اپریل 8, 2025 7:18 صبح

English / Urdu

Follw Us on:

ملٹری کورٹ سزائیں، پشاور ہائیکورٹ نے دائر تمام درخواستیں مسترد کر دیں

نیوز ڈیسک
نیوز ڈیسک
عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد درخواستیں مسترد کرتے ہوئے فیصلہ سنا دیا۔ (فوٹو: گوگل)

پشاور ہائی کورٹ نے فوجی عدالتوں سے سزا یافتہ ملزمان کی رہائی کے لیے دائر 29 درخواستوں کو خارج کر دیا۔

ملٹری کورٹ کی سزاؤں کے خلاف دائر 29 رٹ درخواستوں پر جسٹس نعیم انور اور جسٹس ڈاکٹر خورشید اقبال پر مشتمل دو رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی، جس میں درخواست گزاروں کے وکلاء، ایڈیشنل اٹارنی جنرل ثنا اللہ اور عدالتی معاون شمائل احمد بٹ پیش ہوئے۔

درخواست گزاروں کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ ان کے موکلان اپنی سزائیں مکمل کر چکے ہیں، مگر انہیں رہا نہیں کیا جا رہا، جب کہ قانون کے تحت دورانِ حراست گزارا گیا، وقت بھی سزا میں شامل ہوتا ہے۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ ملٹری کورٹس کے فیصلے خصوصی قوانین کے تحت ہوتے ہیں، جن میں عام قوانین کا اطلاق نہیں ہوتا۔

انہوں نے مؤقف اپنایا کہ 382 بی کا فائدہ ان سزا یافتہ ملزمان کو نہیں دیا جا سکتا، کیونکہ انہیں دہشت گردی کے سنگین الزامات کے تحت سزائیں دی گئی ہیں۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ کورٹ کے لارجر بینچ اور پشاور ہائیکورٹ کے ایک بینچ نے بھی قرار دیا ہے کہ اسپیشل قوانین کے تحت دی گئی سزاؤں میں 382 بی کا فائدہ نہیں مل سکتا۔ سزائیں اسی وقت شمار ہوں گی جس وقت ان ملزمان کی سزاؤں پر دستخط ہوگا۔

انہوں نے عدالت کو بتایا کہ فیلڈ جنرل کورٹ مارشل کی جانب سے دی گئی سزائیں خصوصی قانون کے دائرہ میں آتی ہیں۔ ملٹری کورٹ کے قوانین میں ہائیکورٹ صرف یہ دیکھتی ہے کہ جو سزا دی گئیں ہیں، وہ ان سیکشن کے تحت دی گئی ہیں یا نہیں۔

دوسری جانب ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے اپنے دلائل میں کہا کہ درخواست گزاروں کو دی گئی سزا آرمی ایکٹ کے تحت دی گئی ہے، یہ دستخط کے دن سے ہی شمار ہوگی۔ خصوصی قانون کے تحت سزا یافتہ ملزمان 382 بی کا فائدہ حاصل کرنے کے حقدار نہیں۔

عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد درخواستیں مسترد کرتے ہوئے فیصلہ سنا دیا۔

یہ پاکستان میٹرز نیوز ڈیسک کی پروفائل ہے۔

نیوز ڈیسک

نیوز ڈیسک

Share This Post:

متعلقہ پوسٹس