پولینڈ، جو یوکرین کے لیے اسٹارلنک انٹرنیٹ سروسز کی فنانسنگ کرتا ہے اس نے خبردار کیا ہے کہ اگر ایلون مسک کی کمپنی اسپیس ایکس خدمات فراہم کرنے میں غیرمستحکم ثابت ہوئی تو وہ یوکرین کے لیے متبادل تلاش کرنے پر مجبور ہو جائے گا۔
یہ بیان پولینڈ کے وزیر خارجہ ‘رڈوسلاو سکورز’ کی نے اتوار کو دیا جب ایلون مسک نے اپنے ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں یوکرین کے لیے اسٹارلنک کے کنکشن کو بند کرنے کا عندیہ دیا تھا۔
یوکرین کی حکومت اور اس کی فوج کے لیے اسٹارلنک انٹرنیٹ سروس ایک اہم اور نہایت ضروری ذریعہ ہے جس سے وہ اپنے آپریشنز، اطلاعاتی تجزیے اور فوجی حکمت عملی کو کامیابی کے ساتھ جاری رکھتے ہیں۔
اس سروس کے ذریعے یوکرین کو نہ صرف مواصلاتی مدد ملتی ہے بلکہ یہ جنگ کے میدان میں تیز رفتار اور موثر فیصلوں میں مدد فراہم کرتی ہے۔
ایلون مسک نے اپنے ایک ٹویٹ میں کہا کہ اگر وہ اسٹارلنک کو بند کر دیں تو “یوکرین کی پوری فرنٹ لائن گر جائے گی۔”
انہوں نے مزید کہا کہ وہ “سالوں سے جاری قتل عام” اور اس محاذ پر یوکرین کے ہارنے کی مجبوری سے بیزار ہیں۔
مسک کی یہ باتیں عالمی سطح پر تنازعے کا سبب بن چکی ہیں اور یہ سوال اٹھایا جا رہا ہے کہ آیا یوکرین کی جنگ کے نتائج پر اس کے اثرات مرتب ہو سکتے ہیں یا نہیں۔
مزید پڑھیں؛ روس کی نئی جنگی حکمت عملی: گیس پائپ لائن کے اندر سے یوکرینی فوج پر حملہ
فروری میں یوکرین کے لیے اسٹارلنک سروس کی فراہمی کے بارے میں ذرائع نے بتایا تھا کہ امریکی حکومت یوکرین پر دباؤ ڈال رہی ہے تاکہ وہ اپنے اہم معدنیات تک رسائی کے لیے امریکا کے مفادات کے مطابق فیصلے کرے۔
امریکی حکام نے یوکرین کے لیے سیٹلائٹ امیجری تک رسائی کو بھی محدود کر دیا ہے اور انٹیلی جنس کا اشتراک روک لیا ہے۔
اس کے علاوہ امریکا میں سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے موقف کی وجہ سے یوکرین کو فوری جنگ کے خاتمے کے لیے مزید دباؤ کا سامنا ہے۔
پولینڈ کے وزیر خارجہ رڈوسلاو سکورزکی نے اپنے ایک ٹویٹ میں کہا کہ “ہم اسٹارلنک کے ذریعے یوکرین کی معاونت جاری رکھے ہوئے ہیں جو ہر سال تقریبا 50 ملین ڈالر کی لاگت پر ہوتا ہے۔”
تاہم، انہوں نے اس بات کی جانب اشارہ کیا کہ اگر اسپیس ایکس کی خدمات غیرقابل اعتماد ثابت ہوئیں تو پولینڈ دیگر متبادل فراہم کنندگان سے رجوع کرنے پر مجبور ہو سکتا ہے۔
فرانسیسی اور برطانوی سیٹلائٹ آپریٹر ایوٹیلسیٹ کی شیئرز 7 مارچ تک 650 فیصد تک بڑھ گئی ہیں جس سے یہ قیاس آرائیاں پیدا ہوئیں کہ یہ کمپنی یوکرین کو اسٹارلنک کی خدمات فراہم کرنے کے لیے اسپیس ایکس کا متبادل بن سکتی ہے۔ تاہم، ان شیئرز میں کمی آنے کے بعد کمپنی کے مستقبل کے حوالے سے اب بھی کئی سوالات اٹھ رہے ہیں۔
دنیا بھر کے ممالک اس بات پر متفق ہیں کہ یوکرین کی جنگ میں اس کی کامیابی کے لیے مناسب مواصلاتی سہولتوں کی فراہمی انتہائی ضروری ہے۔
یہ بھی پڑھیں: شام میں خانہ جنگی انتہا پر: دو دنوں میں 1000 لوگ ہلاک ہوگئے