امریکی ریاست ٹیکساس میں سائنسدانوں نے اونی میمتھ کو واپس لانے کے لیے ایک نیا تجربہ کیا ہے اور اس عمل میں انہوں نے اونی چوہا بنا لیا ہے۔
کلوسل بائیوسائنسز نامی بائیوٹیک کمپنی نے 2021 میں اونی میمتھ اور ڈوڈو برڈ کو واپس لانے کا اعلان کیا تھا۔ ان کا مقصد یہ ہے کہ معدوم ہو چکے جانوروں کی اہم خصوصیات کو شناخت کر کے انہیں زندہ جانوروں میں شامل کیا جائے۔ اس تحقیق سے نہ صرف معدوم جانوروں کو واپس لانے میں مدد مل سکتی ہے بلکہ جنگلی حیات کے تحفظ میں بھی اس کا فائدہ ہو سکتا ہے۔
اب کمپنی نے چوہے کے جینز میں سات جینز تبدیل کر کے ایک ایسا چوہا بنایا ہے جس کے بال گھنے، لمبے اور اونی ہیں، جیسے کہ میمتھ کے ہوتے تھے۔ اس چوہے کو طاقتور اونی چوہا کا نام دیا گیا ہے۔ اگلا قدم ایشیائی ہاتھی کو جینیاتی طور پر تبدیل کر کے اسے میمتھ جیسی خصوصیات دینا ہے، تاکہ وہ سردی میں سروائیو کر سکے۔
لیکن کچھ سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ یہ اصل میں اونی میمتھ واپس لانے کے بجائے صرف موجودہ جانوروں میں تبدیلی کا عمل ہے۔ یونیورسٹی آف مونٹانا کے ایک ماہر کے مطابق، “آپ کسی معدوم جانور کو واپس نہیں لا رہے، بلکہ صرف ایک ایشیائی ہاتھی کو تبدیل کر رہے ہیں۔”

یہ تحقیق ابھی کسی سائنسی جریدے میں شائع نہیں ہوئی اور نہ ہی آزاد سائنسدانوں نے اس کی جانچ کی ہے۔ بفیلو یونیورسٹی کے ایک ماہر نے اسے سائنسی لحاظ سے ایک بڑا کارنامہ قرار دیا، لیکن حتمی نتائج آنا ابھی باقی ہیں۔
یہ چوہا صرف زیادہ بالوں والا ہی نہیں، بلکہ اس میں اونی میمتھ کی تیز چربی جلانے والی صلاحیت بھی شامل کی گئی ہے، جو اسے سردی برداشت کرنے میں مدد دے سکتی ہے۔ یہ جینیاتی تبدیلیاں کچھ عام چوہوں میں پہلے سے موجود تھیں، اور سائنسدانوں نے انہیں ایک چوہے میں اکٹھا کر دیا۔
اگلا بڑا چیلنج ایشیائی ہاتھی پر یہ تجربہ کرنا ہے۔ لیکن چونکہ یہ پہلے ہی ایک خطرے سے دوچار نسل ہے، اس پر تجربہ کرنے سے پہلے کئی قانونی مسائل حل کرنے ہوں گے۔ کمپنی کے سربراہ کے مطابق، اس میں وقت لگ سکتا ہے، لیکن وہ پرامید ہیں کہ یہ تحقیق مستقبل میں بڑے نتائج دے سکتی ہے۔