پاکستان میں پولیو کے بڑھتے ہوئے کیسز کے باوجود، عسکریت پسندوں کی جانب سے پولیو کی ٹیموں پر متعدد بار حملے ہو چکے ہیں،باجوڑ میں پولیو ٹیم پر حملہ کیا گیا ہے جس کی صورت میں پولیس اہلکار جاں بحق ہو گیا۔
افغان سرحد کے قریب خیبر پختونخواہ کے ضلع باجوڑ میں مسلح افراد نے پولیو کے قطرے پلانے والی ٹیم کی حفاظت کرنے والے ایک پولیس افسر کو گولی مار کر ہلاک کر دیا۔
پاکستان اور افغانستان میں پولیو کے کیسز بڑھ رہے ہیں جبکہ عسکریت پسند کئی دہائیوں سے ویکسینیشن ٹیموں اور ان کے حفاظتی دستوں کو نشانہ بنا رہے ہیں۔
پاکستان میں پولیو دوبارہ سر اٹھا رہا ہے، اس سال اب تک دو کیسز رپورٹ ہوئے ہیں، اور گزشتہ سال کم از کم 74 پولیو کے انفیکشنریکارڈ کیے گئے تھے۔
خبر ارساں ادارہ اے ایف پی کے مطابق دو موٹر سائیکل سواروں نے فائرنگ کی، جس کے نتیجے میں، پولیس اہلکار موقع پر ہی ہلاک ہو گیا، لیکن پولیو ٹیم محفوظ رہی۔
ایک سینئر پولیس اہلکار، وقاص رفیق نے کہا، علاقے میں عسکریت پسندوں کے حملوں میں اضافے کے بعد، سیکورٹی وجوہات کی بنا پر ضلع میں پولیو مہم کے آغاز میں تاخیر ہوئی تھی۔
حملے کے باوجود، مہم سوائے جائے وقوعہ کے ضلع کےتمام علاقوں میں جاری ہے ۔
پولیو زیادہ تر پانچ سال سے کم عمر کے بچوں کو متاثر کرتا ہے اور بعض اوقات عمر بھر کے فالج کا سبب بنتا ہے لیکن ویکسین کے چند قطروں کے زبانی استعمال سے اسے آسانی سے روکا جا سکتا ہے۔
گزشتہ ایک دہائی کے دوران پاکستانی ریاست کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے عسکریت پسندوں کے ہاتھوں سینکڑوں پولیس افسران اور صحت کے کارکن ہلاک ہو چکے ہیں۔
پاکستان نے 2021 میں افغانستان میں طالبان کی واپسی کے بعد سے زیادہ تر کے پی اور بلوچستان میں حملوں میں اضافہ دیکھا ہے۔