April 18, 2025 10:00 am

English / Urdu

Follw Us on:

میکسیکو کی خودمختاری پر امریکی حملہ: کیا میکسیکو کا دفاع ممکن ہے؟

نیوز ڈیسک
نیوز ڈیسک
میکسیکو کی خودمختاری پر امریکی حملہ: کیا میکسیکو کا دفاع ممکن ہے؟

میکسیکو کی صدر کلاڈیا شیئن باؤم نے حالیہ دنوں میں امریکی اقدامات کے خلاف سخت بیان دیا ہے جس میں ان کا کہنا تھا کہ وہ ملک کے آئین میں ایسی ترامیم تجویز کریں گی جو میکسیکو کی خودمختاری کو مزید مستحکم کریں۔

یہ بیان اُس وقت سامنے آیا جب امریکا نے کئی میکسیکن کارٹلز کو غیر ملکی دہشت گرد تنظیموں کے طور پر تسلیم کیا جس سے یہ خدشہ پیدا ہو گیا کہ امریکا ممکنہ طور پر میکسیکو کی سرحدوں میں مداخلت کر سکتا ہے۔

شیئن باؤم نے کہا کہ “میکسیکو کے عوام کسی صورت بھی بیرونی مداخلت، دخل اندازی یا کسی بھی دوسرے عمل کو برداشت نہیں کریں گے جو ہماری ملک کی سالمیت، آزادی اور خودمختاری کے لیے نقصان دہ ہو۔”

ان کا یہ بیان ایک پریس کانفرنس کے دوران آیا جس میں انہوں نے واضح کیا کہ ان کے ملک کی خودمختاری کو چیلنج کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

انہوں نے واضح کیا کہ ان کے ملک کی خودمختاری کو چیلنج کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی

امریکا کا یہ اقدام اُس وقت سامنے آیا جب اطلاعات کے مطابق امریکی فوج نے MQ-9 ریپر ڈرونز کو میکسیکو کے فضائی حدود میں بھیجا تاکہ وہ منشیات کے کارٹلز پر نظر رکھ سکے

امریکی نشیاتی ادارے CNN کی رپورٹ کے مطابق یہ خفیہ مشن امریکی سرحد پر ڈرونوں کی نگرانی کے حصے کے طور پر کیے گئے ہیں جو سابق امریکی صدر ٹرمپ کی حکمت عملی کے تحت جنوبی سرحد پر توجہ مرکوز کرنے کے لیے شروع کیے گئے تھے۔

شیئن باؤم اور دیگر میکسیکن حکام نے اس بات پر گہری تشویش ظاہر کی کہ امریکی طیارے میکسیکو کی سرحد کے قریب، اگرچہ بین الاقوامی فضائی حدود میں، لیکن پھر بھی میکسیکو کی خودمختاری میں مداخلت کر رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت نے بی بی سی پر 3 لاکھ 14 ہزار پاؤنڈ جرمانہ عائد کر دیا

وزیر دفاع ریکارڈو ٹریویلا نے گزشتہ ہفتے اس بات کا اعتراف کیا کہ انہیں امریکی جاسوس طیاروں کی پروازوں کے بارے میں پہلے سے آگاہ نہیں کیا گیا تھا۔

شیئن باؤم نے آئین کے آرٹیکل 39 اور 40 میں ترامیم کی تجویز پیش کی ہے جو میکسیکو کی آزادی اور خودمختاری پر زور دیتے ہیں۔

ان ترامیم میں یہ بات شامل ہوگی کہ میکسیکو کسی بھی بیرونی تحقیقات یا گرفتاریوں کو صرف اور صرف میکسیکو ریاست کے تحت اور اس کی مکمل اجازت کے ساتھ ہی انجام دے گا۔

شیئن باؤم نے مزید کہا کہ امریکا کے اس فیصلے سے یہ واضح کرنا چاہتی ہیں کہ “ہم خودمختاری پر کوئی سودابازی نہیں کریں گے۔” ان کا کہنا تھا کہ “امریکا جو چاہے ان کارٹلز کو کہے لیکن ہمارے لیے یہ صرف تعاون اور ہم آہنگی ہے، کبھی بھی ذلت یا مداخلت نہیں۔”

اس کے علاوہ شیئن باؤم نے ایک اور اہم اصلاحات کی تجویز بھی دی ہے جس کے تحت میکسیکو میں غیر قانونی اسلحہ کی تیاری، تقسیم اور درآمد میں ملوث افراد کو سخت سزا دی جائے گی۔

لازمی پڑھیں: ٹرمپ کی غیر ملکی امداد کی معطلی افغان خواتین کی تعلیم کے لیے خطرہ بن گئی

امریکا سے میکسیکو میں سمگل ہونے والے ہتھیاروں کا طویل عرصے سے ذکر کیا جا رہا ہے اور اس میں ایک بڑا حصہ امریکی ساختہ ہتھیاروں کا ہے۔

میکسیکو نے یہ دعویٰ کیا ہے کہ بیشتر ہتھیار جو جرائم کی جگہوں سے برآمد ہوتے ہیں وہ امریکا سے سمگل ہو کر میکسیکو پہنچتے ہیں، جن کا فیصد 70 سے 90 فیصد تک ہو سکتا ہے۔

شیئن باؤم کا کہنا ہے کہ میکسیکو کسی بھی صورت میں اپنے خودمختاری کے خلاف کسی بھی قسم کی مداخلت کو برداشت نہیں کرے گا، اور یہ کہ وہ ملک کے اندرونی معاملات میں امریکا یا کسی دوسرے ملک کی دخل اندازی کو ہرگز قبول نہیں کرے گی۔

ان کا یہ موقف ایک مضبوط پیغام ہے جس سے یہ واضح ہوتا ہے کہ میکسیکو اپنے حقوق اور خودمختاری کی حفاظت کے لیے کسی بھی حد تک جا سکتا ہے۔

میکسیکو کے عوام اور حکام کی جانب سے اس عزم کا اظہار کیا گیا ہے کہ امریکا کے کسی بھی اقدام کو چیلنج کیا جائے گا، اور ملک کی خودمختاری کی حفاظت کے لیے ہر ممکن کوشش کی جائے گی۔

یہ صورت حال نہ صرف دونوں ممالک کے تعلقات کو متاثر کر سکتی ہے بلکہ پورے خطے کی سیاست میں بھی ایک نئی پیچیدگی پیدا کر سکتی ہے۔

مزید پڑھیں: فرانس نے غیر دستاویزی تارکین وطن کی شادی پر پابندی عائد کر دی

یہ پاکستان میٹرز نیوز ڈیسک کی پروفائل ہے۔

نیوز ڈیسک

نیوز ڈیسک

Share This Post:

متعلقہ پوسٹس