April 13, 2025 12:56 am

English / Urdu

Follw Us on:

بلوچستان حکومت نے صوبے میں رات کو سفر کرنے پر پابندی لگا دی

نیوز ڈیسک
نیوز ڈیسک

بلوچستان حکومت نے صوبے میں کئی اہم قومی شاہراہوں پر رات کے وقت سفر پر پابندی عائد کر دی ہے۔

یہ فیصلہ مختلف ڈپٹی کمشنرز کی جانب سے جاری کردہ نوٹیفکیشن کے ذریعے نافذ کیا گیا ہے اور اس کا اطلاق کئی اہم اضلاع بشمول کچھی، نوشکی، موسیٰ خیل، گوادر اور ژوب میں کیا گیا ہے۔

نوٹیفکیشن کے مطابق، یہ پابندی عوامی ٹرانسپورٹ پر لاگو ہوگی اور شام 6 بجے سے صبح 6 بجے تک سفر کرنے کی اجازت نہیں ہوگی۔ جن شاہراہوں پر یہ پابندی عائد کی گئی ہے ان میں کوئٹہ-تفتان روڈ، لورالائی-ڈیرہ غازی خان روڈ، سبی روڈ، کوسٹل ہائی وے اور ژوب-ڈیرہ اسماعیل خان روڈ شامل ہیں۔

یہ اقدام حالیہ دہشت گردی کے متعدد واقعات کے بعد اٹھایا گیا ہے، جن میں مستونگ کے لک پاس کے قریب بلوچستان نیشنل پارٹی (بی این پی-ایم) کے جلسے کے قریب خودکش دھماکہ شامل ہے۔

گزشتہ ہفتے ایک علیحدہ حملے میں دہشت گردوں نے قلات اور نوشکی اضلاع میں کم از کم آٹھ افراد کو قتل کیا، جن میں چار مزدور اور چار پولیس اہلکار شامل تھے۔

اس کے علاوہ، دو روز قبل گوادر کے کلانٹ علاقے میں کراچی جانے والی بس کو مسلح افراد نے روکا اور پانچ مسافروں کو بس سے اتار کر قتل کر دیا۔

ایک اور بڑا حملہ نوشکی-دالبندین ہائی وے پر نیم فوجی دستوں کے قافلے کو نشانہ بناتے ہوئے کیا گیا، جس میں تین فرنٹیئر کور (ایف سی) اہلکاروں سمیت پانچ افراد ہلاک اور 35 زخمی ہوئے۔

سیکیورٹی صورتحال مزید خراب ہوئی جب بلوچستان لبریشن آرمی (بی ایل اے) سے تعلق رکھنے والے عسکریت پسندوں نے جعفر ایکسپریس کو نشانہ بنایا۔ حملہ آوروں نے ریلوے ٹریک کو دھماکے سے اڑا دیا، 440 سے زائد مسافروں کو یرغمال بنایا اور سیکیورٹی فورسز کے ساتھ طویل جھڑپ میں ملوث رہے۔

سیکیورٹی فورسز کے کلیئرنس آپریشن میں 33 دہشت گرد مارے گئے اور یرغمالیوں کو بازیاب کرا لیا گیا۔ تاہم، اس حملے میں 26 افراد ہلاک ہوئے، جن میں 18 سیکیورٹی اہلکار، تین ریلوے اور سرکاری افسران، اور پانچ عام شہری شامل تھے۔

اس سے قبل، ٹرین پر حملے سے پہلے ایک سیکیورٹی چیک پوسٹ پر حملے میں بھی تین ایف سی اہلکار ہلاک ہو گئے تھے۔

یہ پاکستان میٹرز نیوز ڈیسک کی پروفائل ہے۔

نیوز ڈیسک

نیوز ڈیسک

Share This Post:

متعلقہ پوسٹس