Follw Us on:

’دہشت گردی کو دوبارہ سر اٹھانے کی اجازت نہیں دے سکتے‘ صدر زرداری کا پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب

نیوز ڈیسک
نیوز ڈیسک
Asif zardari
صدر کے خطاب کے دوران اجلاس اپوزیشن کے نعروں سے گونجتا رہا۔ (فوٹو: نیشنل اسمبلی آف پاکستان)

صدر آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہماری سکیورٹی فورسز نے اپنی جانوں کی قربان دی ہیں، ہم دہشت گردی کو دوبارہ سر اٹھانے کی اجازت نہیں دے سکتے۔

آج پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کی سربراہی میں منعقد ہوا، جس کا باقاعدہ آغاز قومی ترانے کے بعد تلاوت کلام پاک سے ہوا جس کے بعد نعت رسول مقبول ﷺ پیش کی گئی۔

صدر مملکت آصف علی زرداری نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پارلیمان کے نئے سال کے آغاز پر سب اراکین کو خوش آمدید کہوں گا۔ 8ویں بار پارلیمان سے خطاب کرنا اپنے لیے اعزاز سمجھتا ہوں۔

صدر آصف علی زرداری کا پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا ہمیں پاکستان کے بہترمستقبل کے لیے عزم کے ساتھ کام کرنا ہے، ہمیں ملک میں گڈ گورننس اورسیاسی استحکام کوفروغ دینا ہے اور اپنے جمہوری نظام کی مضبوطی کے لیےمل کر کام کرنا ہے۔

پاکستان کے بہترمستقبل کے لیے عزم کے ساتھ کام کرنا ہے۔ (فوٹو: نیشنل اسمبلی آف پاکستان)

انہوں نے کہا کہ ہمیں ملک میں سیاسی استحکام کو فروغ دینا ہے اور روزگار کے مواقع پیدا کرنے ہیں، جب کہ قانون کی حکمران کو یقینی بنانا ہے۔ ملک کی معیشت مستحکم ہوئی ہے اور مثبت راستے پر چلنے کے لیے حکومتی اقداما ت قابل تحسین ہیں۔

صدرِ مملکت نے کہا کہ پالیسی ریٹ میں کمی، زرِ مبادلہ میں ریکارڈ اضافہ خوش آئند ہے۔ ہمیں عوامی خدمت کے شعبے پر بھرپور توجہ دینی ہوگی۔ عوامی کی بہبود کے منصوبوں پر توجہ مرکوز کرنا ہوگی۔

آصف زرداری کا کہنا ہے کہ ملک کو یکجہتی اور سیاسی استحکام کی ضرورت ہے۔ ملک میں سماجی انصاف کا فروغ ضروری ہے۔ یکساں ترقی کے خواب کو عملی جامہ پہنانا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پسماندہ علاقوں کی ترقی پر خصوصی توجہ دینی ہے، انفراسٹرکچر تعلیم اور صحت کے شعبے میں سرمایہ کاری کو فروغ دینا ہے۔ ٹیکس نظام میں اصلاحات وقت کا تقاضا ہے، ٹیکس کا منصفانہ نظام لاگو ہونا چاہیے۔

صدرِ مملکت کا کہنا ہے کہ انفارمیشن ٹیکنالوجی کی ترقی کے لیے آئی ٹی پارکس کا قیام ضروری ہے، کاروبار کے لیے قرض کی آسان رسائی ممکن بنانا ہے، نوجوانوں کو فنی تعلیم سے لیس کرنا ہوگا۔

نوجوانوں کو فنی تعلیم سے لیس کرنا ہوگا۔ (فوٹو: نیشنل اسمبلی آف پاکستان)

انہوں نے کہا کہ چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروبار کو سپورٹ کرنے کی ضرورت ہے، جب کہ ہمیں قرضوں تک رسائی، طریقہ کار اور بیوروکریٹک رکاوٹوں کو دور کرنا ہو گا۔ ایسی پالیسیاں بنانا ہوں گی جو نوجوانوں کے شروع کردہ کاروبار کو فروغ دیں اور ہمیں نوجوانوں کو سپورٹ کرتے ہوئے کاروبار کی طرف مبذول کرنا ہے۔ ایوان کاروبار میں آسانی بڑھانے میں اپنا کردار ادا کرے۔

صدر آصف علی زرداری کا کہنا تھا دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہماری سکیورٹی فورسز نے اپنی جانوں کی قربان دی ہیں، ہم دہشت گردی کو دوبارہ سر اٹھانے کی اجازت نہیں دے سکتے۔

