امریکی وزیر دفاع پٹ ہیگسیٹھ نے نیٹو میں تعینات امریکی فوجی نمائندے وائس ایڈمرل شوشانا کو چیٹ فیلڈ کے عہدے سے ہٹایا ہے۔
پینٹاگون کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا کہ وائس ایڈمرل چیٹ فیلڈ کو ان کی کم اعتمادی لے ڈوبی ہے۔
یہ برطرفی امریکی فوجی قیادت میں ہونے والی ایک بڑی تبدیلی کا حصہ ہے جس میں چند ماہ کے دوران متعدد اعلیٰ افسران کو عہدوں سے ہٹا دیا گیا ہے۔ چیٹ فیلڈ کو نیٹو کے ملٹری کمیٹی میں امریکی نمائندہ کے طور پر کام کرنے کے لیے منتخب کیا گیا تھا لیکن ان کی قیادت کے حوالے سے تحفظات پیدا ہو گئے تھے۔
چیٹ فیلڈ کا کیریئر خاصا قابل ذکر رہا ہے اور وہ ایک تربیت یافتہ ہیلی کاپٹر پائلٹ ہیں اور اپنے کیریئر کے دوران پیسیفک اور گلف کے علاقے میں اہم مشنز کا حصہ رہ چکی ہیں۔
اس کے علاوہ وہ یورپ میں نیٹو کے اعلیٰ کمانڈر کے معاون خصوصی کے طور پر بھی کام کر چکی ہیں اور امریکی ایئر فورس اکیڈمی میں سیاسیات کے تدریسی عمل کا بھی حصہ رہیں۔
جب چیٹ فیلڈ کی برطرفی کی خبر منظر عام پر آئی تو اس پر امریکی سیاستدانوں کی جانب سے مختلف ردعمل سامنے آئے۔
ڈیموکریٹک رکن ایڈم اسمتھ نے اس برطرفی کو امریکی سلامتی کے لیے نقصان دہ قرار دیا اور کہا کہ ’’صدر ٹرمپ کے اقدامات سے ملک کی حفاظت متاثر ہو رہی ہے‘‘۔ سینیٹر جیک ریڈ نے بھی اس اقدام کو ’بلاجواز‘ اور ’شرمناک‘ قرار دیا۔
دوسری جانب ذرائع ابلاغ میں یہ بھی خبر آئی ہے کہ امریکا نیٹو میں اپنی موجودگی کو کم کرتے ہوئے یورپ سے 10,000 فوجی واپس بلانے کی منصوبہ بندی کر رہا ہے۔
یہ اقدام نیٹو کے مشرقی علاقے میں اضافی 20,000 فوجیوں کی تعیناتی کے چند سال بعد کیا جا رہا ہے جو 2022 میں روس کی یوکرین پر حملے کے بعد کی گئی تھی۔
یہ خبر اس بات کا غماز ہے کہ امریکا کے یورپ میں فوجی استحکام کے حوالے سے فیصلوں میں تبدیلیاں آ رہی ہیں خاص طور پر جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی نیٹو کے بارے میں پوزیشن کو مدنظر رکھا جائے جنہوں نے بار بار نیٹو پر تنقید کی اور یورپ سے مطالبہ کیا کہ وہ اپنی دفاعی ذمہ داریوں میں اضافہ کرے۔
یہ واقعہ نہ صرف امریکی فوجی قیادت کی تبدیلی کا عکاس ہے بلکہ عالمی سیاست میں امریکی پوزیشن کے حوالے سے بھی ایک اہم موڑ کی نمائندگی کرتا ہے جس سے نیٹو کے مستقبل اور یورپ میں امریکی فوجی موجودگی پر سوالات اٹھتے ہیں۔