Follw Us on:

فرانس نے روس کو یوکرین اور یورپ کے لیے خطرہ قرار دے دیا

حسیب احمد
حسیب احمد
یورپ اور فرانس کے مستقبل کے فیصلے کا اختیار امریکہ یا روس کے ہاتھ میں نہیں دیں گے(تصویر، گوگل)

فرانسیسی صدر ایمانول میکرون نے روس کو فرانس اور یورپ کے لیے بڑا خطرہ قرار دے دیا ہے، فرانس سمیت یورپی ممالک برسلز میں ہونے والے اجلاس کے دوران یوکرین اور یورپی ممالک کے تحفظ کے حوالے سے مختلف آپشن پر تبادلہ خیال کریں گے۔

فرانسیسی صدر نے کہا کہ یورپ اور فرانس کے مستقبل کے فیصلے کا اختیار امریکہ یا روس کے ہاتھ میں نہیں دیں گے۔

انھوں نے کہا کہ روس کا جنگی جنون بڑھتا ہی جا رہا ہے اور وہ ملک کے 40 فیصد بجٹ کو دفاعی ضروریات پر خرچ کر رہا ہے، اور روس 2030 تک اپنی افواج میں 3 لاکھ کا اضافہ کرنا چاہتا ہے۔

ٹینکس کی تعداد 3 ہزار ہو جائے گی اسی طرح جنگی جہازوں میں بھی 300 تک اضافہ ہوگا۔

فرانسیسی صدر نے کہا کہ دفاعی طاقت بڑھانے کے بعد روس کسی بھی وقت یوکرین پر دوبارہ حملہ کر سکتا ہے۔

ایمانول میکرون نے کہا کہ فرانس سمیت یورپی ممالک کو روس کو پابند کرنا ہوگا کہ وہ آئندہ یوکرین پر حملہ آور نہ ہو اور اس سلسلے میں یوکرین کی جانب سے گارنٹی کا مطالبہ درست ہے۔

واضح رہے کہ یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے روس کے خلاف جاری جنگ میں اپنے مُلک کی دفاعی صلاحیت کو بڑھانے کے لیے ’آرمی آف یورپ‘ یعنی ’یورپ کی فوج‘ تشکیل دینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’امریکہ اب شاید اس براعظم کی مدد کے لیے نہ آئے۔‘

میونخ سکیورٹی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے یوکرین کے صدر نے کہا کہ ’امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور روسی صدر ولادیمیر پوتن کے امن مذاکرات شروع کرنے پر رضامندی کے بعد، یوکرین پیٹھ پیچھے اور اپنی شمولیت کے بغیر کیے گئے معاہدوں کو کبھی قبول اور تسلیم نہیں کرے گا۔‘

یوکرین اپنی سلامتی کو یقینی بنانے کے لیے نیٹو میں شامل ہونا چاہتا ہے اور اس بارے میں اس کی دلیل یہ ہے کہ اس مغربی فوجی اتحاد میں شامل ممالک اپنے کسی رکن ملک پر حملے کی صورت میں ایک دوسرے کا دفاع کرنے کا عہد کرتے ہیں۔

کیئو کے مطابق روس کی جانب سے یوکرین پر حملہ اس بات کا ثبوت ہے کہ صرف نیٹو کی رکنیت ہی اس کی سکیورٹی کی گارنٹی دے سکتی ہے۔

تاہم دوسری طرف روس یوکرین کے نیٹو رکن بننے کی مسلسل مخالفت کرتا ہے کیونکہ اسے خدشہ ہے کہ ایسا ہونے کی صورت میں نیٹو افواج اس کی سرحدوں کے انتہائی قریب آ جائیں گی۔

 

حسیب احمد

حسیب احمد

Share This Post:

متعلقہ پوسٹس