Follw Us on:

میانمار میں زلزلہ: اموات کی تعداد 2700 سے تجاوز کرگئی

نیوز ڈیسک
نیوز ڈیسک
Earthquake

جمعہ کو وسطی میانمار میں شدید زلزلہ آیا اور ینگون اور پڑوسی ملک تھائی لینڈ کے دارالحکومت بنکاک میں بھی لوگ خوف و ہراس کے عالم میں عمارتوں سے باہر نکل آئے۔

ہفتے کے روز میانمار میں زلزلے سے متاثرہ علاقوں میں بین الاقوامی امداد پہنچنا شروع ہو گئی۔ امدادی کارکن زندہ بچ جانے والوں کی تلاش کر رہے ہیں، جبکہ ہلاکتوں کی تعداد میں مزید اضافے کا خدشہ ہے۔

میانمار میں زلزلے سے جاں بحق ہونے والوں کی تعداد 1000 سے بڑھ گئی ہے، جبکہ 1,670 افراد زخمی ہیں۔ یہ تعداد پہلے رپورٹ کی گئی 144 ہلاکتوں سے کہیں زیادہ ہے۔ میانمار کی فوجی حکومت نے کہا ہے کہ زلزلے کی وجہ سے سڑکیں، پل اور عمارتیں تباہ ہو چکی ہیں، اور امدادی کارروائیاں جاری ہیں۔

 

یو ایس جی ایس کے مطابق، زلزلے کا مرکز منڈالے شہر سے تقریباً 17.2 کلومیٹر دور تھا، جس کی آبادی تقریباً 1.2 ملین ہے۔

میانمار کے فائر سروسز ڈپارٹمنٹ کے ایک افسر نے خبر رساں ادارے رائٹرز کو بتایا “ہم نے جانی اور مالی نقصان کی جانچ کرنے کے لیے ینگون کے ارد گرد تلاش شروع کر دی ہے۔ ابھی تک ہمارے پاس کوئی اطلاع نہیں ہے۔”

میانمار کی فوجی حکومت کے سربراہ جنرل من آنگ ہلینگ نے مزید ہلاکتوں کا خدشہ ظاہر کرتے ہوئے دنیا بھر کے ممالک سے مدد اور عطیات کی اپیل کی تھی۔ اس اپیل پر چین، روس اور امریکہ سمیت کئی ممالک نے مدد فراہم کرنے کا وعدہ کیا ہے۔

چین کی ایک 37 رکنی امدادی ٹیم ہفتے کے روز میانمار کے سابق دارالحکومت ینگون پہنچی، جو اپنے ساتھ طبی سامان اور زندگی کے آثار کا پتہ لگانے والے آلات لے کر آئی ہے۔ روس نے بھی 120 تجربہ کار ریسکیو اہلکار، ڈاکٹر اور تربیت یافتہ کتے بھیجنے کا اعلان کیا ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ ان کی حکومت میانمار کی مدد کے لیے تیار ہے۔

زلزلے کا سب سے زیادہ نقصان میانمار کے دوسرے بڑے شہر منڈالے میں ہوا، جو زلزلے کے مرکز کے قریب تھا۔ امریکی ماہرین کے مطابق میانمار میں ہلاکتوں کی تعداد 10,000 سے تجاوز کر سکتی ہے، اور ملک کو شدید مالی نقصان پہنچنے کا خدشہ ہے۔

زلزلے کے جھٹکے تھائی لینڈ میں بھی محسوس کیے گئے، جہاں دارالحکومت بنکاک میں ایک 33 منزلہ عمارت گرنے سے نو افراد ہلاک اور 101 افراد لاپتہ ہو گئے، جن میں زیادہ تر مزدور شامل ہیں۔ امدادی کارکن ملبے میں دبے لوگوں کو نکالنے کے لیے تیزی سے کام کر رہے ہیں۔ بنکاک کے گورنر چاڈچارٹ سیٹی پونٹ نے کہا ہے کہ “ہم جانیں بچانے کے لیے ہر ممکن کوشش کریں گے اور تمام وسائل استعمال کریں گے۔”

تھائی حکام کے مطابق زلزلے کے بعد کئی لوگوں نے بنکاک کے پارکوں میں رات گزاری، تاہم اب صورتحال بہتر ہو رہی ہے۔ زلزلے کے بڑے نقصان کو دیکھتے ہوئے عالمی امدادی سرگرمیاں تیز کر دی گئی ہیں تاکہ مزید جانوں کے ضیاع کو روکا جا سکے۔

 

Author

یہ پاکستان میٹرز نیوز ڈیسک کی پروفائل ہے۔

نیوز ڈیسک

نیوز ڈیسک

Share This Post:

متعلقہ پوسٹس