Follw Us on:

زیلنسکی کا ‘امن کے لیے’ جلد از جلد ٹرمپ کے ساتھ مذاکرات پر آمادگی کا اظہار

مظہر اللہ بشیر
مظہر اللہ بشیر
وائٹ ہاؤس کے مطابق، صدر ٹرمپ نے یوکرین کے لیے فوجی امداد کی معطلی کا حکم دیا ہے، جس کے باعث دونوں اتحادیوں کے درمیان تناؤ میں اضافہ ہوا ہے۔
وائٹ ہاؤس کے مطابق، صدر ٹرمپ نے یوکرین کے لیے فوجی امداد کی معطلی کا حکم دیا ہے، جس کے باعث دونوں اتحادیوں کے درمیان تناؤ میں اضافہ ہوا ہے۔

یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے اعلان کیا ہے کہ وہ “جلد از جلد” امن مذاکرات کے لیے تیار ہیں، یہ بیان اس وقت سامنے آیا جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یوکرین کے لیے فوجی امداد معطل کرنے کا حکم دیا۔ یوکرین نے اس فیصلے کو اپنے دفاع کے لیے سنگین خطرہ قرار دیا ہے، کیونکہ امریکی امداد سے ملنے والے پیٹریاٹ میزائل سسٹم کے لیے درکار مرمت اور گولہ بارود کی سپلائی متاثر ہو سکتی ہے۔

 

پیٹریاٹ سسٹم یوکرین کے پاس واحد ایسا دفاعی نظام ہے جو روسی بیلسٹک میزائل حملوں کو روکنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

 

وائٹ ہاؤس کے مطابق، صدر ٹرمپ نے یوکرین کے لیے فوجی امداد کی معطلی کا حکم دیا ہے، جس کے باعث دونوں اتحادیوں کے درمیان تناؤ میں اضافہ ہوا ہے۔ یہ اقدام ایک ایسے وقت میں کیا گیا جب گزشتہ ہفتے صدر ٹرمپ اور ان کے نائب صدر جے ڈی وینس کی اوول آفس میں زیلنسکی کے ساتھ ملاقات کے دوران تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا تھا۔

 

صدر زیلنسکی نے بعدازاں اپنے بیان میں کہا کہ وہ “جلد از جلد مذاکرات کی میز پر آنے کے لیے تیار ہیں۔” انہوں نے مزید کہا کہ انہوں نے جرمنی کے ممکنہ نئے چانسلر فریڈرک میرٹز سے بھی مستقبل کے تعاون پر گفتگو کی ہے۔

 

برطانیہ کی حکومت نے بھی یوکرین میں “منصفانہ اور پائیدار امن” کے لیے یورپی ممالک کے ساتھ مل کر کام کرنے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔

 

برطانوی وزیر خارجہ ڈیوڈ لیمی نے فرانس، جرمنی، پولینڈ، اٹلی اور اسپین کے وزرائے خارجہ سے یوکرین کی صورتحال پر بات چیت کی اور کہا کہ “یوکرین کی سلامتی، یورپ کی سلامتی ہے۔ ہم آگے بڑھیں گے اور متحد ہو کر اپنا کردار ادا کریں گے۔”

 

برطانوی وزیراعظم کیئر اسٹارمر نے بھی صدر زیلنسکی کی “امن کے قیام کے لیے ثابت قدمی” کی تعریف کی۔ اسٹارمر کی ترجمان کے مطابق، “وزیراعظم نے یوکرینی صدر سے ٹیلی فون پر گفتگو میں اس بات پر زور دیا کہ تمام فریقین کو جلد از جلد ایک دیرپا اور محفوظ امن معاہدے پر کام کرنا ہوگا۔”

 

یوکرین اور امریکہ کے درمیان تعلقات میں دراڑ کے بعد زیلنسکی نے ٹرمپ کے ساتھ تعلقات بحال کرنے کی کوششیں تیز کر دی ہیں۔ امریکی فوجی امداد کے مستقبل پر غیر یقینی صورتحال کے پیش نظر، زیلنسکی نے یورپی ممالک کے ساتھ سفارتی تعلقات مزید مضبوط کرنے پر توجہ مرکوز کر لی ہے۔

 

برطانوی وزیراعظم اسٹارمر نے اتوار کے روز لندن میں یورپی رہنماؤں کے ساتھ ایک اجلاس کی میزبانی کی، جس میں زیلنسکی بھی شریک تھے۔ یہ اجلاس یوکرین کے لیے عالمی حمایت کے اظہار کے طور پر منعقد کیا گیا تھا، جو زیلنسکی اور ٹرمپ کے درمیان ہونے والی کشیدگی کے بعد خاصی اہمیت رکھتا ہے۔

 

امریکہ کی جانب سے فوجی امداد منجمد کیے جانے کے بعد برطانیہ اور فرانس نے ایک “رضاکارانہ اتحاد” کے قیام کی تجویز دی ہے، جس کے تحت اگر یوکرین اور روس کے درمیان جنگ بندی کا کوئی معاہدہ طے پاتا ہے تو وہ یوکرین میں فوجی مدد فراہم کرنے کے لیے تیار ہوں گے۔

 

لندن میں منعقدہ ایک دفاعی اجلاس کے دوران، برطانوی اور فرانسیسی حکام نے یوکرین کی سلامتی کے حوالے سے مزید اقدامات پر تبادلہ خیال کیا اور واضح کیا کہ یورپ یوکرین کے دفاع کے لیے کسی بھی حد تک جا سکتا ہے۔

مظہر اللہ بشیر ملٹی میڈیا جرنلسٹ کی حیثیت میں پاکستان میٹرز کی ٹیم کا حصہ ہیں۔

مظہر اللہ بشیر

مظہر اللہ بشیر

Share This Post:

متعلقہ پوسٹس