کراچی میں پانی کا بحران شدت اختیار کر گیا جبکہ واٹر ٹینکرز نے مطالبات کی عدم منظوری پر ہڑتال کر دی۔
جیل چورنگی کے قریب 5 واٹر ٹینکر جلائے جانے کے بعد واٹر کارپویشن نے ہڑتال کرتے ہوئے کہا کہ آئی جی سندھ نے پانی کے ٹینکروں کو ہیوی ٹریفک کی آمد رفت کے اوقات کار سے استثنیٰ دیا تھا۔
شہریوں کو پانی کی فراہمی 24 گھنٹے جاری رکھنا ہوتی ہے، اس کے باوجود ٹریفک پولیس کے اہلکار ہمیں تنگ کرتے ہیں اور جگہ جگہ روک لیتے ہیں۔
واٹر کارپوریشن کے ٹینکرز مالکان نے کہا کہ کراچی میں عوام کی جانب سے بھی ہمیں پریشانی اور خوف لاحق ہے۔
کیوںکہ ہمارے ٹینکرز جلائے جا رہے ہیں، جیل چورنگی کے قریب واٹر کارپوریشن کے 5 ٹینکرز جلانے پر احتجاجاً ٹینکرز بند کر دیئے ہیں۔
واٹر ٹینکرز مالکان کی جانب سے ہڑتال کے بعد شہریوں کی بڑی تعداد کو پانی کی سپلائی معطل ہونے اور شہر میں پانی کے بحران کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے۔
کراچی میں کئی علاقوں کے رہائشی پانی کے استعمال کے لیے واٹر ٹینکرز پر انحصار کرتے ہیں، کیوںکہ بیشتر علاقوں میں واٹر بورڈز کی لائن کے ذریعے پانی فراہم نہیں کیا جاتا۔
شہر کے پوش علاقے ڈیفنس، متوسط طبقے کی آبادی والے بلدیہ ٹاؤن، اورنگی ٹاؤن سمیت متعدد دور دراز علاقوں میں پانی کی سپلائی کے لیے ٹینکرز اور چھوٹی سوزوکیاں استعمال کی جاتی ہیں۔