Follw Us on:

‘امن کے لئے استعفی دینے کو تیار ہوں’ یوکرینی صدر

نیوز ڈیسک
نیوز ڈیسک
'امن کے لئے استعفی دینے کو تیار ہوں' یوکرینی صدر

یوکرین کے صدر ‘ولادیمیر زلنسکی’ نے ایک اہم بیان میں کہا ہے کہ وہ اپنی صدارت سے استعفی دینے کے لئے تیار ہیں، اگر اس سے یوکرین میں امن قائم ہو سکے۔

انہوں نے اس بات کا عندیہ دیا کہ وہ اپنی صدارت کو نیٹو کی رکنیت کے بدلے پیش کرنے کے لیے تیار ہیں۔

اتوار کو ایک پریس کانفرنس کے دوران جب زلنسکی سے پوچھا گیا کہ اگر ان کا استعفی یوکرین کے لیے امن کی ضمانت بنے تو کیا وہ اسے قبول کریں گے؟ تو زلنسکی نے جواب دیا کہ “اگر یہ یوکرین کے لیے امن کی ضمانت دیتا ہے، اگر واقعی آپ چاہتے ہیں کہ میں استعفی دے دوں، تو میں تیار ہوں۔ میں اس کے بدلے نیٹو کے ساتھ یوکرین کا الحاق کر سکتا ہوں۔”

زلنسکی کے اس بیان نے عالمی سطح پر تشویش کی لہر دوڑائی ہے، خاص طور پر اس کے بعد جب اس نے کہا کہ اگر نیٹو نے یوکرین کو اپنی رکنیت دینے سے انکار کر دیا تو یوکرین کی فوج کو دوگنا کرنا پڑے گا۔

امریکی وزیر دفاع ‘پیٹ ہیگسیتھ’ نے حال ہی میں کہا تھا کہ یوکرین کا نیٹو میں شامل ہونا غیر حقیقت پسندانہ ہے۔

اس دوران یوکرین اور امریکا کے درمیان تعلقات میں کشیدگی آئی ہے جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے غلط طور پر یوکرین پر تنازع شروع کرنے کا الزام عائد کیا تھا۔

اس کے بعد میں ٹرمپ نے یہ تسلیم کیا کہ “روس نے حملہ کیا”، تاہم اس نے اس جنگ کا الزام سابق صدر جو بائیڈن اور زلنسکی پر عائد کیا کہ وہ اس جنگ کو روک نہیں سکے۔

زلنسکی نے ٹرمپ کے اس الزام پر جواب دیتے ہوئے کہا کہ امریکی صدر “غلط معلومات کے دائرے میں ہیں”، جس کے جواب میں ٹرمپ نے زلنسکی کو “آمر” قرار دیا۔

اس کشیدگی نے اس وقت دونوں ممالک کے تعلقات کو مزید پیچیدہ کر دیا جب یوکرین ایک اور نازک دور سے گزر رہا ہے۔

یوکرین میں روس کے حملے کے بیچ روس نے اتوار کی صبح یوکرین کے مختلف شہروں پر 267 ڈرون حملے کیے، جس میں کم از کم ایک شخص کی موت ہو گئی۔ یہ حملے یوکرین کی فضائی حدود میں ایرانی ساختہ ڈرونز کی سب سے بڑی تعداد میں ہونے والے حملے تھے۔

زلنسکی نے حملے کے بعد ایک ٹویٹ میں کہا  کہ “ہمارے لوگ ہر دن فضائی دہشت گردی کا مقابلہ کر رہے ہیں، لیکن ہم ہر صورت میں یوکرین کے لیے ایک دیرپا اور انصاف پر مبنی امن قائم کرنے کی کوشش کریں گے۔”

انہوں نے  مزید کہا کہ یہ امن صرف یوکرین کے اتحادیوں کی مشترکہ طاقت سے ممکن ہو گا۔

یوکرین کے دفاعی انٹیلی جنس کے سربراہ کرائلو بودانوف نے ان حملوں کو “محض ایک دہشت گردی کا عمل” قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ کارروائیاں یوکرین کو ڈرا کر شکست دینے کی ایک کوشش ہیں۔

ان مشکل حالات میں یوکرین کے عوام اور حکومت نے عالمی سطح پر اپنی حمایت کی اپیل کی ہے اور عالمی طاقتوں سے درخواست کی ہے کہ وہ یوکرین کے دفاع میں یکجہتی دکھائیں۔

مزید پڑھیں: کسی بھی قیمت پر خونریزی کو مزید بڑھنے نہیں دیا جا سکتا، برطانوی وزیر اعظم

یہ پاکستان میٹرز نیوز ڈیسک کی پروفائل ہے۔

نیوز ڈیسک

نیوز ڈیسک

Share This Post:

متعلقہ پوسٹس