April 19, 2025 10:34 pm

English / Urdu

Follw Us on:

سٹیزن کارڈ رکھنے والے افغانوں کو 31 مارچ تک ملک چھوڑنے کا حکم

نیوز ڈیسک
نیوز ڈیسک

پاکستان کی وزارت داخلہ نے افغان سٹیزن کارڈ (اے سی سی) رکھنے والے تمام افغان شہریوں کو 31 مارچ 2025 تک ملک چھوڑنے کی ہدایت دے دی ہے۔

 

وزارت داخلہ کے مطابق، جو افغان شہری اس مدت کے دوران رضاکارانہ طور پر واپس نہیں جائیں گے، انہیں یکم اپریل 2025 سے جبری ملک بدری کے عمل کا سامنا کرنا پڑے گا۔

 

حکومت کا یہ فیصلہ غیر قانونی طور پر مقیم غیر ملکیوں کی واپسی کے منصوبے کے تحت کیا گیا ہے، جو یکم نومبر 2023 سے نافذ العمل ہے۔

 

وزارت داخلہ نے اپنے بیان میں واضح کیا ہے کہ پاکستان نے افغان شہریوں کو باعزت واپسی کے لیے کافی وقت دیا ہے اور اس عمل میں کسی بھی فرد کے ساتھ ناروا سلوک نہیں کیا جائے گا۔

 

بیان میں مزید کہا گیا کہ وطن واپسی کے دوران خوراک اور طبی سہولیات کے انتظامات کر دیے گئے ہیں، تاکہ افغان شہریوں کو کسی قسم کی مشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑے۔

 

وزارت داخلہ نے زور دیا کہ پاکستان نے ہمیشہ ایک ذمہ دار ریاست کے طور پر افغان شہریوں کی مہمان نوازی کی اور اپنے تمام وعدے اور ذمہ داریاں پوری کیں، لیکن ملک میں مقیم ہر فرد کو پاکستان کے آئین اور قانون کی مکمل پاسداری کرنا ہوگی۔

 

رواں برس 29 جنوری کو وزیراعظم ہاؤس میں ہونے والے ایک اجلاس میں فیصلہ کیا گیا تھا کہ پہلے مرحلے میں افغان سٹیزن کارڈ رکھنے والے اور سفری دستاویزات کے بغیر رہائش پذیر افغان باشندوں کو اسلام آباد اور راولپنڈی سے بے دخل کیا جائے گا۔

 

دوسرے مرحلے میں پروف آف رجسٹریشن (پی او آر) کارڈ رکھنے والے افغان شہریوں کے کیسز کا جائزہ لیا جائے گا، جن کے کارڈز کی مدت 30 جون 2025 تک ہے۔ تاہم، انہیں بھی اسلام آباد اور راولپنڈی چھوڑنے کی ہدایت دی گئی ہے۔

 

مزید برآں، وہ افغان شہری جو کسی تیسرے ملک میں منتقلی کے منتظر ہیں، انہیں 31 مارچ تک پاکستان میں قیام کی اجازت دی گئی ہے۔

اس سے قبل، پاکستانی حکام نے اسلام آباد اور راولپنڈی میں رہائش پذیر افغان شہریوں کو 28 فروری تک شہر چھوڑنے کا حکم دیا تھا، جس پر افغان سفارت خانے نے اعتراض اٹھاتے ہوئے اس فیصلے کو یکطرفہ قرار دیا تھا اور دی گئی مہلت کو بھی بہت کم قرار دیا تھا۔

 

افغان سفارت خانے نے پاکستان میں مقیم افغان باشندوں کی گرفتاریوں اور چھاپوں کی شکایات بھی کی تھیں اور کہا تھا کہ پاکستانی حکام نے اس فیصلے پر کابل حکومت سے رسمی سطح پر کوئی بات چیت نہیں کی۔

 

تاہم، پاکستان نے افغان سفارت خانے کے ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے واضح کیا کہ اسلام آباد افغان شہریوں کی وطن واپسی کو آسان بنانے کے لیے ہر ممکن اقدامات کر رہا ہے۔

 

ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان نے بیان میں کہا تھا کہ پاکستان نے کئی دہائیوں تک لاکھوں افغان شہریوں کو عزت و وقار کے ساتھ پناہ دی اور اپنے محدود وسائل کے باوجود انہیں تعلیم، صحت اور دیگر بنیادی سہولیات فراہم کیں۔

 

انہوں نے مزید کہا کہ 2023 میں غیر قانونی طور پر مقیم غیر ملکیوں کی ملک بدری کے لیے ایک جامع منصوبہ ترتیب دیا گیا، تاکہ وطن واپسی کے دوران کسی کے ساتھ بدسلوکی یا ناروا سلوک نہ ہو۔

 

پاکستانی حکام نے افغان حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ اپنے شہریوں کے لیے بہتر حالات پیدا کرے، تاکہ واپس جانے والے افغان مہاجرین آسانی سے اپنے معاشرے میں ضم ہو سکیں۔ ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ افغان حکام کے لیے اصل امتحان یہ ہوگا کہ وہ واپس جانے والے افغان شہریوں کے حقوق کے تحفظ کو یقینی بنائیں۔

یہ پاکستان میٹرز نیوز ڈیسک کی پروفائل ہے۔

نیوز ڈیسک

نیوز ڈیسک

Share This Post:

متعلقہ پوسٹس