پیپلز پارٹی نے دعوی کیا ہے کہ ڈی اے سے تین ارب روپے کا پلاٹ سندھ حکومت خرید رہی ہے، پیپلز پارٹی نے کام شروع کیا تو ایم کیو ایم کریڈٹ لینا چاہتی ہے ،ایم کیو ایم پی ایس پی مافیا کے قبضے میں ہے۔
صوبائی وزیر سعید غنی نے مرتضی وہاب کے ساتھ میڈیا کانفرنس ہوئے کہاکہ اس بات کا خود ان کے کنونئیر اعتراف بھی کرچکیں ہیں، ایم کیو ایم کے کنوینر بے بس ہیں ان کی صورتحال خستہ ہے۔
وزیر بلدیات سندھ نے ریٹائرڈ ملازمین کے واجبات کے حوالے سے کہا کہ پہلے تو پوچھا جائے ایم کیو ایم سے ریٹائرڈ ملازمین کے واجبات نہ ملنے کی وجہ کیا ہے، جب وسیم اختر مئیر تھے تو انہوں نے ان ملازمین کا پیسہ ،جس کا علیحدہ اکاؤنٹ ہوتا ہے وہ پیسہ کسی اور جگہ لگا دیا اور اب وہ یہ الزام کس منہ سے پیپلز پارٹی پر لگا رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اب جبکہ ان کو معلوم ہے کہ ہماری موجودہ سندھ حکومت ان ریٹائرڈ ملازمین کے واجبات کی ادائیگیاں کرنے کے لئے اقدامات کررہی ہے تو ایم کیو ایم نے ڈرامے شروع کردیے ہیں تاکہ وہ کہہ سکے کہ ہمارے احتجاج پر ایسا ہوا ہے جبکہ میں نے سندھ اسمبلی کے فلور اور دیگر کئی بار اس بارے میں تفصیلی طور پر بتا دیا ہے کہ ہم ان ملازمین کے واجبات کی ادائیگی کے لئے کوشاں ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ کراچی واٹر اینڈ سیوریج کارپوریشن نے شہر کے 12 مقامات کی لیکجز کو دور کر لیا ہے۔ لیاقت آباد، لیاری، اولڈ سٹی ایریا، گلشن ٹاؤن ی عوام کو اس سے فائدہ ہوگا،جہاں جہاں پانی اور سیوریج کے مسائل ہیں انہیں حل کیا جائے گا۔
ایک اورسوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہم نے چارجڈ پارکنگ کے خاتمہ کا اعلان کیا تھا کیونکہ پارکنگ سے اتنی بڑی آمدنی نہیں ہوتی لیکن پارکنگ ختم کرنے کے قانونی تقاضے ہوتے ہیں، جن کو یہ چارجڈ پارکنگ دی گئی تھی ان کے جون تک کنٹریکٹ ہیں۔ اس کے بعد ہم پارکنگ کے معاملے کو کونسل میں لے جائیں گے البتہ اس وقت بھی جون تک جہاں جہاں یہ قانونی پارکنگ ہے ان کو ڈبل اور ٹرپل پارکنگ شہر میں کہی کرنے کی اجازت نہیں ہے