April 19, 2025 10:42 pm

English / Urdu

Follw Us on:

ٹرمپ کا میکسیکو اور کینیڈا پر تجارتی محصولات ایک ماہ کے لیے مؤخر کرنے کا اعلان

نیوز ڈیسک
نیوز ڈیسک

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جمعرات کے روز ایک ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کیے جس کے تحت میکسیکو اور کینیڈا سے درآمد کی جانے والی ان تمام اشیاء پر محصولات (ٹیرف) کو ایک ماہ کے لیے مؤخر کر دیا گیا ہے جو امریکہ، میکسیکو اور کینیڈا کے درمیان آزاد تجارتی معاہدے (USMCA) کے تحت آتی ہیں۔

 

یہ فیصلہ ٹرمپ انتظامیہ کی معاشی حکمت عملی میں ایک بڑی تبدیلی کے طور پر دیکھا جا رہا ہے جس نے کاروباری اداروں، منڈیوں اور صارفین میں ہلچل مچا دی تھی۔

 

یہ اعلان ٹرمپ اور میکسیکو کی صدر کلاؤڈیا شینباؤم کے درمیان ایک اہم ٹیلیفونک گفتگو کے بعد سامنے آیا۔ ٹرمپ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹروتھ سوشل پر لکھا کہ انہوں نے صدر شینباؤم کے ساتھ گفتگو کے بعد اس بات پر اتفاق کیا کہ میکسیکو کو آزاد تجارتی معاہدے کے تحت کسی بھی چیز پر محصولات ادا کرنے کی ضرورت نہیں ہو گی۔

 

انہوں نے کہا کہ یہ فیصلہ احترام اور باہمی تعلقات کے پیش نظر کیا گیا ہے، خاص طور پر سرحدی سیکیورٹی، غیر قانونی تارکین وطن کی روک تھام اور امریکہ میں فینٹانائل کی اسمگلنگ کے خاتمے کے حوالے سے دونوں ممالک کی مشترکہ کوششوں کو مدنظر رکھتے ہوئے۔

 

شینباؤم نے سوشل میڈیا پر ٹرمپ کے ساتھ “باعزت” بات چیت کا حوالہ دیتے ہوئے ان کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ میکسیکو اور امریکہ کے درمیان تقریباً تمام تجارت آزاد تجارتی معاہدے کے تحت آتی ہے۔

 

تاہم، ایک امریکی حکومتی اہلکار کے مطابق، میکسیکو سے تقریباً 50 فیصد اور کینیڈا سے 36 فیصد درآمدات اس معاہدے کے دائرے میں آتی ہیں، جبکہ ایووکاڈو جیسی اشیاء اس معاہدے میں شامل نہیں کیونکہ ان کے لیے مقررہ معیارات پر پورا اترنا مہنگا ثابت ہوتا ہے۔

 

اس اہلکار نے وضاحت کی کہ جو اشیاء باضابطہ طور پر آزاد تجارتی معاہدے کے قواعد کی تعمیل نہیں کرتیں، انہیں بھی عام طور پر کسٹمز میں بغیر محصولات قبول کر لیا جاتا ہے۔

 

ٹرمپ انتظامیہ نے اعلان کیا کہ آٹوموبائل انڈسٹری کو بھی ایک ماہ کی رعایت دی جائے گی تاکہ کار ساز کمپنیاں اپنی پیداوار امریکہ منتقل کر سکیں اور محصولات سے بچ سکیں۔ تاہم، ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ اقدام ناقابل عمل ہے کیونکہ پیداوار کی منتقلی کے لیے بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری اور وقت درکار ہوگا۔

 

کینیڈا سے درآمد ہونے والی توانائی آزاد تجارتی معاہدے میں شامل نہیں، جس کی وجہ سے توانائی کے شعبے پر 10 فیصد ٹیرف نافذ رہے گا۔ اس کا اثر امریکی ریاستوں مینیسوٹا، مشی گن اور نیویارک میں گیس کی قیمتوں پر پڑنے کا امکان ہے۔

 

تاہم، امریکی حکومت نے جمعرات کے روز کسانوں کو ریلیف دیتے ہوئے کینیڈا سے درآمد ہونے والی پوٹاش (کھاد میں استعمال ہونے والا ایک اہم جز) پر عائد محصولات کو عارضی طور پر 25 فیصد سے کم کر کے 10 فیصد کر دیا۔

 

کینیڈا اور امریکہ کے درمیان کشیدگی برقرار

اگرچہ ٹرمپ انتظامیہ نے میکسیکو کو رعایت دی، مگر کینیڈا کے ساتھ کشیدگی بدستور برقرار رہی۔ ٹرمپ نے کینیڈین وزیراعظم جسٹن ٹروڈو کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ وہ “محصولات کے بحران کو اپنے سیاسی فائدے کے لیے استعمال کر رہے ہیں تاکہ دوبارہ وزارت عظمیٰ کے لیے انتخاب لڑ سکیں۔”

 

دوسری جانب، جسٹن ٹروڈو نے ایک پریس کانفرنس میں واضح کیا کہ کینیڈا اور امریکہ مستقبل قریب میں تجارتی جنگ کا شکار رہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ جب تک امریکہ اپنے محصولات کو مکمل طور پر ختم نہیں کرتا، تب تک کینیڈا اپنی جوابی تجارتی پابندیاں برقرار رکھے گا۔

 

اونٹاریو کے وزیر اعلیٰ ڈگ فورڈ نے سی این این کو بتایا کہ ان کا صوبہ امریکہ کو بجلی کی برآمدات پر 25 فیصد محصول عائد کرے گا، جس سے تقریباً 15 لاکھ امریکی گھروں کو بجلی کی سپلائی متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔

 

فورڈ نے کہا کہ “یہ میرے لیے باعث تکلیف ہے، لیکن ہمیں ایسا کرنا پڑے گا۔” انہوں نے ٹرمپ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ “یہ محصولات ختم کریں اور آزاد تجارتی معاہدے پر دوبارہ بات چیت کریں، جسے انہوں نے خود بنایا تھا اور اسے ‘تاریخ کا سب سے بہترین معاہدہ’ قرار دیا تھا۔”

 

کینیڈا کے وزیر خزانہ ڈومینک لی بلانک نے اعلان کیا کہ کینیڈا اپنی جوابی محصولات کی دوسری قسط کو 2 اپریل تک روک رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ “ہم تمام محصولات کے مکمل خاتمے کے لیے کام کر رہے ہیں، اور اس دوران ہم امریکہ کی جانب سے دی گئی محدود رعایت کا جائزہ لیں گے۔”

یہ پاکستان میٹرز نیوز ڈیسک کی پروفائل ہے۔

نیوز ڈیسک

نیوز ڈیسک

Share This Post:

متعلقہ پوسٹس