31دسمبر 1999 کا دن تاریخ میں سنہری حروف سے لکھا گیا جب پانامہ کینال کی سرحدوں پر امریکی جھنڈا اتار کراس کی جگہ پانامہ کا جھنڈا لہرایا گیا یہ ایک ایسا لمحہ تھا جس نے پانامہ کے باشندوں کے دلوں میں آزادی کی امید جگا دی تھی۔
ایک طویل عرصے تک امریکی اجارہ داری کا شکار یہ اہم آبی راستہ آخرکار پانامہ کے حوالے کیا جا رہا تھا مگرآج 25 سال بعداس اہم ترین دن کی یادوں میں ایک نیا تنازعہ ابھر رہا ہے۔
یہ تنازعہ امریکی صدرڈونلڈ ٹرمپ(ٹرمپ 20جنوری کودوسری بار امریکی صدر کا حلف اٹھائیں گے) کے تازہ ترین بیانات سے شروع ہوا ہے،ٹرمپ نے اپنے ایک متنازعہ بیان میں کہا تھا کہ “پانامہ کینال سے گزرتے ہوئے امریکی بحری جہازوں سے وصول کی جانے والی فیسیں امریکا کے ساتھ بدسلوکی کا معاملہ ہیں۔”
ٹرمپ کا کہنا ہے کہ “ہمیں لوٹا جا رہا ہے”. اس بیان کے بعد امریکہ کے ساتھ پاناما کے تعلقات ایک بار پھرسرخیوں میں ہیں اور صدر ٹرمپ نے متنبہ کیا ہے کہ اگر فیسوں میں تبدیلی نہ آئی تو امریکا پانامہ کینال کو فوری طور پر واپس حاصل کرنے کا مطالبہ کرے گا۔
پانامہ کے صدر جوزے راؤل ملینو نے ٹرمپ کے اس بیان کا سخت ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ “کینال کا ہرایک انچ پانامہ کا ہی رہے گا” یہ لفظوں کی جنگ اب ایک نئے تنازعے کی صورت اختیار کر چکی ہےجواس آبی راستے کی خودمختاری کے مستقبل پر سوالات اٹھا رہی ہے۔
یاد رہے کہ پانامہ کینال کی تعمیر کا آغاز 16ویں صدی میں یورپی آبادکاروں کی ضرورت سے ہوا،جبکہ 19ویں صدی کے آخر میں فرانس کے انجینئر فرڈینینڈ ڈی لیسیپس نے اس منصوبے کی سربراہی کی مگر مشکلات اور بیماریوں کی وجہ سے ناکام ہوگیا۔ پھرامریکا نے کولمبیا کے بحران کا فائدہ اٹھا کر پانامہ کی آزادی تسلیم کی اور کینال کی تعمیر کا اختیار دے دیا۔
پانامہ نے 1903 میں آزادی حاصل کی اور امریکا کے ساتھ معاہدے کے تحت کینال کی تعمیر مکمل کی جس سے امریکا نے کینال کے علاقے پر کنٹرول حاصل کیا اس کے بعد پانامہ میں امریکی اجارہ داری کے خلاف احتجاج بڑھا، خاص طور پر1958 اور 1964 میں جب کینال زون میں پانامہ کے جھنڈے لگانے پر جھڑپیں ہوئیں جس کے نتیجے میں درجنوں افراد ہلاک ہوئے۔
اس احتجاج نے پانامہ میں خودمختاری کی تحریک کو جنم دیا۔ 1977 میں امریکا اور پانامہ کے درمیان ایک نیا معاہدہ ہوا جس میں کینال کا کنٹرول پانامہ کو واپس دینے کا وعدہ کیا گیا۔

31 دسمبر 1999 کو پانامہ نے کینال کا کنٹرول حاصل کیا جو ان کی طویل جدوجہد کا نتیجہ تھا۔پانامہ کے صدر میرینا موسکو نے 31 دسمبر 1999 کو کینال ایڈمنسٹریشن بلڈنگ میں پانامہ کا جھنڈا بلند کیا جس کے بعد پانامہ ایک خودمختار ملک بن گیا اور اس دن کو شہریوں نے جشن کی صورت میں منایا۔
25 سال بعد جب پانامہ کے کینال کی خودمختاری ایک نئی آزمائش سے گزر رہی ہے ٹرمپ کے متنازعہ بیانات نے اس مسئلے کو دوبارہ اجاگر کیا ہے اور سوالات اٹھ رہے ہیں کہ کیا پانامہ کی خودمختاری دوبارہ خطرے میں آ سکتی ہے؟
کیا یہ صرف ایک سیاسی بیان ہے یا پھر یہ ایک نئی سیاسی جنگ کا آغاز ہے؟ پانامہ کے شہری اس وقت اپنی آزادی اور خودمختاری کی حفاظت کے لیے تیار ہیں اور یہ تاریخ کا ایک نیا موڑ ہو سکتا ہے جس میں پانامہ کا کینال ایک بار پھر عالمی طاقتوں کے درمیان تنازعہ کا مرکز بن جائے گا۔