April 19, 2025 10:46 pm

English / Urdu

Follw Us on:

جعفر ایکسپریس حملہ: عینی شاہدین نے کیا دیکھا؟

نیوز ڈیسک
نیوز ڈیسک

عینی شاہد بشیر احمد، جو اپنی فیملی کے ساتھ سفر کر رہے تھے، نے بتایا کہ “جیسے ہی فائرنگ شروع ہوئی، لوگ جان بچانے کے لیے فرش پر لیٹ گئے اور اپنے اوپر سامان ڈال لیا تاکہ گولیوں سے محفوظ رہ سکیں۔ کچھ مسافر شدید خوفزدہ تھے اور مسلسل دعائیں مانگ رہے تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ ٹرین میں بچے، خواتین اور بوڑھے افراد بھی شامل تھے، جن کے چہروں پر خوف کے آثار نمایاں تھے”۔

بازیاب ہونے والے ایک مسافر کے مطابق، “حملہ آور انتہائی منظم اور جدید اسلحے سے لیس تھے۔ وہ مسافروں کو بوگیوں سے باہر نکال کر الگ الگ کر رہے تھے۔ جو لوگ خاندان کے ساتھ تھے، انہیں چھوڑ دیا گیا، لیکن جو اکیلے تھے، انہیں یرغمال بنا لیا گیا۔ عینی شاہدین کے مطابق، حملہ آور بلوچی زبان بول رہے تھے لیکن مسافروں سے سخت لہجے میں اردو میں بات کر رہے تھے”۔

ایک یرغمالی نے بتایا کہ “انہیں تقریباً سات کلومیٹر تک پیدل چلایا گیا۔ راستے میں کئی افراد ننگے پاؤں تھے، جنہیں سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ بعض خواتین اور بچوں کے پاؤں زخمی ہو گئے تھے، لیکن حملہ آوروں نے کسی کو رکنے نہیں دیا۔ اسی دوران ایک موقع پر جب ہیلی کاپٹر کی آمد ہوئی، تو حملہ آوروں نے یرغمالیوں کو مزید تیز چلنے کا حکم دیا تاکہ فورسز ان کا پتہ نہ چلا سکیں”۔

کوئٹہ ریلوے اسٹیشن پر پہنچنے کے بعد جب بازیاب ہونے والے مسافر اپنے عزیزوں سے ملے، تو جذباتی مناظر دیکھنے کو ملے۔ بعض خاندان اپنے پیاروں کو دیکھ کر رو پڑے، جبکہ کچھ ایسے بھی تھے، جن کے عزیز ابھی تک لاپتہ تھے۔ ایک خاتون نے حکومت پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے حکمران صرف بیانات دینے تک محدود ہیں، جبکہ عوام کو دہشت گردوں کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیا ہے۔

یہ پاکستان میٹرز نیوز ڈیسک کی پروفائل ہے۔

نیوز ڈیسک

نیوز ڈیسک

Share This Post:

متعلقہ پوسٹس