عبدالحفیظ کاردار کا نام شاید آج کی نوجوان نسل نےنہ سنا ہو مگر پاکستان کرکٹ کی تاریخ میں ان کا نام سنہری حروف میں لکھا جاتا ہے۔ عبدالحفیظ کاردار پاکستان کرکٹ کی تاریخ کا ایک اہم اور عظیم نام ہے۔ وہ پاکستان کرکٹ ٹیم کے پہلے کپتان تھے۔ پاکستانی کرکٹ کے لئے بے مثال خدمات کے پیش نظر ان کو “فادر آف پاکستان کرکٹ” کے خطاب سے نوازا گیا۔
قومی کرکٹ ٹیم کے پہلے کپتان 17 جنوری 1925 کو لاہور کے معروف علاقے بھاٹی گیٹ میں پیدا ہوئے۔ قیامِ پاکستان سے قبل ہی انھوں نے اپنے کرکٹ کیرئیر کا آغازکیا ۔ انہوں نے پاکستانی کرکٹ کو ابتدائی مراحل میں استحکام فراہم کیا اور قومی کرکٹ کو عالمی سطح پرمتعارف کروایا۔
عبدالحفیظ کاردار ہی کی قیادت میں پاکستان نے عالمی کرکٹ میں قدم رکھا اور ‘ٹیسٹ نیشن’ کا درجہ حاصل کیا۔ 1952 میں ان کی قیادت میں ہی قومی کرکٹ نے عالمی سطح پریہ مقام حاصل کیا۔
ان کا سب سے بڑا کارنامہ یہ تھا کہ انہوں نے اپنے ساتھی کھلاڑیوں کو ہمیشہ حوصلہ افزائی دی اور ایک مضبوط کرکٹ ٹیم کی بنیاد رکھی، انہوں نے فضل محمود، حنیف محمد، نذر محمد، عامر الہیٰ اور خان محمد جیسے بڑے ناموں کو عالمی سطح پر متعارف کروایا۔
عبدالحفیظ کاردار نے نہ صرف کرکٹ کپتان کے طور پر بلکہ ایک کھلاڑی کے طور پر بھی اپنے کارنامے سرانجام دیے۔ ان کے دور میں پاکستان کرکٹ ٹیم نے انگلینڈ، نیوزی لینڈ، آسٹریلیا اور بھارت جیسے ممالک کے خلاف کامیابیاں حاصل کیں۔ ان کی قیادت میں پاکستان نے اپنے میدانوں پر کئی یادگار میچ جیتے اورکرکٹ کی دنیا میں اپنے قدم جما لیے۔
انہوں نے اپنا آخری عالمی میچ 26 مارچ 1958 کو ویسٹ انڈیز کے ساتھ پورٹ آف سپین میں کھیلا جہاں پاکستان نے تاریخی فتح حاصل کی۔
کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کے بعد پاکستان کرکٹ بورڈ کے صدر کے طور پر بھی عبدالحفیظ کاردار نے پاکستان میں کرکٹ کی ترقی کے لئے اہم کردارادا کیا۔ 1972سے 1977 تک انہوں نے پی سی بی کی قیادت کی۔ اس دوران ایشیائی اور افریقی ممالک کی کرکٹ کمیونٹیز کو مزید متعارف کرایا۔ ان کی کوششوں سے سری لنکا اور بنگلہ دیش جیسے ممالک کو کرکٹ کے عالمی فورمز میں نمایاں مقام حاصل ہوا۔
70 کی دہائی میں انہوں نے سیاست میں قدم رکھا اور پاکستان پیپلز پارٹی کے ٹکٹ پر رکن پنجاب اسمبلی منتخب ہو کر وزیرخوراک سمیت دیگر اہم وزارتوں کا قلمدان سنبھالا۔ علاوہ ازیں زندگی کے آخری ایام میں انہوں نے سوئٹزرلینڈ میں پاکستان کے سفیر کی حیثیت سے بھی خدمات سرانجام دیں۔ ان کی سیاست و سفارتکاری میں بھی دیانت داری اور اصول پسندی ہمیشہ نمایاں رہی ہے۔
بے شمار خدمات کے باعث انہیں کئی اعزازات سے بھی نوازا گیا جن میں پرائیڈ آف پرفارمنس ایوارڈ، بعد از مرگ ستارہ امتیاز اور پی سی بی ہال آف فیم بھی شامل ہیں۔
عبدالحفیظ کاردار نے کرکٹ، سیاست اور سفارت کاری کے علاوہ 10 سے زائد کتابیں بھی لکھیں۔ کاردار کا انتقال لاہور میں ہواجہاں انہیں میانی صاحب قبرستان میں دفن کیا گیا، انکی خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائےگا اور ان کا نام پاکستان کرکٹ کے سنہری دور کا حصہ رہےگا۔
