خضدار کے علاقے زہری میں نامعلوم مسلح افراد کی فائرنگ سے جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی) کے رہنما غلام سرور اور ان کے ساتھی مولانا امان اللہ جاں بحق ہوگئے، جبکہ ایک گارڈ شدید زخمی ہوا۔ واقعہ اس وقت پیش آیا جب غلام سرور اور ان کے ساتھی ایک مقام سے گزر رہے تھے کہ اچانک حملہ آوروں نے ان پر اندھا دھند فائرنگ کردی۔
ڈپٹی کمشنر خضدار کے مطابق واقعے کی اطلاع ملتے ہی لیویز فورس موقع پر پہنچ گئی اور لاشوں کو مقامی اسپتال منتقل کیا، جبکہ زخمی گارڈ کو طبی امداد فراہم کی جا رہی ہے۔ سیکیورٹی فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لے کر حملہ آوروں کی تلاش کے لیے سرچ آپریشن شروع کر دیا ہے۔ مقامی لیویز حکام کا کہنا ہے کہ واقعے کی تحقیقات جاری ہیں اور ملزمان کو جلد قانون کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔
دوسری جانب، جمعیت علمائے اسلام کے ترجمان اسلم غوری نے غلام سرور اور مولانا امان اللہ کے قتل کی شدید مذمت کی ہے۔ انہوں نے اس واقعے کو صوبے میں امن و امان کی بگڑتی ہوئی صورتحال کا ثبوت قرار دیتے ہوئے وزیراعلیٰ بلوچستان کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔ ان کا کہنا تھا کہ “وزیراعلیٰ سب اچھا ہے کا راگ الاپ رہے ہیں جبکہ صوبے میں بدامنی اور ٹارگٹ کلنگ کے واقعات میں اضافہ ہو رہا ہے۔ حکومت کی نااہلی کے باعث ہمارے رہنما شہید کیے جا رہے ہیں، لیکن حکام خاموش تماشائی بنے بیٹھے ہیں۔”
جمعیت علمائے اسلام کے رہنماؤں اور کارکنوں نے واقعے کے خلاف احتجاج کا اعلان کیا ہے اور حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ قاتلوں کو جلد از جلد گرفتار کرکے انصاف کے تقاضے پورے کیے جائیں۔