جنوبی کوریا کے شہر ‘انسونگ’ میں ایک افسوسناک حادثہ پیش آیا جب ایک زیرِ تعمیر ہائی وے کا ایک بلند حصہ گر گیا جس کے نتیجے میں کم از کم چار افراد کی موت واقع ہوئی اور چھ افراد زخمی ہوگئے۔
یہ واقعہ منگل کی صبح تقریبا 9:49 بجے پیش آیا، جب پانچ اسٹیل کے 50 میٹر طویل ستون جو ہائی وے کے پل کو سہارا دے رہے تھے، اچانک گر گئے۔
انسونگ جو کہ دارالحکومت سیول سے تقریبا 65 کلومیٹر جنوب میں واقع ہے، اس خوفناک حادثے کی زد میں دس افراد آئے۔ ان میں سے چار افراد موقع پر ہی اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے، جبکہ چھ افراد شدید زخمی ہو گئے اور انہیں فوری طور پر ہسپتال منتقل کیا گیا۔
دھماکے کی آواز نے پورے علاقے میں ہلچل مچادی، جبکہ فائر بریگیڈ کی ٹیمیں اور امدادی اہلکار موقع پر پہنچ گئے۔ حادثے کی نوعیت انتہائی پیچیدہ تھی، کیونکہ ستونوں کے گرنے سے کئی مزدور ملبے تلے دب گئے تھے۔ فورا امدادی کارروائیاں شروع کی گئیں تاکہ ان افراد کو نکالا جا سکے جو ابھی تک زندہ تھے۔
وزارت لینڈ انفراسٹرکچر اینڈ ٹرانسپورٹ’ نے موقع پر اپنے حکام کی ٹیم بھیج دی ہے تاکہ تحقیقات کی جا سکیں اور حادثے کی اصل وجہ کا پتہ چلایا جا سکے۔
فی الحال حادثے کے پیچھے کی وجوہات کا تعین نہیں ہو سکا لیکن حکام نے اس واقعے کی مکمل تحقیقات کا وعدہ کیا ہے۔
ہوا کا رخ دیکھتے ہوئے حادثے کی جگہ پر موجود تعمیراتی کمپنی، ہنڈائی انجینئرنگ، نے اس سانحے پر گہرے دکھ کا اظہار کیا اور متاثرین کے اہل خانہ سے تعزیت کی۔
کمپنی نے ایک بیان میں کہا ہے کہ “ہم تمام متعلقہ اداروں کے ساتھ تعاون کر رہے ہیں تاکہ سائٹ کی بحالی کے عمل کو تیز کیا جا سکے اور حادثے کی حقیقت کا پتہ چل سکے۔”
یہ بھی پڑھیں: ایران سے تیل خریدنے والے ممالک کے لیے امریکا کی دھمکی، عالمی تیل کی قیمتوں میں اضافے کا خدشہ بڑھ گیا
اس حادثے کی تفتیش میں جنوبی کوریا کے وزیرِ اعظم ‘چوی سانگ موک’ نے فوری طور پر تمام دستیاب وسائل کو میدان میں اتارنے کی ہدایات جاری کیں اور کہا کہ مزید نقصانات کو روکنے کے لیے تمام ضروری حفاظتی تدابیر کو فوراً نافذ کیا جائے۔
اس سانحے کا وقت بہت حساس تھا کیونکہ یہ جنوبی کوریا میں اس نوعیت کا ایک اور دردناک واقعہ تھا جس میں عام طور پر صنعتی حادثات میں انسانی جانوں کا ضیاع ہوتا ہے۔
اس سے پہلے فروری میں بسوں کے ہوٹل کی تعمیراتی سائٹ پر آگ لگنے سے چھ افراد ہلاک ہوگئے تھے، جب کہ گزشتہ سال جون میں ایک لِتھیم بیٹری فیکٹری میں آگ لگنے سے 23 افراد کی جانیں گئیں، جس کی وجہ معیار میں کمی اور ناکافی حفاظتی تدابیر تھیں۔
جنوبی کوریا نے حالیہ برسوں میں کام کی جگہوں پر حفاظتی تدابیر کو بہتر بنانے اور کمپنیوں کو ان کے مزدوروں کی حفاظت کے حوالے سے سختی سے جوابدہ بنانے کے لیے نئے قوانین متعارف کرائے ہیں۔
2022 میں حکومت نے ایک ایسا قانون منظور کیا تھا جس کے تحت کسی بھی حادثے میں اگر کوئی کارکن اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے تو کمپنی کے اعلیٰ عہدیداروں کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔
یہ دل دہلا دینے والا حادثہ اس بات کا غماز ہے کہ صنعتی حفاظت میں ابھی مزید بہتری کی ضرورت ہے اور اس بات کا تقاضا کرتا ہے کہ ایسے حادثات کی روک تھام کے لیے مزید اقدامات اٹھائے جائیں تاکہ آنے والے وقتوں میں انسانی جانوں کا ضیاع نہ ہو۔