہا کہ فضل الرحمان بروقت حکومت اور اپوزیسن کے ساتھ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کرم مسئلہ درحقیقت مرکزی اور صوبائی حکومتوں کی ناکامی ہے۔ مرکز اور صوبائی حکومتوں کے درمیان تنازعات کی وجہ سے خیبر پختونخوا مشکلات میں گھرا ہوا ہے اور بدامنی میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے، لیکن کوئی بھی اس کی ذمہ داری لینے کو تیار نہیں ہے۔