April 12, 2025 11:51 pm

English / Urdu

Follw Us on:

‘فوجی آپریشن مسئلے کا حل نہیں ہے’ حافظ نعیم الرحمن

نیوز ڈیسک
نیوز ڈیسک
حکومت چار ہزار روپے فی من گندم مقرر کرے ،ورنہ کسان 15 اپریل کو احتجاج کریں گے:حافظ نعیم الرحمان( فائل فوٹو)

حافظ نعیم الرحمن نے خیبر پختونخوا اور بلوچستان کی بگڑتی ہوئی صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ خیبر پختونخوا میں بدامنی تیزی سے بڑھ رہی ہے، جہاں 57 حملے ہو چکے ہیں۔ خیبر پختونخوا اس لیے آگ میں جل رہا ہے کیونکہ ہماری اپنی کوئی واضح پالیسی نہیں ہے۔ جب سے امریکا کا ساتھ دیا گیا، تب سے یہ تمام مسائل پیدا ہوئے۔

انہوں نے مزید کہا کہ جنرل پرویز مشرف نے قوم اور اسٹیک ہولڈرز سے مشورہ کیے بغیر امریکا کا ساتھ دیا، جس کے نتیجے میں عام شہریوں کے ساتھ فوجی جوان بھی شہید ہوئے۔ ان کا کہنا تھا کہ فوجی آپریشن مسئلے کا حل نہیں ہے بلکہ ایک واضح پالیسی بنانے کی ضرورت ہے۔ پاکستان کو افغانستان کے ساتھ تعلقات نارمل کرنے کی ضرورت ہے اور افغانستان کو یہ یقینی بنانا ہوگا کہ اس کی زمین پاکستان کے خلاف استعمال نہ ہو۔ جماعت اسلامی پاکستان اور افغانستان کے درمیان مذاکرات میں کردار ادا کرنے کو تیار ہے۔

حافظ نعیم الرحمن نے خیبر پختونخوا میں بدامنی پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ 24 گھنٹوں میں 27 حملے ہونا ایک بڑا سوالیہ نشان ہے۔ خیبر پختونخوا میں امن کی ضرورت ہے جبکہ بلوچستان میں ہونے والی دہشت گردی کے واقعات حکومت کی ناکامی کو ظاہر کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں عدم اعتماد کی فضا کیوں پیدا ہوئی ہے؟ اگر حکمران طبقے نے معاملات کو سنجیدگی سے نہ لیا تو صورتحال مزید خراب ہو سکتی ہے۔

انہوں نے اعلان کیا کہ 14 اپریل کو اسلام آباد میں نیشنل لیول پر بلوچستان کانفرنس منعقد کی جائے گی، جہاں بلوچستان کے مسائل پر تفصیلی بات ہوگی۔ ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان پاکستان کا نصف حصہ ہے اور اس کی صورتحال کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ اسی کانفرنس میں ایک پورا چارٹر بھی پیش کیا جائے گا۔

حافظ نعیم الرحمن کے مطابق خیبر پختونخوا اور بلوچستان قومی سطح کے معاملات ہیں، جنہیں سنجیدگی سے حل کرنا ہوگا۔ انہوں نے خبردار کیا کہ فوج اور عوام کے درمیان فاصلہ پیدا ہونا خطرناک ثابت ہوسکتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ عوام کے مسترد شدہ افراد کو زبردستی مسلط کیا جا رہا ہے، جس کی وجہ سے عوام کا نظام پر سے اعتماد ختم ہو چکا ہے۔

انہوں نے سندھ کے مسائل پر بھی روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ ایک طرف صوبے میں نہروں کا مسئلہ چل رہا ہے، جہاں پیپلز پارٹی نہریں بنانے کے معاملے میں پیش پیش ہے، جبکہ ہر صوبے کا پانی کا کوٹہ پہلے سے متعین ہے۔ کارپوریٹ فارمنگ کو شہری اور دیہی وڈیروں کے ملاپ کا نتیجہ قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سندھ کے کچے کے علاقوں میں ڈاکوؤں کا راج ہے، جبکہ پیپلز پارٹی اسٹیبلشمنٹ سے مفادات حاصل کر رہی ہے۔

ملک میں بڑھتی ہوئی مہنگائی پر بات کرتے ہوئے حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ اشتہارات میں تو حالات بہتر دکھائے جا رہے ہیں، لیکن حقیقت اس کے برعکس ہے۔ انہوں نے کہا کہ نون لیگ کے ہر اشتہار سے پارٹی مزید بدنام ہو رہی ہے، جبکہ دوسری طرف حکومتی شخصیات کی مراعات بڑھتی جا رہی ہیں۔

انہوں نے بجلی کے بل کم کرنے اور چھوٹی صنعتوں کو فروغ دینے کی ضرورت پر زور دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ عوام دوست سولر پالیسی لانے کی اشد ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ کے الیکٹرک کے ساتھ تمام سیاسی جماعتیں رہی ہیں، جبکہ پیپلز پارٹی تو خود وفاق کا حصہ ہے، پھر وہ شکایت کس بات کی کر رہی ہے؟

 

یہ پاکستان میٹرز نیوز ڈیسک کی پروفائل ہے۔

نیوز ڈیسک

نیوز ڈیسک

Share This Post:

متعلقہ پوسٹس