Follw Us on:

غزہ کا “نور سیلون” ظلمت کے دور میں جرات کی مثال

حسیب احمد
حسیب احمد
حوصلے سے زندگی کے ساتھ قدم سے قدم ملا کر چلنے والا ہی کامیاب ہوتا ہے(تصویر، الجزیرہ)

غزہ میں جہاں ہر طرف تباہی کے مناظر ہیں، تباہ حال لوگ بے بسی کی تصویر ہیں، ملبے کے ڈھیر ظلمت کی داستان بیان کرتے ہوئے ماتم کدہ ہیں۔

ایسے ماحول میں صنف نازک کا “سلون ٹینٹ” ایک طرف ظلمت کے سامنے سینہ تانے کھڑا ہے تو دوسری طرف خزاں کے ماحول میں بہار کی دستک کا کام بھی کر رہا ہے جہاں خواتین زمانہ ظلمت کو منہ چڑھاتے ہوئے اپنے حسن کو سنوارنے میں مصروف ہیں۔

جی ہاں! بات ہو رہی ہے غزہ کے “نور سلون” کی جس کو “نور الغمری” چلا رہی ہیں جنھوں نے کالج لائف میں ہی بیوٹی کورس میں دلچسپی لی اور آج وہ موجودہ حالات کو ایک طرف رکھتے ہوئے اپنے شوق کو پورا کر رہی ہیں۔

نور نے تین ہفتے قبل ملبے کے ڈھیر کے قریب ایک خوبصورت سا خیمہ لگاتے ہوئے اس پر “نور سلون” کا بورڈ آویزاں کیا، جس کے اندر ایک ٹوٹی ہوئی میز اور میک اپ کا کچھ سامان پڑا ہوا ہے۔

نور نے بتایا کہ میرے پاس جو بھی خواتین آتی ہیں وہ اپنے پیاروں کے بچھڑنے کا غم مجھ سے بانٹتی ہیں لیکن میں انہیں جینے کی ہمت دیتے ہوئے ان کے چہروں سے ظلمت کے خوف کو مٹانے کی کوشش کرتی ہوں۔

نور کا کہنا ہے کہ زندگی کبھی نہیں رکتی، وقت چلتا رہتا ہے، انسان کبھی جُھرمٹ میں ہوتا ہے تو کبھی بے سرو سامان، لیکن ہمت اور حوصلے سے زندگی کے ساتھ قدم سے قدم ملا کر چلنے والا ہی کامیاب ہوتا ہے۔

میں ایسی ہی کوشش سے خواتین کو نئی زندگی جینے کا حوصلہ دے رہی ہوں۔

معاشرے کے ظلم و ستم کو ایک طرف رکھتے ہوئے خود کو آئینے میں دیکھنے کا احساس کچھ لمحوں کے لیے ہمیں دُکھ اور غم سے کوسوں دور لے جاتا ہے۔

اپنے چہرے اور بالوں کو سنوارتے ہوئے ہمیں کچھ وقت خود سے ملاقات کا مل جاتا ہے۔

نور نے بتایا کہ ان کا سیلون کیمپ اس تباہی کے عالم میں ان کی کمائی کا بھی واحد ذریعہ ہے، لیکن وہ تمام کسٹمرز سے پیسے نہیں لیتی ہیں، روزانہ 8 سے 10 خواتین کا میک اپ بالکل مفت کرتی ہیں۔

حسیب احمد

حسیب احمد

Share This Post:

متعلقہ پوسٹس