امریکی ایجنٹوں نے کولمبیا یونیورسٹی کے فلسطینی نژاد طالب علم محمود خلیل کو گرفتار کر لیا، جو نیویارک میں اپنی یونیورسٹی کی اپارٹمنٹ عمارت کی لابی میں موجود تھے۔
خلیل کی گرفتاری اس وقت عمل میں آئی جب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ نے فلسطین حامی احتجاجی تحریک میں شامل بعض غیر ملکی طلبہ کو ملک بدر کرنے کے وعدے پر عمل درآمد شروع کیا۔
خلیل کی اہلیہ نور عبد اللہ ایک امریکی شہری اور آٹھ ماہ کی حاملہ ہیں، انہوں نے بتایا کہ ان کے شوہر نے گرفتاری سے دو دن پہلے ہی ان سے پوچھا تھا کہ اگر امیگریشن ایجنٹ دروازے پر آئیں تو کیا کرنا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ وہ اس سوال پر حیران تھیں کیونکہ خلیل ایک قانونی مستقل رہائشی تھے، اس لیے انہیں فکر مند نہیں ہونا چاہیے تھا۔
نیویارک میں خلیل کے وکلاء نے عدالت میں مؤقف اختیار کیا کہ ان کی گرفتاری دراصل اسرائیل کے خلاف ان کی سرگرمیوں کا نتیجہ ہے، جو ان کے آزادیٔ اظہار کے آئینی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔
عدالت نے فی الحال ان کی ملک بدری کو روکتے ہوئے فیصلہ محفوظ کر لیا ہے کہ آیا یہ گرفتاری قانونی تھی یا نہیں۔
ٹرمپ نے دعویٰ کیا ہے کہ خلیل فلسطینی گروپ حماس کی حمایت کر رہے تھے، تاہم اس کا کوئی ثبوت پیش نہیں کیا گیا۔
انتظامیہ کے مطابق خلیل پر کسی جرم کا الزام نہیں ہے، مگر ٹرمپ کا کہنا ہے کہ ان کی موجودگی امریکا کے قومی اور خارجہ پالیسی کے مفادات کے خلاف ہے۔