April 19, 2025 10:42 pm

English / Urdu

Follw Us on:

برطانیہ اور یوکرین کا تاریخی اجلاس: کیا عالمی رہنما امن کے راستے پر قدم بڑھائیں گے؟

نیوز ڈیسک
نیوز ڈیسک
برطانیہ اور یوکرین کا تاریخی اجلاس: کیا عالمی رہنما امن کے راستے پر قدم بڑھائیں گے؟

برطانیہ کے وزیراعظم ‘کیر اسٹارمر’ نے اعلان کیا ہے کہ وہ یوکرین کے صدر ‘ولادیمیر زیلنسکی’ کے ہمراہ لندن میں ہونے والے ایک تاریخی سربراہی اجلاس کی میزبانی کریں گے، جس کا مقصد یوکرین میں “ایک منصفانہ اور پائیدار امن” کے قیام کے لیے عالمی سطح پر حمایت کو مستحکم کرنا ہے۔

اس اجلاس میں یورپ کے اہم رہنما، بشمول فرانس اور جرمنی کے صدور، ترکیہ، نیٹو اور یورپی یونین کے نمائندے بھی شریک ہوں گے۔

یہ اجلاس امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ زیلنسکی کی وائٹ ہاؤس میں ہونے والے تنازعہ کے صرف دو دن بعد منعقد ہو رہا ہے۔

اس تنازعہ میں، ٹرمپ نے روس کے ساتھ ممکنہ امن معاہدے کے حوالے سے یوکرینی قیادت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔

اس دوران برطانوی وزیراعظم کیر اسٹارمر اور زیلنسکی نے یوکرین کی دفاعی استعداد کو مزید مستحکم کرنے کے لیے 2.8 بلین ڈالر کے قرض معاہدے پر دستخط کیے ہیں۔

یہ سربراہی اجلاس عالمی سطح پر یوکرین کے مسئلے کے حل کے لیے ایک اہم موڑ ثابت ہو سکتا ہے جس میں برطانیہ، فرانس اور یوکرین نے مل کر ایک جنگ بندی کے منصوبے پر کام کرنے کا عہد کیا ہے۔

یہ منصوبہ امریکی حکام کو پیش کیا جائے گا تاکہ یوکرین کے شہریوں کی زندگیوں کو بچانے اور جنگ کے خاتمے کی راہ ہموار کی جا سکے۔

مزید پڑھیں: غزہ جنگ بندی کا دوسرا مرحلہ: اسرائیل نے عارضی منظوری دے دی

اس دوران، یورپ بھر کے رہنماؤں نے یوکرین کی حمایت کا اعادہ کیا ہے اور روس کے خلاف مزید اقدامات اٹھانے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔

یورپی یونین کے اعلیٰ حکام یورپی کمیشن کی صدر ‘ارزلہ وان ڈیر لیین’ اور یورپی کونسل کے صدر ‘انتونیو کوسٹا’ نے زیلنسکی کو یقین دہانی کرائی کہ وہ “کبھی بھی اکیلے نہیں ہوں گے۔”

ان کا کہنا تھا کہ “ہم تمہارے ساتھ ہیں، تمہارا حوصلہ بلند ہو، اور ہم ایک منصفانہ اور پائیدار امن کے لیے تمہارے ساتھ کام کرتے رہیں گے۔”

یورپی یونین کی اعلیٰ سفارتکار ‘کاجا کالاس’ نے بھی سوشل میڈیا پر ایک پیغام میں کہا کہ “آج یہ صاف ہو گیا ہے کہ آزاد دنیا کو ایک نئے رہنما کی ضرورت ہے۔ یہ ہم یورپیوں کا فرض ہے کہ ہم اس چیلنج کا مقابلہ کریں۔”

یہ بھی پڑھیں: وائٹ ہاؤس میں جھڑپ کے بعد زیلنسکی کا لندن میں گرم جوشی سے استقبال

اس کے علاوہ فرانس کے صدر ‘ایمانوئل میکرون’ نے اس بات پر زور دیا کہ “روس ایک جارح ہے اور یوکرین ایک مظلوم قوم ہے۔”

میکرون نے کہا کہ “ہم سب نے تین سال قبل یوکرین کی مدد کرنے اور روس پر پابندیاں لگانے میں درست فیصلہ کیا تھا اور ہمیں اس عمل کو جاری رکھنا چاہیے۔”

ان کا مزید کہنا تھا کہ “اگر کوئی عالمی جنگ کی بات کر رہا ہے تو وہ ولادیمیر پوتن ہیں۔”

