انڈونیشیا کے دارالحکومت جکارتہ میں منگل کے روز شدید بارشوں کے بعد آنے والے سیلاب کے باعث ہزاروں افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کر دیا گیا۔ حکام کے مطابق، بارشوں کا سلسلہ اگلے ہفتے تک جاری رہنے کی توقع ہے۔
ملک کی ڈیزاسٹر ایجنسی نے ایک بیان میں بتایا کہ پیر سے شروع ہونے والی موسلادھار بارش نے جکارتہ اور اس کے گرد و نواح میں تین میٹر تک پانی بھر دیا، جس کی وجہ سے کئی سڑکیں بند ہو گئیں۔ اس سیلاب کی زد میں ایک ہزار سے زائد مکانات اور کئی گاڑیاں بھی آ گئیں۔
جکارتہ کے گورنر پرامونو اننگ نے سیلاب کی وارننگ کو خطرے کی دوسری بلند ترین سطح پر پہنچا دیا اور مقامی حکومت کو ہدایت دی کہ پانی نکالنے کے لیے واٹر پمپس کو فعال کیا جائے۔ انہوں نے موسم کی تبدیلی کے اقدامات پر بھی زور دیا، جس میں بارش کم کرنے کے لیے بادلوں میں نمک کے شعلے چھوڑنے کا طریقہ شامل ہے۔
مقامی میڈیا کے مطابق، مشرقی قصبے بیکاسی میں ایک اسپتال بھی سیلاب کی زد میں آ گیا، جہاں کچھ وارڈز میں پانی داخل ہونے سے مریضوں کو دوسری عمارتوں میں منتقل کرنا پڑا۔ اسپتال کے کئی حصے بجلی کی بندش کے باعث متاثر ہوئے۔

ربڑ کی کشتیوں پر سوار امدادی کارکن صبح چار بجے سے بیکاسی کے ایک رہائشی علاقے میں سیلاب میں پھنسے لوگوں کو نکالنے میں مصروف ہیں۔ ملک کی موسمیاتی ایجنسی نے خبردار کیا ہے کہ گیارہ مارچ تک دارالحکومت اور قریبی شہروں میں مزید بارشوں کا امکان ہے۔ ایجنسی کے سربراہ دویکوریتا کرناوتی نے کہا کہ ہمیں حالات پر نظر رکھنے کی ضرورت ہے، لیکن امید ہے کہ موسم میں بہتری آنے سے بارش کی شدت کم ہو جائے گی۔
پچاس سالہ سری سویتنی نامی خاتون نے بتایا کہ انہیں نقل مکانی سے پہلے اپنا سامان سمیٹنے کا موقع بھی نہیں ملا اور ان کا پورا گھر پانی میں ڈوب گیا۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ سیلاب جلد کم ہو جائے گا۔
سماجی امور کے وزیر سیف اللہ یوسف کے مطابق، حکومت نے عارضی پناہ گاہیں قائم کرنا شروع کر دی ہیں اور متاثرین میں خوراک، کپڑے اور ادویات کی تقسیم کا عمل جاری ہے۔ سیلاب زدہ علاقوں کے مکینوں کو اسکولوں، مساجد اور گرجا گھروں میں بھی منتقل کیا جا رہا ہے۔
گریٹر جکارتہ میٹروپولیٹن علاقہ، جہاں تیس ملین سے زیادہ افراد رہائش پذیر ہیں، اکثر سیلاب کی زد میں آتا ہے۔ مقامی میڈیا کے مطابق، موجودہ صورتحال خاص طور پر بیکاسی میں، 2020 کے بعد سب سے سنگین ہے۔
جکارتہ میں 2020 میں آنے والے شدید سیلاب کے دوران ساٹھ افراد ہلاک ہوئے تھے، جو کہ 1866 کے بعد سب سے زیادہ بارش والا دن ریکارڈ کیا گیا تھا۔