Follw Us on:

پاناما کینال پھر سے امریکا کے قبضے میں جانے کو تیار: معاہدہ ہوگیا

نیوز ڈیسک
نیوز ڈیسک

ہانگ کانگ کی ایک بڑی کمپنی نے پاناما کینال پر اپنے زیادہ تر شیئرز امریکی سرمایہ کاری فرم بلیک راک کو فروخت کرنے پر اتفاق کیا ہے۔ یہ معاہدہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے حالیہ ہفتوں میں شکایت کی تھی کہ نہر چینی کنٹرول میں ہے اور امریکا کو اس اہم جہاز رانی کے راستے کا کنٹرول حاصل کر لینا چاہیے۔

ہانگ کانگ کی کمپنی سی کے ہچیسن ہولڈنگ، جو ایک ذیلی ادارے کے ذریعے بحر اوقیانوس اور بحر الکاہل میں نہر کے داخلی راستوں پر بندرگاہیں چلاتی ہے، نے اعلان کیا ہے کہ وہ 22.8 ارب ڈالر کے معاہدے کے تحت اپنے مفادات فروخت کرے گی۔ یہ کمپنی ہانگ کانگ کے ارب پتی لی کا شنگ نے قائم کی تھی اور اگرچہ یہ براہ راست چینی حکومت کی ملکیت نہیں ہے، تاہم اس کا ہانگ کانگ میں ہونا اسے چینی مالیاتی قوانین کے دائرے میں لاتا ہے۔

یہ معاہدہ دنیا کے 23 ممالک میں موجود 43 بندرگاہوں کا احاطہ کرتا ہے، جن میں پاناما کینال کے دو نہری ٹرمینلز بھی شامل ہیں۔ معاہدے کو حتمی شکل دینے کے لیے پاناما کی حکومت کی منظوری درکار ہوگی۔

82 کلومیٹر طویل پاناما کینال وسطی امریکا میں واقع ہے اور بحر اوقیانوس و بحر الکاہل کے درمیان ایک انتہائی اہم تجارتی گزرگاہ ہے۔ ہر سال تقریباً 14,000 بحری جہاز، بشمول کنٹینر جہاز، قدرتی گیس بردار جہاز، فوجی بحری جہاز اور دیگر تجارتی جہاز اس نہر سے گزرتے ہیں۔

پاناما کینال کی تعمیر 20ویں صدی کے اوائل میں کی گئی تھی، اور امریکا نے 1977 تک اس کے زون پر مکمل کنٹرول رکھا۔ بعد میں، ایک معاہدے کے تحت آہستہ آہستہ زمین پاناما کو منتقل کی گئی، اور 1999 میں پاناما نے اس پر مکمل اختیار حاصل کر لیا۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے بارہا نہر اور اس کے آس پاس کے علاقوں پر دوبارہ کنٹرول حاصل کرنے کے لیے دلائل دیے ہیں۔ ان کا مؤقف ہے کہ چینی اثر و رسوخ امریکی قومی سلامتی کے لیے خطرہ ہے اور اس لیے امریکا کو اس آبی گزرگاہ کا کنٹرول واپس لے لینا چاہیے۔

وہ یہ بھی کہتے ہیں کہ نہر کی تعمیر میں امریکی سرمایہ کاری کی وجہ سے اس پر دوبارہ دعویٰ کرنا جائز ہے، اور امریکی بحری جہازوں پر گزرنے کے لیے زیادہ چارج وصول کیا جاتا ہے۔

فروری میں، امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے پاناما کا دورہ کیا اور نہر پر چین کے مبینہ اثر و رسوخ کو کم کرنے کے لیے فوری تبدیلیوں کا مطالبہ کیا۔ تاہم، پاناما کی حکومت نے ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ نہر پاناما کے مکمل کنٹرول میں ہے اور مستقبل میں بھی ایسا ہی رہے گا۔ صدر جوز راؤل ملینو نے واضح طور پر اعلان کیا کہ “یہ نہر پاناما کے ہاتھوں میں ہے اور ہمیشہ رہے گی۔”

معاہدے کے اعلان کے بعد، سی کے ہچیسن کے شریک منیجنگ ڈائریکٹر فرینک سکسٹ نے وضاحت کی کہ یہ لین دین مکمل طور پر تجارتی بنیادوں پر کیا گیا ہے اور پاناما پورٹس سے متعلق حالیہ سیاسی تنازعات سے اس کا کوئی تعلق نہیں ہے۔

بلیک راک، جو دنیا کی سب سے بڑی اثاثہ جات مینجمنٹ کمپنیوں میں شامل ہے، اس معاہدے میں سرکردہ سرمایہ کار ہے۔ اس گروپ میں سوئس کمپنی ٹرمینل انویسٹمنٹ لمیٹڈ بھی شامل ہے، جو پاناما کینال کے اہم بندرگاہی اثاثوں کو سنبھالنے کے لیے تیار ہے۔

یہ پاکستان میٹرز نیوز ڈیسک کی پروفائل ہے۔

نیوز ڈیسک

نیوز ڈیسک

Share This Post:

متعلقہ پوسٹس