غزہ کی سرزمین پر اسرائیلی بمباری نے ایک بار پھر علاقے میں خوف ہراس پھیلا دیا ہے، جہاں منگل کے روز کم از کم 23 فلسطینی شہید ہو گئے۔
مقامی صحت حکام کے مطابق اسرائیلی فوج کی ان کارروائیوں نے ایک ہفتے قبل شروع ہونے والی جنگ کو مزید شدت دی ہے جس کے نتیجے میں گزشتہ ایک ہفتے میں 700 سے زائد بے گناہ افراد کی جانیں گئیں، جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے شامل ہیں۔
غزہ کی 2.3 ملین کی آبادی پہلے ہی 18 مہینوں سے جاری جنگ میں بار بار بے گھر ہو چکی ہے اور اب یہ بے بس لوگ کھانے کی کمی اور پانی کی شدید قلت کا سامنا کر رہے ہیں۔
اسرائیل نے اس مہینے کے اوائل میں امدادی سامان کی ترسیل روک دی تھی، جس سے وہاں کے حالات مزید بدتر ہو گئے ہیں۔
منگل کے روز اسرائیلی فوج نے شمالی غزہ کے تمام سرحدی قصبوں کے رہائشیوں کو فوراً جنوب کی طرف منتقل ہونے کا حکم دیا یہ شہر جن میں جبالیہ، بیت لہیہ، بیت حانون اور الشجاعیہ شامل ہیں ان علاقوں میں ہزاروں افراد کی زندگیوں کو خطرہ لاحق ہے مگر اسرائیلی فوج نے ان کو بے گھر ہونے کے لیے فوری طور پر نقل مکانی کرنے کا حکم دے دیا۔
اسرائیلی فوج کے مطابق یہ سب فلسطینیوں کی حفاظت کے لیے یہ قدم اٹھایا گیا ہے۔ تاہم، فلسطینی اور اقوام متحدہ کے حکام کا کہنا ہے کہ غزہ میں کوئی بھی جگہ محفوظ نہیں۔
اسرائیلی وزیرِاعظم بینجمن نیتن یاہو نے کہا کہ ان حملوں کا مقصد حماس پر دباؤ ڈالنا ہے تاکہ وہ اسیر 59 افراد کو رہا کرے جن میں سے 24 زندہ ہیں۔
اسرائیل نے حماس کو 7 اکتوبر 2023 کو ہونے والے حملوں کا ذمہ دار قرار دیا، جس میں 1,200 اسرائیلی ہلاک ہوئے اور تقریبا 250 افراد کو یرغمال بنایا گیا۔
اس کے بعد سے اسرائیل کی فوجی کارروائیاں بدستور جاری ہیں جنہوں نے اب تک 50,000 سے زائد فلسطینیوں کو شہید کر دیا ہے جن میں بچے اور خواتین کی بڑی تعداد شامل ہے۔
حماس نے اس خون ریزی کے آغاز کے بعد سے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ قطر، مصر اور امریکا کی ثالثی میں جنگ بندی کی کوششیں جاری ہیں مگر ابھی تک کوئی نمایاں پیش رفت نہیں ہو سکی۔ جبکہ غزہ کی حالت زار بدتر ہوتی جا رہی ہے اور عالمی برادری کی خاموشی اس المیے میں مزید اضافہ کر رہی ہے۔
اس تمام صورتحال میں اسرائیلی حملے نہ صرف انسانیت کے خلاف جرم ہیں۔
مزید پڑھیں: پب جی مزید دوبھائیوں کی زندگیاں نگل گئی