صدر پاکستان کا کہنا تھا اپنی قوم اور بہادر مسلح افواج کے تعاون سے دہشت گردی کی لعنت کو ختم کرنے کے لیے پرعزم ہیں، انٹیلی جنس پر مبنی کامیاب کارروائیوں کے نتیجے میں دہشت گرد نیٹ ورکس کو ختم کیا گیا، پوری قوم کو اپنی سیکورٹی فورسز پر فخر ہے۔

آصف علی زرداری نے کہا کہ پاکستان کو اندورنی اور بیرونی سرمایہ کاری کے لیے ایک پرکشش مقام بنانا چاہیے۔ آج عام آدمی، مزدور اور تنخواہ دار طبقے کو شدید معاشی مشکلات کا سامنا ہے، شہری مہنگائی، اشیائے ضروریہ کی بلند قیمتوں سے پریشان ہیں۔ عوام توانائی کی بڑھتی قیمتوں کے بوجھ تلے دبے ہوئے ہیں۔

پاکستان کو اندورنی اور بیرونی سرمایہ کاری کے لیے ایک پرکشش مقام بنانا چاہیے۔ (فوٹو: نیشنل اسمبلی آف پاکستان)

آصف علی زرداری کا کہنا تھا ایوان کی توجہ اس فیڈریشن کے لیے ایک تشویشناک معاملے کی طرف مبذول کرانا چاہتا ہوں، میری ذاتی ذمہ داری ہے کہ ایوان اور حکومت کو خبردار کروں آپ کی کچھ یکطرفہ پالیسیاں وفاق پر شدید دباؤ کا باعث بن رہی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ وفاقی اکائیوں کی شدید مخالفت کے باوجود حکومت کا دریائے سندھ کےنظام سے مزید نہریں نکالنے کا یکطرفہ فیصلہ ہے، اس تجویز کی بطور صدر میں حمایت نہیں کر سکتا، میں اس حکومت سے درخواست کرتا ہوں کہ وہ اس موجودہ تجویز کو ترک کرے، حکومت تمام اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مل کر کام کرے، وفاق کی اکائیوں کے درمیان متفقہ، اتفاق رائے کی بنیاد پر قابل عمل، پائیدار حل نکالا جا سکے۔

واضح رہے کہ یہ خطاب ایسے وقت میں ہوا ہے، جب حکمران مسلم لیگ (ن) اور آصف علی زرداری کی جماعت پیپلز پارٹی کے درمیان اختلافات نمایاں ہو رہے ہیں۔

دونوں جماعتیں مرکز میں حکومتی اتحاد کا حصہ ہیں، اگرچہ پیپلز پارٹی کے کوئی وزیر وفاقی کابینہ میں شامل نہیں لیکن اس کے ووٹ حکومتی اتحاد کی بقا کے لیے انتہائی اہم ہیں۔

نئی نہروں کی تعمیر سے ملک کے سب سے بڑے دریا میں صوبے کے حصے کا پانی کم ہو جائے گا۔ (فوٹو: نیشنل اسمبلی آف پاکستان)

دوسری جانب حال ہی میں چیئرمین بلاول بھٹو زرداری سمیت پیپلز پارٹی کے کئی رہنماؤں نے مسلم لیگ (ن) کے رویے پر ناراضی کا اظہار کیا ہے، جسے انہوں نے اپنی اتحادی جماعت کے ساتھ ’لاتعلقی پر مبنی رویہ‘ قرار دیا ہے۔

پیپلز پارٹی کے رہنماؤں نے یہ شکایت بھی کی ہے کہ انہیں پنجاب میں نظرانداز کیا جا رہا ہے جہاں مسلم لیگ (ن) کی حکومت ہے۔

حال ہی میں پیپلزپارٹی کی زیر قیادت سندھ حکومت نے وفاق کی جانب سے دریائے سندھ سے نئی نہریں نکال کر پنجاب کے صحرائے چولستان کو سیراب کرنے کے منصوبے کی مخالفت کی ہے۔

سندھ حکومت کا مؤقف ہے کہ ان نئی نہروں کی تعمیر سے ملک کے سب سے بڑے دریا میں صوبے کے حصے کا پانی کم ہو جائے گا۔

یہ پاکستان میٹرز نیوز ڈیسک کی پروفائل ہے۔

نیوز ڈیسک

نیوز ڈیسک

Share This Post:

متعلقہ پوسٹس