قومی ٹیم کے کرکٹر حسن نواز نے کہا ہے کہ جس علاقے سے میں آیا ہوں، وہاں کوئی کرکٹر بننے کا خواب بھی نہیں دیکھتا۔
میچ کے بعد گفتگو کرتے ہوئے حسن نواز نے کہا کہ 100 سے 150روپے پاکٹ منی ملتی تھی، اپنی پاکٹ منی سے گاؤں کے لڑکوں کے ساتھ ٹیپ بال کھیلتا تھا، لیہ کے کرکٹ کلب میں ہارڈ بال کرکٹ سے پریکٹس شروع کی۔
انہوں نے کہا کہ لیہ کے کلب میں صرف سردیوں میں چار پانچ مہینے کرکٹ ہوتی تھی، لیہ سے اسلام آباد آکر کلب سے کھیلنا شروع کیا، ایک سال انڈر 19 کرکٹ کھیلی، پھر ناردرن اور پی ایس ایل ٹیم کی نمائندگی کی، خیبرپختونخوا کے خلاف ڈبیو میچ میں 45 رنز کی اننگ کھیلی، کے پی ایل میں پہلی مرتبہ انٹرنیشنل اسٹارز کے ساتھ کھیل کر بہت اچھا لگا تھا۔
حسن نواز کا کہنا تھا کہ میرا تعلق لیہ سے ہے اور جہاں سے میں آیا ہوں، وہاں کوئی کرکٹر بننے کا خواب بھی نہیں دیکھتا۔ میری فیملی میں کرکٹ کوئی نہیں دیکھتا تھا، جب میرے میچز ٹی وی پر آنا شروع ہوئے توسب نے دیکھنا شروع کیا۔
ان کا کہنا ہے کہ شاداب خان نے میری کافی مدد کی اور حوصلہ بڑھایا، شعیب ملک کو فالو کرتا تھا، ان کی فٹنس اور کرکٹ بہت اچھی لگتی تھی۔ محمد عامر میرے ہمیشہ سے فیورٹ بالر رہے ہیں، ان کے خلاف کھیلنے کا تجربہ حاصل ہوا۔
بقول حسن نواز ٹیم میں شاہین آفریدی، حارث رؤف اور محمد علی کافی اچھے بالر ہیں، میرا بھائی مجھے کہا کرتا تھا کہ پڑھائی کے لیے جا نا ہے، کرکٹ کھیلنا شروع کی تو پڑھائی بیچ میں رہ گئی۔
دوسری جانب حسن نواز کے والدین نے بیٹے کی شاندار پرفارمنس پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ حسن نواز کی محنت رنگ لے آئی۔
حسن نواز کے والد کا کہنا تھا کہ کم وسائل کے باوجود حسن نواز نے اپنے سفر میں ہمت نہیں ہاری، انہوں نے لیہ کے پسماندہ علاقے کوٹلہ حاجی شاہ سے اپنا سفر شروع کیا، بیٹے کی عمدہ کارکردگی پربہت خوش اور اپنے رب کے شکرگذار ہیں۔

حسن نواز کی والدہ نے کہا کہ اس ڈر سے میچ نہیں دیکھا کہ کہیں بیٹے کو ان کی ہی نظر نہ لگ جائے۔
واضح رہے آکلینڈ میں قومی ٹیم اور کیویز کے درمیان سیریز کا تیسرا ٹی ٹوئنٹی میچ کھیلا گیا، جہاں قومی ٹیم کے اوپنر حسن نواز نے 44 گیندوں پر 105 رنز کی ناقابلِ شکست اننگ کھیلی۔ میچ کے بہترین کھلاڑی کا اعزاز پانے کے بعد حسن نواز نے کہا کہ وہ اپنی سنچری اپنے والد کے نام کرتے ہیں۔