Follw Us on:

‘مارشل لا نافذ کرنے کی سزا’ جنوبی کوریا کے صدر کو عدالت نے برطرف کر دیا

نیوز ڈیسک
نیوز ڈیسک
South korea president

جنوبی کوریا کے صدر یون سک یول کو جمعہ کے روز آئینی عدالت نے برطرف کر دیا، جس نے گزشتہ سال ان کے مارشل لاء کے نفاذ پر پارلیمنٹ کے مواخذے کی تحریک کو برقرار رکھا۔ اس اقدام نے ملک میں شدید سیاسی بحران کو جنم دیا تھا۔

یہ فیصلہ مہینوں سے جاری سیاسی کشیدگی کے بعد آیا، جس نے جنوبی کوریا کی معیشت پر اثر ڈالا اور ملک کی خارجہ پالیسی کو پیچیدہ بنا دیا، خاص طور پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی نئی انتظامیہ کے ساتھ تعلقات کے حوالے سے۔

صدر کی برطرفی کے بعد آئینی طور پر 60 دنوں کے اندر نئے انتخابات کا انعقاد ضروری ہے۔ وزیر اعظم ہان ڈک سو نئے صدر کے انتخاب تک قائم مقام صدر کے طور پر فرائض انجام دیں گے۔

سیول میں ایوا یونیورسٹی کے پروفیسر لیف ایرک ایزلی کا کہنا تھا کہ عدالت کے فیصلے سے ایک بڑی غیر یقینی صورتحال ختم ہو گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ نئی انتظامیہ کو شمالی کوریا کے فوجی خطرات، چین کے سفارتی دباؤ اور امریکی تجارتی پالیسیوں جیسے چیلنجز کا سامنا کرنا ہوگا۔

قائم مقام چیف جسٹس مون ہیونگ بائی نے فیصلے کے دوران کہا کہ یون نے 3 دسمبر کو مارشل لاء نافذ کر کے آئینی حدود سے تجاوز کیا اور ان کے اقدامات کو جمہوریت کے لیے سنگین خطرہ قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ صدر نے عوامی اعتماد کی سنگین خلاف ورزی کی اور ان کے فیصلے نے ملکی معیشت، سماج اور خارجہ پالیسی میں انتشار پیدا کیا۔

یون کی برطرفی کے حق میں نکالی جانے والی ریلی میں ہزاروں افراد شامل تھے، جن میں کچھ لوگ کئی گھنٹوں سے احتجاج کر رہے تھے۔ جیسے ہی فیصلہ سنایا گیا، مظاہرین نے خوشی کا اظہار کیا اور نعرے بازی کی۔

دوسری جانب، یون کے حامی جو ان کی سرکاری رہائش گاہ کے قریب جمع تھے، شدید غصے میں دکھائی دیے۔ یونہاپ نیوز ایجنسی کے مطابق، ایک مظاہرین کو پولیس بس کی کھڑکی توڑنے پر گرفتار کیا گیا۔

اس فیصلے کے بعد جنوبی کوریا کی کرنسی وون میں زیادہ اتار چڑھاؤ نہیں دیکھا گیا، جو 1,436.6 فی ڈالر پر تقریباً 1 فیصد زیادہ رہا۔ بینچ مارک KOSPI انڈیکس 0.7 فیصد نیچے رہا، تاہم صبح کے وقت کی صورتحال میں کوئی خاص تبدیلی نہیں آئی، کیونکہ یہ فیصلہ پہلے سے متوقع تھا۔

یہ پاکستان میٹرز نیوز ڈیسک کی پروفائل ہے۔

نیوز ڈیسک

نیوز ڈیسک

Share This Post:

متعلقہ پوسٹس