راولپنڈی اور اسلام آباد کے مختلف علاقوں میں افغان شہریوں کے خلاف آپریشن تیز کر دیا گیا ہے جہاں پولیس نے افغان پناہ گزینوں کے لیے مخصوص مرکز کے باہر سیکیورٹی مزید بڑھا دی ہے۔
حکومت نے افغان شہریوں کے لیے 31 مارچ تک پاکستان چھوڑنے کی مدت مقرر کی ہے تاہم جن افغان شہریوں کے پاس قانونی دستاویزات نہیں ہیں ان کو حراست میں لے کر افغانستان واپس بھیجا جا رہا ہے۔
اس آپریشن کے تحت راولپنڈی میں افغان پناہ گزینوں کو گرفتار کیا جا رہا ہے اور انہیں خصوصی حراستی مرکز میں منتقل کیا جا رہا ہے جو کہ گولڑہ مور کے قریب واقع ہے۔ یہاں ان افغان شہریوں کو رکھا جا رہا ہے جن کے پاس رہائشی دستاویزات ہیں یا وہ افغان سٹیزن کارڈ (ACC) کے حامل ہیں۔
ان افراد کو اجازت دی جا رہی ہے کہ وہ راولپنڈی اور اسلام آباد کی حدود میں نہ رہیں تاہم جو افغان شہری بغیر دستاویزات کے پکڑے جاتے ہیں انہیں فوراً افغانستان واپس بھیج دیا جاتا ہے۔
راولپنڈی پولیس نے گولڑہ مور میں افغان پناہ گزینوں کے حراستی مرکز کی سیکیورٹی بڑھا دی ہے جہاں پولیس کا ایک 40 افسران پر مشتمل خصوصی دستہ تعینات کیا گیا ہے۔
اس دستے کی سربراہی ایک ایس پی (سپرنٹنڈنٹ پولیس) کر رہے ہیں جبکہ پولیس اہلکار تین شفٹوں میں ڈیوٹی پر ہیں اور مرکز کے ارد گرد مسلسل سیکیورٹی کے انتظامات کو یقینی بنا رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: “بلوچستان کی ترقی کے بغیر ملکی ترقی کا خواب پورا نہیں ہو سکتا” وزیر اعظم کا اے پی سی بلانے کا اعلان
اس کے علاوہ حراستی مرکز کے ارد گرد کی سڑک کو ‘ریڈ زون’ قرار دے دیا گیا ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ اس علاقے کو انتہائی حساس قرار دیا گیا ہے اور یہاں تک کہ موبائل فون کے استعمال کی بھی اجازت نہیں ہے۔
اس کے ساتھ ساتھ کیمپ میں سی سی ٹی وی کیمرے بھی نصب کیے گئے ہیں تاکہ کسی بھی مشتبہ سرگرمی کو فوری طور پر مانیٹر کیا جا سکے۔ پولیس نے وہاں باڑھ اور روشنی کا بھی انتظام کیا ہے تاکہ کسی بھی ناخوشگوار واقعہ سے بچا جا سکے۔
پچھلے ہفتے کے دوران راولپنڈی پولیس نے مختلف علاقوں سے 820 افغان شہریوں کو گرفتار کیا اور ان میں سے 114 افراد کو افغانستان واپس بھیجا۔
تاہم، اس وقت گولڑہ مور کے کیمپ میں 140 افغان شہری سخت سیکیورٹی میں موجود ہیں کیونکہ حالیہ دنوں میں سرحد بند ہونے کی وجہ سے ان کی واپسی کا عمل روکا گیا ہے۔
پولیس نے تمام افغان شہریوں سے ان کے قیام کی جگہ کے حوالے سے کاغذی کاروائی مکمل کرنے کے لیے وکالت اور مالک مکان سے حلف نامے طلب کیے ہیں۔
ان تمام افراد کو آگاہ کیا گیا ہے کہ وہ 31 مارچ تک پاکستان چھوڑ دیں ورنہ ان کے خلاف مزید سخت کارروائیاں کی جائیں گی۔
لازمی پڑھیں: ’پی ٹی آئی کہتی ہے خان نہیں تو پاکستان نہیں‘ وزیردفاع
پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ سرکاری طور پر افغان شہریوں کو پاکستان چھوڑنے کے لیے 31 مارچ تک کا وقت دیا گیا ہے اور اس تاریخ کے بعد جو بھی غیر قانونی افغان شہری پاکستان میں پائے جائیں گے انہیں فورا گرفتار کر کے ان کے وطن واپس بھیج دیا جائے گا۔
اس دوران تمام افغان شہریوں کے بارے میں تفصیلات اکٹھی کی جا رہی ہیں اور ان کے رہائشی اور ملازمت کی معلومات کی تصدیق کی جا رہی ہے۔
ایک سینئر پولیس افسر نے بتایا کہ اس وقت کوئی خاص آپریشن نہیں چلایا جا رہا لیکن ان 140 غیر قانونی افغان شہریوں کے بارے میں کارروائی کی جا رہی ہے جو ابھی تک حراست میں ہیں۔ ان کی واپسی کا عمل اس وقت تک رک چکا ہے جب تک سرحد دوبارہ کھل نہیں جاتی۔
پاکستان کی انٹیلی جنس ایجنسیوں نے اس پورے آپریشن کی نگرانی شروع کر دی ہے اور افغان شہریوں کی منتقلی کی کارروائی کے دوران ان کی مدد کی جا رہی ہے۔
مختلف علاقوں میں سرچ آپریشن بھی کیے جا رہے ہیں تاکہ کسی بھی غیر قانونی افغان شہری کو گرفتار کیا جا سکے اور کسی بھی غیر متوقع صورت حال سے نمٹا جا سکے۔
پولیس اور انٹیلی جنس ایجنسیاں دونوں مل کر اس پورے آپریشن کو کامیاب بنانے کے لیے اپنی تمام تر توانائیاں صرف کر رہی ہیں۔
ضرور پڑھیں: باکمال لوگوں کی لاجواب سروس، قومی ایئر لائن طیارے کا لینڈنگ کے وقت ایک پہیہ غائب
دوسری جانب بم ڈسپوزل اسکواڈ اور سنائفر ڈاگس کی مدد سے علاقے کی مکمل چھان بین کی جا رہی ہے تاکہ کسی بھی قسم کی دہشت گردی یا غیر قانونی سرگرمی سے بچا جا سکے۔
افغان شہریوں کے خلاف آپریشن نے راولپنڈی اور اسلام آباد میں ایک نئی سمت اختیار کر لی ہے۔
پولیس کی سخت نگرانی اور انٹیلی جنس ایجنسیوں کی مدد سے افغان شہریوں کی وطن واپسی کے عمل کو یقینی بنانے کی کوششیں تیز کر دی گئی ہیں۔
حکومت کی جانب سے 31 مارچ تک افغان شہریوں کو پاکستان چھوڑنے کی مدت دی گئی ہے اور اس کے بعد غیر قانونی طور پر رہائش پذیر افغان شہریوں کے خلاف سخت کارروائیاں کی جائیں گی۔
اس دوران سیکیورٹی انتظامات کی نگرانی بھی مکمل ہو رہی ہے، تاکہ امن و امان کی صورت حال برقرار رکھی جا سکے۔
مزید پڑھیں: عمران خان کی ججز کے تبادلے پر سپریم کورٹ میں آئینی درخواست دائر