میکرون کا یہ بیان امریکی صدر ٹرمپ کے الزامات کے جواب میں آیا تھا کہ زیلنسکی ہی عالمی جنگ کی طرف بڑھ رہے ہیں۔

ضرور پڑھیں: کارگو طیارے میں پرندہ ٹکرانے سے آگ لگ گئی: امریکا میں ہنگامی لینڈنگ

جرمن سیاستدان اور ممکنہ اگلے چانسلر فریڈریش مرز نے کہا کہ “ہمیں کبھی بھی جارح اور مظلوم کو ایک ہی نظر سے نہیں دیکھنا چاہیے۔”

جرمنی کے موجودہ چانسلر ‘اولاف شولز’ اور وزیر خارجہ ‘انالینا بیربوک’ نے بھی یوکرین کی مکمل حمایت کا اعادہ کیا اور کہا کہ “یوکرین کا امن اور سلامتی ہماری جنگ ہے۔”

دوسری جانب ہنگری کے وزیراعظم ‘وکٹر اوربان’ جو ٹرمپ اور پوتن کے قریبی اتحادی ہیں، انہوں نے امریکی صدر کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ “امریکا کے صدر نے امن کے حق میں بہادری سے کھڑے ہو کر یوکرین کے عوام کے حق میں آواز بلند کی ہے۔”

اوربان نے مزید کہا کہ “مضبوط لوگ امن بناتے ہیں، کمزور لوگ جنگ کو بڑھاوا دیتے ہیں۔”

لازمی پڑھیں: ’’ٹرمپ پیوٹن کا ’لیپ ڈاگ‘ بن گیا‘‘ کرس مرفی کی امریکی صدرپرتنقید

اٹلی کے وزیراعظم ‘جارجیا میلونی’ نے کہا کہ “امریکا، یورپ اور ہمارے اتحادیوں کو یوکرین کی جنگ کے حوالے سے فوری طور پر ایک اجلاس بلانا چاہیے۔”

نیدرلینڈز کے وزیراعظم ‘ڈک اسکوف’ کا کہنا ہے کہ “ہماری حمایت یوکرین کے ساتھ ہے خاص طور پر اس وقت جب یہ جنگ اپنی شدت میں مزید اضافہ کر رہی ہے۔”

پولینڈ کے رہنما ‘ڈونالڈ ٹسک’ نے سوشل میڈیا پر پیغام دیا کہ “پیارے یوکرینی دوستو، تم اکیلے نہیں ہو۔”

سپین کے وزیراعظم ‘پیڈرو سانچیز’ نے کہا کہ “یوکرین، اسپین تمہارے ساتھ ہے۔”

ضرور پڑھیں: ’تم اکیلے نہیں ہو‘ یورپ یوکرینی صدر کے ساتھ کھڑا ہوگیا

برطانیہ کے وزیراعظم کیر اسٹارمر نے یوکرین کی حمایت کو غیر متزلزل قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ یوکرین کے ساتھ “مضبوطی سے کھڑے ہیں” اور ان کا مقصد یوکرین کے لیے ایک ایسا امن راستہ تلاش کرنا ہے جو اس کی خودمختاری اور سلامتی کے مطابق ہو۔

اس وقت عالمی برادری کا دھیان یوکرین میں جاری جنگ کے خاتمے کی طرف مرکوز ہے، اور برطانیہ، فرانس اور یوکرین کے مشترکہ منصوبے سے امید کی جا رہی ہے کہ اس خونریز جنگ کا خاتمہ ممکن ہو سکے گا۔

یہ سوال اب بھی باقی ہے کہ کیا امریکا اور دیگر عالمی طاقتیں اس منصوبے کو منظور کریں گی اور کیا روس اس کے سامنے جھک جائے گا؟

 یوکرین اور روس کے درمیان جاری اس جنگ میں دنیا بھر کی نظریں اس سربراہی اجلاس پر جمی ہوئی ہیں کہ کیا یہ عالمی رہنما ایک ایسا راستہ اختیار کریں گے جس سے یوکرین اور اس کے عوام کے لیے امن کا دور شروع ہو سکے۔

 یہ بھی پڑھیں: انتخابی کمیشن پر کنٹرول حاصل کرنے کا الزام، ڈیموکریٹس نے ٹرمپ کو عدالت میں گھسیٹ لیا

یہ پاکستان میٹرز نیوز ڈیسک کی پروفائل ہے۔

نیوز ڈیسک

نیوز ڈیسک

Share This Post:

متعلقہ پوسٹس