شام میں امریکی فوج نے ایک فضائی حملے میں القاعدہ کے اہم رکن ‘وسیم تحسین بیر’ اقدار کو ہلاک کر دیا ہے۔ یہ حملہ امریکی سینٹرل کمانڈ (سینٹ کام) کی فورسز نے جمعے کے روز کیا، جس میں دہشت گرد تنظیم حراس الدین کے سینیئر سہولت کار بیراقدار کو نشانہ بنایا گیا۔
بیراقدار کو شام کے اس اہم علاقے میں ایک کار پر ڈرون حملے کے ذریعے ہلاک کیا گیا۔ یہ حملہ امریکی فوج کی جانب سے شام میں اس سال کا تازہ ترین حملہ تھا اور اس سے قبل بھی حراس الدین کے دیگر اہم ارکان کو نشانہ بنایا جا چکا تھا۔
امریکی فوج کے مطابق اس حملے کا مقصد شام میں دہشت گرد تنظیموں کو دوبارہ منظم ہونے سے روکنا تھا، جو خاص طور پر صدر بشار الاسد کے اقتدار کے خاتمے کے بعد مزید طاقت پکڑنے کی کوشش کر رہی تھیں۔
حراس الدین کی بنیاد فروری 2018 میں رکھی گئی تھی اور یہ تنظیم القاعدہ سے اپنی وفاداری کی کبھی علانیہ طور پر تصدیق نہیں کر سکی تھی۔
تاہم جنوری میں اس گروہ نے تنظیم کو تحلیل کرنے کا اعلان کیا تھا جس کے بعد امریکی حکام کی جانب سے اس کی کارروائیوں کو مزید شدت سے نشانہ بنایا گیا۔
گزشتہ ماہ امریکی سینٹ کام نے حراس الدین کے ایک اور سینئر رکن محمد صلاح الزبیر کو بھی ہلاک کرنے کا اعلان کیا تھا۔
حراس الدین کا علاقے میں کافی اثر و رسوخ تھا اور اس کا مضبوط گڑھ عبوری صدر احمد الشرع کے اسلام پسند گروہ حیات تحریر الشام کے زیر اثر علاقے میں واقع تھا۔
اس گروہ نے دسمبر میں بشار الاسد کا تختہ الٹنے میں اہم کردار ادا کیا تھا، جس کے بعد شام کے شمال مغربی علاقوں میں عسکری حالات میں مزید پیچیدگیاں پیدا ہوئیں۔
امریکا نے اس حملے کو ایک اہم کامیابی قرار دیا ہے کیونکہ اس سے نہ صرف حراس الدین کی قیادت کو نشانہ بنایا گیا بلکہ یہ حملہ شام میں امریکا کے اتحادیوں کے ساتھ مل کر کیے جانے والے مشترکہ فوجی اقدامات کا حصہ بھی تھا۔
امریکی حکام کا کہنا ہے کہ اس طرح کے حملے دہشت گرد گروپوں کی کارروائیوں کو ختم کرنے کے لیے ضروری ہیں، تاکہ شام میں کسی بھی قسم کی دہشت گردی کی کارروائیاں دوبارہ نہ ہو سکیں۔
شامی مبصر گروپ برائے انسانی حقوق کا کہنا ہے کہ یہ حملہ ایک ایسے وقت میں ہوا جب شام میں دہشت گردوں کے خلاف کارروائیاں تیز کی جا رہی ہیں اور امریکا اپنے اتحادیوں کے ساتھ مل کر اس بات پر زور دے رہا ہے کہ شام کو دہشت گردوں کے اڈے کے طور پر استعمال ہونے سے روکا جائے۔
یہ حملہ ایک اور اہم پیغام بھی دیتا ہے کہ امریکا شام میں اپنی عسکری موجودگی برقرار رکھے گا تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ داعش اور دیگر دہشت گرد گروہ دوبارہ اپنے قدم نہ جما سکیں۔
مزید پرھیں: اسرائیل نے 6 یرغمالیوں کی رہائی کے بعد فلسطینی قیدیوں کی رہائی موخر کر دی