ڈومینیکن ریپبلک کے دارالحکومت سینتو ڈومنگو میں واقع مشہور نائٹ کلب جیٹ سیٹ میں ایک اندوہناک سانحہ پیش آیا جب چھت گرنے کے نتیجے میں کم از کم 184 افراد اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ اس دلخراش واقعے نے پورے ملک کو سوگوار کر دیا ہے، اور متاثرہ خاندانوں کی بےچینی اور کرب نے فضا کو مزید بوجھل بنا دیا ہے۔
یہ سانحہ منگل کی رات روبی پیریز کے کنسرٹ کے دوران پیش آیا، جو کہ ایک مقبول میرنگو گلوکار تھے۔ اس کنسرٹ میں متعدد سیاسی شخصیات، معروف کھلاڑیوں اور دیگر ممتاز افراد نے شرکت کی تھی۔ بدقسمتی سے یہ خوشیوں بھرا لمحہ اچانک قیامت میں بدل گیا، جب آدھی رات کے بعد کلب کی چھت زمین بوس ہو گئی۔
اب تک 155 افراد کو زندہ ملبے سے نکال کر اسپتالوں میں منتقل کیا جا چکا ہے، لیکن 24 گھنٹوں سے کسی کو زندہ نہ نکالے جانے کے بعد بچ جانے والوں کی امیدیں دھندلانے لگی ہیں۔ ایمرجنسی آپریشن سینٹر کے سربراہ جوآن مینوئل مینڈیز نے پریس کانفرنس میں یقین دہانی کرائی کہ امدادی کارروائیاں اس وقت تک جاری رہیں گی جب تک آخری لاش نہیں نکال لی جاتی۔ تاہم، اب آپریشن کا محور تلاش و بچاؤ سے منتقل ہو کر لاشوں کی بازیابی کی طرف ہو چکا ہے۔

کلب کے ملبے کے باہر سینکڑوں لوگ جمع ہیں، جو اپنے پیاروں کی تلاش میں تصاویر اور پہنے گئے لباس کی تفصیلات لے کر کھڑے ہیں۔ ان کے چہروں پر بے بسی، آنکھوں میں امید کی جھلک اور دلوں میں دعا کی روشنی اب بھی باقی ہے۔ ایک متاثرہ شخص الیکس ڈی لیون نے بتایا کہ اس کی سابقہ بیوی، اس کے دو بچوں کی ماں، اور ایک قریبی دوست لاپتہ ہیں۔ وہ اپنے 15 سالہ بیٹے کے صدمے، اور 9 سالہ بچے کو سنبھالنے کی کوشش میں ٹوٹ چکا ہے۔
اس حادثے نے فن، کھیل اور سیاست کے کئی معروف چہروں کو بھی متاثر کیا۔ خود روبی پیریز، جن کا کنسرٹ جاری تھا، جان کی بازی ہار گئے۔ وزارتِ ثقافت نے انہیں “ملک کے فن کی عظیم شخصیات” میں سے ایک قرار دیتے ہوئے ان کی یاد کو خراجِ تحسین پیش کرنے کا اعلان کیا ہے۔ بیس بال کے دو سابقہ مشہور کھلاڑی، آکٹاوے ڈوٹیل اور ٹونی بلانکو، بھی جاں بحق ہونے والوں میں شامل ہیں، جبکہ پبلک ورکس کے وزیر کا بیٹا بھی اس سانحے کا شکار ہو گیا۔
صدر لوئس ابیندر نے نہ صرف اس المیے پر قوم سے اظہارِ افسوس کیا بلکہ مونٹی کرسٹی میں متاثرہ گورنر اور معروف بیس بال کھلاڑی نیلسن کروز کی بہن کی آخری رسومات میں بھی شرکت کی۔ ان کا کہنا تھا، “ہم صرف اس کے نہیں، بلکہ اس عظیم المیے کے تمام متاثرین کے غم میں شریک ہیں۔”
یہ سانحہ نہ صرف سینتو ڈومنگو بلکہ پورے ڈومینیکن ریپبلک کے لیے ایک کربناک یادگار بن گیا ہے، جس نے ہر دل کو دکھ اور ہر آنکھ کو اشکبار کر دیا ہے۔