بانی پی ٹی آئی کی اہلیہ بشریٰ بی بی سے ملاقات نہ کرانے پر اسلام آباد ہائیکورٹ نے سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کو طلب کر لیا ہے۔
قائم مقام چیف جسٹس سرفراز ڈوگر نے عدالتی حکم پر عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی سے ملاقات نہ کرانے پر توہین عدالت کی درخواست پر سماعت کی۔
عدالت میں دلائل دیتے ہوئے عمران خان کے وکیل فیصل چودھری نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی سے ملاقات سے متعلق عدالت کےحکم پر ابھی تک عمل نہیں ہوا۔
28 جنوری کو جیل سپرنٹنڈنٹ نے عدالت میں عمران خان کی بشریٰ بی بی سے ملاقات کا بیان دیا تھا۔
فیصل چوہدری نے کہا کہ جیل سپرنٹنڈنٹ کے بیان کے باوجود بشریٰ بی بی کی بانی پی ٹی آئی سے ملاقات نہیں کرائی جا رہی۔
اس موقع پر عدالت نے اسٹیٹ کونسل سے پوچھا کہ کیوں عدالتی حکم پرعمل نہیں ہوا، آرڈر پر عملدرآمد یقینی بنوائیں۔
بعد ازاں اسلام آباد ہائیکورٹ نے 27 فروری کو سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کو ذاتی حیثیت میں طلب کرتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی۔
یاد رہے کہ عدالتی احکامات کے باوجود بشریٰ بی بی سے جیل میں ملاقات نہ کرانے پر عمران خان نے 8 فروری کو سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کے خلاف توہین عدالت کی درخواست دائر کی تھی۔
اسلام آباد ہائی کورٹ میں فیصل فرید چوہدری ایڈووکیٹ کے ذریعے دائر کی گئی درخواست میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ درخواست گزار سابق وزیراعظم ہیں اور جعلی مقدمات میں اڈیالہ جیل میں سزا بھگت رہے ہیں۔
ان کی فیملی اور وکلا سے جیل میں ملاقات کے لیے باقاعدہ شیڈول دیا گیا تھا، بشریٰ بی بی بھی اڈیالہ جیل میں ہی قید ہیں۔
28 جنوری کو عدالت نے حکم دیا کہ قواعد و ضوابط (ایس او پی) کے مطابق بانی پی ٹی آئی کی ان کی اہلیہ سے ملاقات کرائی جائے، تاہم ملاقات نہیں کروائی گئی، لہٰذا استدعا ہے کہ توہین عدالت کی کارروائی کی جائے۔