پولینڈ کے سابق صدر اور کمیونزم کے خلاف جدوجہد کے عظیم رہنما، ‘لیچ ویلیسا’ جنہوں نے سوویت یونین کے خلاف سولڈیریٹی ٹریڈ یونین کی قیادت کی اور کمیونزم کے خاتمے میں اہم کردار ادا کیا، انہوں نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو ایک خط ارسال کیا ہے، جس میں انہوں نے ٹرمپ اور یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی کے درمیان جاری تنازعے پر گہرے افسوس کا اظہار کیا۔
ویلیسا نے اس خط میں ٹرمپ کے الزامات کو بے حد غیر مناسب قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان کا موقف یوکرین کے ساتھ امریکا کے تعلقات کے لیے سنگین نتائج کا حامل ہو سکتا ہے۔
یہ خط ویلیسا نے 39 دیگر پولش سابق سیاسی قیدیوں کے ہمراہ سوشل میڈیا پر پوسٹ کیا جس میں کہا گیا کہ انہوں نے ٹرمپ اور زیلنسکی کی آخری ملاقات کو “ہولناکی اور غصے” کے ساتھ دیکھا۔
ویلیسا اور ان کے ساتھیوں کا کہنا ہے کہ ٹرمپ کا یہ رویہ نہ صرف یوکرین کے عوام کے ساتھ ناانصافی ہے بلکہ اس سے عالمی امن کے لیے بھی خطرات پیدا ہو سکتے ہیں۔
خط میں ویلیسا نے کہا ہے کہ “ہم نے آپ کی زیلنسکی کے ساتھ بات چیت کو خوف اور نفرت کے ساتھ دیکھا۔” ویلیسا نے مزید کہا کہ ٹرمپ کے الزامات کہ یوکرین کو امریکی امداد کے بدلے شکریہ ادا کرنا چاہیے، “گہرے طور پر توہین آمیز” ہیں اور یہ یوکرین کے بہادر فوجیوں کی قربانیوں کو نظرانداز کرنا ہے، جو آزاد دنیا کے اقدار کی حفاظت کے لیے خون بہا رہے ہیں۔
ویلیسا نے یہ بھی کہا کہ یوکرین کے ساتھ امریکی تعلقات میں یہ تنازعہ 1994 کے اُس معاہدے کی خلاف ورزی کے مترادف ہے، جس میں امریکہ نے یوکرین کو سیکیورٹی کی ضمانتیں فراہم کی تھیں۔
ویلیسا کا کہنا تھا کہ “یہ ضمانتیں غیر مشروط ہیں اور ان میں کہیں بھی اقتصادی تبادلے کی بات نہیں کی گئی تھی۔”
پولینڈ کے موجودہ صدر ‘آندری ڈوڈا’ نے اس تنازعے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ زیلنسکی کو امریکا کے ساتھ دوبارہ مذاکرات کی کوشش کرنی چاہیے، تاکہ تعلقات میں دراڑ کو دور کیا جا سکے۔
یہ خط ایک ایسے وقت میں آیا ہے جب امریکا اور یوکرین کے تعلقات میں شدید تناؤ آ چکا ہے جس میں ٹرمپ نے زیلنسکی کو شکایت کی کہ وہ امریکی امداد کا شکر گزار نہیں ہے اور امریکا کی حمایت کو یوکرین کی جنگ میں ایک سیاسی حربے کے طور پر استعمال کر رہا ہے۔
اس خط کی اشاعت کے فوراً بعد عالمی سطح پر تبصرے شروع ہو گئے ہیں اور کئی ممالک نے اس معاملے کو مزید پیچیدہ بنا دیا ہے۔
امریکا کی طرف سے ابھی تک اس خط پر کوئی باضابطہ جواب نہیں آیا ہے، لیکن واشنگٹن میں اس تنازعے کو حل کرنے کے لیے سرگرمیاں جاری ہیں۔
لیچ ویلیسا کا یہ خط نہ صرف یوکرین کے ساتھ امریکی تعلقات کو نئی پیچیدگیوں میں ڈالنے کا باعث بن رہا ہے، بلکہ اس سے عالمی سطح پر ایک نئی بحث بھی چھڑ گئی ہے کہ امریکا کو یوکرین کی جنگ میں کس طرح کی پالیسی اپنانی چاہیے۔