پاکستان نے واضح کیا ہے کہ امریکا کی جانب سے کسی بھی سفری پابندی کے بارے میں سرکاری سطح پر کوئی اطلاع موصول نہیں ہوئی اور اس حوالے سے جو باتیں کی جا رہی ہیں وہ صرف میڈیا کی قیاس آرائیاں ہیں۔ دفتر خارجہ کے ترجمان شفقت علی خان نے ہفتہ وار بریفنگ کے دوران کہا کہ پاکستان اور امریکا کے درمیان کئی شعبوں میں مضبوط تعلقات ہیں اور امریکی ناظم الامور کے ساتھ دفتر خارجہ میں ہونے والی ملاقات ایک معمول کی سفارتی میٹنگ تھی۔ انہوں نے مزید کہا کہ ویزا معاملات پر ہونے والا اجلاس بھی معمول کے مطابق تھا اور کسی سفارت کار کی طلبی غیرمعمولی عمل نہیں ہے۔
ترجمان نے اس تاثر کو بھی رد کیا کہ امریکا نے پاکستان پر سفری پابندیاں عائد کر دی ہیں، ان کے مطابق اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ نے بھی اس حوالے سے خبروں کی تردید کی ہے۔
انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ پاکستان کی اسرائیل کے بارے میں پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں آئی اور پاکستان غزہ پر اسرائیل کے حملوں کی شدید مذمت کرتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل کے حملے جنگ بندی کی خلاف ورزی ہیں اور پاکستان فلسطینی عوام کے حق میں دو ریاستی حل کی حمایت جاری رکھے گا۔
شفقت علی خان نے کہا کہ سوشل میڈیا پر بعض افراد کے اسرائیل جانے کی خبریں سامنے آئی ہیں، لیکن اس حوالے سے فارن آفس کو کوئی اطلاع نہیں ملی۔
ترجمان دفتر خارجہ نے پاکستان کی دفاعی صلاحیت پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ملک کا میزائل اور دفاعی نظام مضبوط ہاتھوں میں ہے اور یہ مکمل طور پر پاکستان کے دفاع کے لیے ہے۔ ان کے مطابق پاکستان کی دفاعی حکمت عملی خدشات کو روکنے پر مبنی ہے۔
انہوں نے یمن کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ صنعا پر بمباری اور ہوثیوں کی جوابی کارروائیوں سے خطے میں کشیدگی بڑھ رہی ہے، اور پاکستان یمن کے عوام کے لیے امن عمل کی حمایت کرتا ہے۔
افغانستان کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ عالمی برادری کو افغان سرزمین پر دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہوں کے خاتمے کے لیے اقدامات کرنے چاہئیں۔ پاکستان نے طورخم بارڈر گزشتہ روز کھول دیا ہے اور آج سے پیدل آمد و رفت بھی بحال ہو جائے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ افغان سرحد پر پاکستان کی بنیادی شرط یہی تھی کہ وہاں کسی قسم کی نئی پوسٹ تعمیر نہ کی جائے۔
کشمیر کے معاملے پر بھارتی قیادت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے ترجمان نے کہا کہ اگر بھارت کشمیریوں کے قتل عام کو پرامن کارروائی قرار دیتا ہے تو یہ حقیقت کے برعکس ہے، کیونکہ وہ خود لاکھوں کشمیریوں کے قتل عام میں ملوث ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ نے مزید کہا کہ سوشل میڈیا پر چلنے والی افواہوں کی تحقیقات کے لیے ایک فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی بنائی گئی ہے جو مختلف الزامات اور اطلاعات کی جانچ کرے گی۔
انہوں نے برکس ڈویلپمنٹ بینک کی رکنیت کے معاملے پر وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ اس کی رکنیت کا طریقہ کار برکس ممالک کی پالیسی سے مختلف ہے۔ اسپین میں پاکستانی شہریوں کی گرفتاری کے حوالے سے انہوں نے تصدیق کی کہ اسپین میں موجود پاکستانی قونصل خانے نے اس کی اطلاع دی تھی۔
آخر میں، پاکستان نے شام اور لبنان کے تمام فریقین کو تحمل سے کام لینے اور کشیدگی میں کمی لانے کا مشورہ دیا۔