April 19, 2025 10:34 pm

English / Urdu

Follw Us on:

سری لنکا میں جنگلی حیات کی مردم شماری: جانوروں کی گنتی سے کھیتوں کا تحفظ کیسے ممکن؟

نیوز ڈیسک
نیوز ڈیسک
سری لنکا میں جنگلی جانوروں کی مردم شماری: بندر، مور اور سوروں کے ساتھ کسانوں کی نئی جنگ

سری لنکا میں فصلوں کے تحفظ کی جنگ میں ایک نئی حکمت عملی اپنائی گئی ہے جس میں جنگلی حیات کی گنتی شامل ہے۔

حالیہ دنوں میں سری لنکا کے شمال وسطی ضلع انورادھا پورہ کے کسانوں نے اپنے کھیتوں اور گھروں کے قریب بندروں، موروں اور دیگر جنگلی جانوروں کی گنتی کی۔

یہ قدم حکومت کی جانب سے فصلوں کے تحفظ کے لیے اٹھایا گیا ہے تاکہ جنگلی جانوروں کے حملوں کو روکنے کے لیے مؤثر تدابیر تیار کی جا سکیں۔

رپورٹس کے مطابق گنتی کے عمل کے لیے تقریبا 40 ہزار مقامی اہلکاروں کو تعینات کیا گیا تھا جو مختلف علاقوں میں پانچ منٹ تک جنگلی جانوروں کی تعداد شمار کرتے رہے۔

اس میں جنگلی سور، لوریز، مور اور بندر شامل تھے جو اکثر کھیتوں میں جا کر فصلوں کو نقصان پہنچاتے ہیں۔

انورادھا پورہ میں کسانوں نے خود بھی اس عمل میں حصہ لیا اور وزیر زراعت کی جانب سے فراہم کی گئی شیٹ میں جانوروں کی تعداد درج کی۔

وزارت زراعت کے عہدیدار اجیت پشپا کمارا نے بتایا کہ یہ مردم شماری بہت مختصر وقت میں کی جا رہی ہے تاکہ کوئی جانور دوبارہ گنا نہ جائے۔

انہوں نے امید ظاہر کی کہ اس مردم شماری کے نتائج 80 فیصد تک درست ہوں گے جس کے بعد حکام جنگلی حیات سے نمٹنے کے لیے اپنے اگلے اقدامات کا منصوبہ تیار کریں گے۔

مقامی کسانوں نے اپنے کھیتوں میں جلدی پہنچ کر اس عمل میں حصہ لیا کیونکہ ان کی فصلیں جنگلی جانوروں کی وجہ سے مسلسل تباہ ہو رہی تھیں۔

یہ بھی پڑھیں: موسمیاتی تبدیلی اور برازیل کی عجیب منطق: درخت کاٹ کر سڑک تعمیر

کسانوں کا کہنا تھا کہ اس گنتی میں بھرپور شرکت کر کے انہوں نے اپنے نقصان کو روکنے کی امید پیدا کی ہے۔

اس گنتی کے دوران مہنتلے علاقے میں محکمہ زراعت کے بیوروکریٹ چمینڈا ڈسانائکے نے بتایا کہ ان کی ٹیم نے 227 بندروں اور 65 جامنی رنگ کے لنگوروں کی گنتی کی۔

یہ جانور اکثر فصلوں میں جا کر کھانے کی تلاش کرتے ہیں جس سے کسانوں کو شدید نقصان پہنچتا ہے۔

لیکن اس اہم اقدام پر کچھ سیاسی رہنماؤں کی جانب سے تنقید بھی کی گئی۔ حزب اختلاف کے قانون ساز نلن بندرا نے اس مردم شماری کو “ناکامی” قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ ایک فضول مشق ہے جس میں صرف پیسہ ضائع کیا گیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس گنتی میں ان کیڑوں کی تعداد نہیں شمار کی گئی جو رات کے وقت کھیتوں پر حملہ کرتے ہیں۔

بندرا نے یہ بھی تجویز کیا کہ نئی ٹیکنالوجیز کا استعمال کر کے گنتی کو مزید مؤثر بنایا جا سکتا تھا۔

حکومت نے اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ ہاتھیوں سمیت دیگر جنگلی جانوروں کی جانب سے ایک تہائی فصلیں تباہ ہو جاتی ہیں۔ تاہم، اس گنتی میں ہاتھیوں کو شامل نہیں کیا گیا حالانکہ یہ جانور بھی بڑے پیمانے پر کھیتوں پر حملے کرتے ہیں۔

سری لنکا میں ہاتھیوں کو قانونی تحفظ حاصل ہے کیونکہ انہیں مقدس سمجھا جاتا ہے اس لیے ان کی گنتی نہ کرنا ضروری سمجھا گیا۔

اس مردم شماری کا مقصد جنگلی جانوروں کی تعداد کا درست اندازہ لگانا ہے تاکہ حکام انہیں کنٹرول کرنے کے لیے بہتر حکمت عملی تیار کر سکیں۔

اس اقدام کے بعد سری لنکا کے کسانوں کی امیدوں میں اضافہ ہوا ہے کہ شاید اب ان کی فصلیں جنگلی جانوروں کے حملوں سے محفوظ رہیں۔

مزید پڑھیں: آٹھ سالہ بچی سے زیادتی اور موت پر بنگلہ دیش میں شدید احتجاج

یہ پاکستان میٹرز نیوز ڈیسک کی پروفائل ہے۔

نیوز ڈیسک

نیوز ڈیسک

Share This Post:

متعلقہ پوسٹس