پنجاب فوڈ اتھارٹی (پی ایف اے) نے آٹھ بوتل بند پانی بیچنے والی کمپنیز کے پلانٹس کو سیل کر دیا ہے جنہیں کیمیائی مادوں اور بیکٹیریا سے آلودہ پایا گیا تھا، جو انسانوں کی صحت کے لیے انتہائی خطرناک ہیں۔
یہ کارروائی پاکستان کونسل آف ریسرچ ان واٹر ریسورسز (پی سی آر ڈبلیو آر) کی جانب سے کی گئی پانی کے نمونوں کی جانچ کے بعد سامنے آئی ہے۔
تفصیلات کے مطابق جن برانڈز کے پلانٹس کو سیل کیا گیا ہے ان میں ساہیوال کے ایس ایس واٹر اور پاک اکوا آر او منرل واٹر، ملتان کے پریمیئم صفا پُیوریفائیڈ واٹر، اورویل، نیچرل پیور لائف، اور لائف اِن واٹر پلانٹ، فیصل آباد کا اسکائی رین اور سیالکوٹ کا آئیسیڈ ویل شامل ہیں۔
پی ایف اے کے ڈائریکٹر جنرل عاصم جاوید کے مطابق یہ پلانٹس تب تک بند رہیں گے جب تک وہ سخت اصلاحاتی اقدامات نہیں کر لیتے جن میں پانی کے معیار میں تصدیق شدہ بہتری کارکنوں کے لیے میڈیکل ٹیسٹس اور فلٹرز کی دستاویزی تبدیلیاں شامل ہیں۔
پاکستان میں پانی کی آلودگی ایک اہم مسئلہ بن چکا ہے اور بوتل بند پانی کو عموماً ایک محفوظ متبادل سمجھا جاتا ہے۔ تاہم، پی سی آر ڈبلیو آر کی رپورٹ نے ایک اہم حقیقت کو بے نقاب کیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق بعض بوتل بند پانی کے برانڈز میں سوڈیم، آرسینک، اور پوٹاشیم کی خطرناک حد تک زیادہ مقدار پائی گئی جبکہ کئی برانڈز میں مضر صحت بیکٹیریا بھی موجود تھے۔
ان آلودہ پانی کی ممکنہ صحت کے اثرات میں آنتوں کی بیماریوں جیسے کہ ہیضہ، گردے کی بیماریاں، بلند فشار خون، اعصابی نظام کی خرابی اور یہاں تک کہ کینسر تک شامل ہیں۔
یہ انکشافات عوام کے لیے ایک وارننگ ہیں کہ وہ بوتل بند پانی کو بھی احتیاط کے ساتھ استعمال کریں۔
پی ایف اے کی جانب سے یہ کارروائی اس بات کا غماز ہے کہ حکومت اور متعلقہ اداروں کو عوامی صحت کو تحفظ دینے کے لیے مزید سخت اقدامات کی ضرورت ہے۔
مزید پڑھیں: ایبٹ آباد میں سکول وین کھائی میں جاگری، دو طالبات جاں بحق، 9 زخمی